کرناٹک

ختنہ کا خوف، ہندو پجاری نے قبولِ اسلام کا فیصلہ بدل دیا

وہ خاندان میں وراثت کے تنازعہ سے پریشان تھا، رشتہ داروں نے اس سے ناطہ توڑ لیا، چونکہ وہ ایک بوڑھا شخص ہے، تو اسے ایسا لگتا تھا کہ رشتہ دار، روایات کے مطابق اس کی آخری رسومات ادا نہیں کریں گے۔

بنگلورو: ایک ہندو پجاری نے جس نے اسلام قبول کرنے کا فیصلہ کرلیا تھا، اب ختنہ کے عمل سے ڈر کر اپنا ارادہ بدل لیا ہے۔

ایچ آر چندر شیکھریا نے بتایا کہ وہ ذیابیطس (شوگر) کا مریض ہے۔ وہ یہ جاننے کے بعد خوفزدہ ہو گیا کہ اسلام قبول کرنے کے موقع پر اس کے ختنہ کیا جائے گا۔ وہ اس بات سے خوفزدہ ہوگیا اور آخر کار اسلام قبول کرنے کے بجائے ہندو مذہب میں ہی رہنے کا فیصلہ کرلیا۔

اس نے مزید بتایا کہ وہ خاندان میں وراثت کے تنازعہ سے پریشان تھا، رشتہ داروں نے اس سے ناطہ توڑ لیا، چونکہ وہ ایک بوڑھا شخص ہے، تو اسے ایسا لگتا تھا کہ رشتہ دار، روایات کے مطابق اس کی آخری رسومات ادا نہیں کریں گے؛ اس لئے شیکھریا نے اسلام قبول کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

اس نے کہا کہ ’’میں اسلام کے بارے میں کچھ نہیں جانتا تھا۔ میرا گھر اس علاقے میں واقع ہے جہاں بہت سے مسلمان رہتے ہیں اور ان میں میرے بہت سے دوست بھی ہیں۔ اس لیے میں نے اپنا مذہب تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔‘‘

چندر شیکھریا کا یہ بھی کہنا ہے کہ ’’سناتن ہندو مذہب سب سے اعلیٰ مذہب ہے۔ میں نے محسوس کیا کہ میرا اسلام قبول کرنے کا فیصلہ غلط تھا۔ اب میری لاعلمی دور ہوگئی ہے، اگر میں نے مذہب تبدیل کیا تو میری کوئی ‘مکتی’ نہیں ہوگی۔‘‘

اس نے مزید کہا کہ ہندو مذہب میں واپس آنے کے بعد وہ پر سکون ہے۔

دریں اثنا، کچھ مقامی لوگوں نے الزام لگایا کہ جے ڈی (ایس) کے ایک لیڈر اور دیگر نے اسے مذہب کی تبدیلی کی ترغیب دی تھی جس کے نتیجہ میں پجاری نے اپنا نام مبارک پاشا بھی رکھ لیا تھا۔ چندر شیکھریا کی ٹوپی پہنے اور نماز ادا کرنے کی تصاویر نے اس معاملہ کو فرقہ وارانہ مسئلہ بنا دیا۔

بی جے پی کے ایک سابق وزیر سوگاڈو شیوانا اس کے گھر پہنچ گئے اور طویل بات چیت کی۔ شیوانا نے مذہبی قائدین کے ذریعے اس کے لیے ایک "گھر واپسی” کا پروگرام بھی ترتیب دیا۔

a3w
a3w