مہاراشٹرا

اورنگ آباد، عثمان آباد ناموں کی تبدیلی کے خلاف عرضی کی فوری سماعت سے انکار: ہائیکورٹ

ممبئی ہائی کورٹ نے اورنگ آباد اور عثمان آباد کا نام بدلنے کے مہاراشٹرا حکومت کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی دو عرضیوں پر فوری سماعت کرنے سے انکار کردیا۔

ممبئی: ممبئی ہائی کورٹ نے اورنگ آباد اور عثمان آباد کا نام بدلنے کے مہاراشٹرا حکومت کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی دو عرضیوں پر فوری سماعت کرنے سے انکار کردیا۔

عدالت نے کہا کہ حکومت ”برق رفتاری“ سے کوئی بھی کام نہیں کرے گی۔ جسٹس پرسنا ورالے اور جسٹس کشور سنت کی ایک ڈیویژن بنچ نے کہا کہ ابھی دونوں مفاد عامہ کی عرضیوں پر فوری سماعت کی ضرورت نہیں ہے۔

بنچ نے معاملے کی سماعت کی تاریخ 23/ اگست مقرر کی ہے۔ جسٹس ورالے نے کہا کہ کسی طرح کی ضرورت نہیں ہے۔ اس ماہ کئی تعطیلات ہیں۔ آپ(عرض گزار) حکومت سے کام کرنے کی امید کرتے ہیں؟“ جبکہ وہ(حکومت) کام کاج والے دنوں میں بھی کام نہیں کرتے۔

“ حکومت کی جانب سے برق رفتاری سے کچھ بھی نہیں کیا جائے گا جس کا عرضی گزار خدشہ ظاہر کررہے ہیں۔“ گزشتہ ہفتہ اور نگ آباد کے شہریوں محمد مشتاق احمد، انا صاحب کھنڈارے اور راجیس مورے نے ایک مفاد عامہ کی عرضی دائر کرکے اورنگ آباد کا نام بدل کر چھترپتی سمبھاجی نگر کرنے کو چیلنج کیا تھا۔

وہیں،دوسری مفاد عامہ کی عرضی پیر کو عثمان آباد کے 17 شہریوں نے شہر کا نام دھارا شیو رکھنے کے ریاستی حکومت کے فیصلے کے خلاف دائر کیں۔ مہاراشٹرا کی سابق ادھو ٹھاکرے زیرقیادت مہاوکاس اگھاڑی حکومت نے 29/ جون کو کابینہ کے اجلاس میں اورنگ آباد اور عثمان آباد کا نام بدلنے کا فیصلہ کیا تھا۔

یہ ٹھاکرے کابینہ کاآخری اجلاس تھا۔ اس کے بعد چیف منسٹر ایکناتھ شنڈے کی قیادت والی نئی حکومت نے 16/ جولائی کو دونوں شہروں کا نام بدلے جانے پر ایک قرارداد منظور کی تھی۔

دونوں ہی درخواستوں میں حکومت کے فیصلے کو ”سیاسی محرکات پر مبنی“ قرار دیتے ہوئے استدعا کی گئی کہ نام تبدیل کرنے سے ”مذہبی اور فرقہ وارانہ نفرت“ کو بڑھاوا ملے گا۔ عثمان آباد کا نام بدلنے کے خلاف دائر عرضی میں کہا گیا کہ 1998ء میں اس وقت کی مہاراشٹرا حکومت نے اسے بدل کر دھاراشیو رکھنے کی ناکام کوشش کی تھی۔