تلنگانہ

خاتون مجاہدین آزادی کو تلنگانہ کا سلام

حکومت تلنگانہ نے ملک کو آزادی دلانے والے ہیروز کو یادکرتے ہوئے ملک کی آزادی کے لئے اپنے منفرد انداز میں لڑتے ہوئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرچکی خاتون مجاہدین کوسلام پیش کیا۔

حیدرآباد: حکومت تلنگانہ نے ملک کو آزادی دلانے والے ہیروز کو یادکرتے ہوئے ملک کی آزادی کے لئے اپنے منفرد انداز میں لڑتے ہوئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرچکی خاتون مجاہدین کوسلام پیش کیا۔

اس وقت کے جنگجوؤں کی کہانیوں کوفنکاروں مختلف آرٹس کے ذریعہ پیش کیاگیا۔ چیف منسٹرکے سی آر نے انتہائی جوش وجذبہ کے ساتھ اس پروگرام کودیکھا اور انہوں نے اسٹیج پر پرجذباتی منظر کی ستائش کی اور تالی بجاکر فن کا روں کی حوصلہ افزائی کی۔

رانی لکشمی بائی کے جھانسی کاکردار متاثرکن تھا جس کو نارن رانا کی مسحور کن ومتاثرکن موسیقی کے ساتھ پیش کیا گیا۔ فنکاروں نے اپنے اندازمیں رانی لکشمی بائی کی بہادری اوران کی قربانی کوپیش کیا۔ فنکاروں نے اپنے مظاہرہ کے دوران یہ بتانے کی کوشش کی کہ ہماری بہادر خواتین نے کس طرح برطانوی فوجوں کا سامنا کیا تھا۔

اُن دنوں کی ہماری خواتین اور بیٹیوں کی کہانیاں جنہیں چھراگھونپاگیا تھا‘ہمارے ملک کی عظمت کواجاگر کرتی ہیں۔ کہانی میں ٹاملناڈوکی رانی ویلونچیار کو بتایا ہے کہ کس طرح انہوں نے ایسٹ انڈیا کمپنی کی ظلم وزیادیتوں کا سامنا کیاتھا۔

دھشالی خواتین کی کہانیاں جنہوں نے ملک کی آزادی کے لئے اپنی جانوں کی قربانی دی تھی یہ تلنگانہ کی دھرتی پررقص کرتے ہوئے ملک سے عقیدت کااظہار کیا۔ فنکارنے مجاہدآزادی لکشمی سوامی ناتھن کا بھی رول پیش کیا۔ اس منظرمیں یہ بتایا گیاکہ سنگاپور میں لکشمی سوامی ناتھن نے سبھاش چندرابوس کے ساتھ خاتون فوج تشکیل دی تھی اس منظر میں لکشمی کارول متاثرکن انداز میں پیش کیا۔

دیگر فنکاروں نے حب الوطنی اورقوم پرستی کے مختلف مناظر پیش کئے۔ ملک کے عظیم موسیقاراے آر رحمن کے نغمہ ”ماں تجھے سلام وندے ماترم“ سے ہر کوئی متاثر ہوا۔ ان کے اس مشہور نغمہ پر گروپ ڈانس کیاگیا۔ تمام خاتون فنکارنے روایتی ہندوستانی لباس زیب تن کرتے ہوئے اس نغمہ پر ڈانس کیا۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے چیف منسٹرکے چندر شیکھرراؤ نے ملک کی آزادی کی تحریک میں بابائے قوم مہاتماگاندھی کی خدمات کو بھرپور خراج پیش کیا۔انہوں نے کہاکہ طویل جدوجہد اورقربانیوں سے حاصل آزادی کے بعد ہندوسان خودمکتفی اور خودحکمران کی طرف بلاخوف آگے بڑھ رہاہے۔ ہمارے ملک کی آزادی کے 75سال رواں ماہ کی 15 تاریخ کو مکمل ہوں گے۔

انہوں نے کہاکہ ملک کی نئی نسل تحریک آزادی کے دوران مجاہدین کی جدوجہداوران کی قربانیوں سے واقف نہیں ہے ہمیں نئی نسل کووقتاً فوقتاً مجاہدین آزادی کی عظیم جدوجہد اوران کی قربانیوں سے آگاہ کرتے رہنا چاہئے۔ کے سی آر نے کہاکہ آزادی اور خودمختاری کسی بھی ملک کے لئے اہمیت کا حامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ طویل جدوجہد اورکئی قربانیوں کے بعد ہندوستان کو انگریزوں کی غلامی سے آزادی ملی۔ آزادی کی یہ لڑائی تقریباً ایک سو50 سال پرمحیط ہے۔ انگریز حکمرانوں کے خلاف کئی لوگوں نے اپنے اپنے انداز میں لڑائی لڑی اور ملک کی خاطر جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ اس لڑائی میں 1857 کا غدر اہم مانا جاتاہے۔

ہمیں یہ سمجھنا چاہئے کہ آخرکیامحرکات تھے کہ سپاہیوں نے برطانوی راج کیخلاف بغاوت کی۔ انقلابی طریقہ سے انقلاب بپاہوا۔ یہاں تک کہ جب انقلابی قومیت فتح یاب ہوتی ہیں تب وہ فتح مند ہوتی ہیں۔ جب ریاست کے ساتھ تعاون کرنے والے نصف انقلابیوں کے ساتھ متحدہوجاتی ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ناکامی سے سبق سیکھنے کے بعد انہوں نے جدوجہد کوجاری رکھا۔ چیف منسٹرکے چندر شیکھرراؤنے مہاتماگاندھی ایک عظیم وکیل تھے جنہوں نے تحریک آزادی کی قیادت کی۔ جنوبی افریقہ میں نسلی امتیاز اور دیگر موضوعات پر طویل جدوجہد کے بعد گاندھی جی ہندوستان واپس لوٹے۔

انہوں نے کہاکہ ہندوستان کی دھرتی نے گاندھی جی جیسا عظیم سپوت کو جنم دیا ہے۔انہوں نے کہاکہ مہاتما گاندھی نہ صرف تحریک آزادی کے عظیم قائد تھے بلکہ وہ دنیا کے عظیم شخص بھی تھے۔ انہوں نے دنیا کو عدم تشدد کا فلسفہ بھی دیا۔

کے سی آر نے کہاکہ جب وہ رکن پارلیمنٹ تھے‘تب امریکی صدر بارک اوباما‘ہندوستان آئے تھے اس وقت بارک اوبانے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے تاریخی خطاب کیاتھا۔ بارک اوما نے اپنی متاثرکن تقریر میں کہاکہ ”اگر مہاتماگاندھی اس دنیا میں نہیں آتے تو وہ (اوباما) امریکہ کے صدرنہیں بن پاتے۔

اوباکے ان الفاظ سے تمام ہندوستانی متاثرہوگئے تھے شخصی طورپر وہ (کے سی آر) بھی فخر محسوس کررہے تھے۔ نیلسن منڈیلہ نے کہاتھا کہ مہاتما گاندھی میرے عظیم ہیرو وآئیڈیل ہیں۔ مہاتماگاندھی عظیم عالمگیر شخص گزررہے ہیں۔