شمالی بھارت

حلقہ لوک سبھا مین پوری میں 51.89فیصد ووٹنگ

الیکشن کمیشن کے مطابق سبھی انتخابی حلقوں میں الیکشن پرامن رہا اور کہیں سے بھی کسی قسم کے ناخوشگوار واقعہ کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔

لکھنؤ: سماج وادی پارٹی(ایس پی) اور بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی) کے لئے وقار کا مسئلہ بنی مین پوری لوک سبھا سیٹ پر ضمنی الیکشن میں پیر کی شام 5 بجے تک 51.89فیصدی رائے دہندگان نے اپنی حق رائے دہی کا استعمال کیا تھا وہیں رامپور اسمبلی سیٹ پر 31.22فیصدی اور مظفر نگر کی کھتولی اسمبلی سیٹ پر 54.50فیصدی افراد نے اپنی حق رائے دہی کا استعمال کیا ہے۔

الیکشن کمیشن کے مطابق سبھی انتخابی حلقوں میں الیکشن پرامن رہا اور کہیں سے بھی کسی قسم کے ناخوشگوار واقعہ کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔

نتائج کا اعلان 8 دسمبر کو ہوگا۔ایس پی صدر اکھلیش یادو اور مین پوری سے ایس پی امیدوار ڈمپل یادو نے ضلع انتظامیہ پر ووٹنگ کو متاثر کرنے کا الزام لگایا ہے۔ ڈمپل یادو نے ووٹنگ کے ب عد کہا کہ مین پوری کے لوگوں نے نیتا جی (ملائم سنگھ) کے نام پر ووٹ کیا ہے اور8 دسمبر کو ووٹنگ کے بعد پتہ چل جائے گا کہ لوگوں نے نیتا جی کو ووٹ دے کر سچا خراج عقیدت ادا کیا یا نہیں۔

سماج وادی پارٹی(ایس پی)کے بانی ملائم سنگھ یادو کے انتقال کی وجہ سے مخلوعہ مین پوری لوک سبھا سیٹ پر ضمنی الیکشن میں ایس پی نے ڈمپل یادو اور بی جے پی نے رگھوراج شاکیہ کو اپنا امیدوار بنایا ہے اور دونوں کے درمیان دلچسپ مقابلہ ہے۔

مین پوری لوک سبھا سیٹ پر ایس پی کا 1992 سے قبضہ ہے۔ رامپور اسمبلی سیٹ پر بی جے پی کے آکاش شرما کا مقابلہ اعظم خان کے نزیکی عاصم راجاسے ہے۔ نفرت انگیز تقریر کے معاملہ میں اعظم خان کے خاطی قرار پانے کے بعد انہیں اسمبلی کی رکنیت سے نااہل قرار دے دیا گیا جس کے بعد یہاں ضمنی الیکشن ہورہا ہے۔

ضلع مظفر نگر کی کھتولی اسمبلی سیٹ پر بی جے پی امیدوار راج کمار سینی اور آر ایل ڈی امیدوار مدن بھیا کے درمیان سیدھا مقابلہ ہے۔اس سیٹ پر ضمنی الیکشن میں بی جے پی امیدوار کے شوہر وکرم سنگھ سینی کی نااہلی کی وجہ سے یہ سیٹ خالی ہوئی ہے اور ضمنی الیکشن ہوا ہے۔