ایشیاء

صدر چین شی جنپنگ کو دورہ روس کی دعوت

روسی صدر ولادیمیرپوٹین اور چینی قائد شی جنپنگ نے جمعہ کے دن اپنے باہمی تعاون کو بڑھاوا دینے کا عہد کیا۔ انہوں نے یوکرین میں ماسکو کی 10 ماہ سے جاری جنگ کے پس منظر میں یہ عہد کیا۔

کیف: روسی صدر ولادیمیرپوٹین اور چینی قائد شی جنپنگ نے جمعہ کے دن اپنے باہمی تعاون کو بڑھاوا دینے کا عہد کیا۔ انہوں نے یوکرین میں ماسکو کی 10 ماہ سے جاری جنگ کے پس منظر میں یہ عہد کیا۔

پوٹین اور شی جنپنگ نے ویڈیو کانفرنس کے ذریعہ باہمی بات چیت میں یوکرین کا راست تذکرہ نہیں کیا۔ انہوں نے ان کے بقول ”جغرافیائی و سیاسی کشیدگی“ اور ”کٹھن بین الاقوامی صورتِ حال“ کے پس منظر میں ماسکو اور بیجنگ کے درمیان مستحکم ہوتے تعلقات کی ستائش کی۔

پوٹین نے کہا کہ بڑھتی جغرافیائی و سیاسی کشیدگی کے مدنظر روس۔ چین اسٹراٹیجک شراکت داری کی اہمیت استحکامی عنصر کے طورپر بڑھتی جارہی ہے۔ انہوں نے شی جنپنگ کو موسم ِ بہار میں ماسکو آنے کی دعوت دی۔

اسی دوران یوکرین میں حکام نے جمعرات کے دن برقی اسٹیشنوں اور دوسرے اہم انفرااسٹرکچر پر روسی مزائل حملوں سے ہونے والے نقصانات کا جائزہ لیا۔ یوکرینی صدر کے دفتر کے ڈپٹی ہیڈ نے کہا کہ مزائل حملوں میں 4 شہری ہلاک ہوئے۔ یوکرینی مسلح افواج کے اسٹاف جنرل نے کہا کہ روسی فورسس نے گزشتہ 24 گھنٹوں میں یوکرینی نشانوں پر 85 مزائل داغے اور 35 فضائی حملے کئے۔

فوجی رپورٹ میں کہا گیا کہ روس نے ملٹیپل لانچ راکٹ سسٹم سے 63 حملے بھی کئے۔ رہائشی عمارتوں کی کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔ گرتے ملبہ کی وجہ سے ایک غیررہائشی عمارت کو بھی نقصان پہنچا۔ یوکرینی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے وسط مشرقی صوبہ اور جنوبی مشرقی صوبہ میں 10 ڈرونس کو مارگرایا۔

یوکرینی صدر زیلنسکی نے رات میں اپنے ویڈیو خطاب میں کہا کہ روس نے سارے ڈونیسک علاقہ پر قبضہ کا منصوبہ ترک نہیں کیا ہے۔ وہ یکم جنوری تک اس میں کامیابی حاصل کرنا چاہتا ہے۔ زیلنسکی نے یوکرینیوں کو خبردار کیا کہ ایک اور بڑا فضائی حملہ ہوسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سال ِ نو میں صرف 2 دن رہ گئے ہیں۔ دشمن پھر کوشش کرے گا کہ ہم تاریکی میں سال ِ نو تقاریب منائیں۔ روس کا جو بھی منصوبہ ہو ہم زندہ رہیں گے۔ ہم روسیوں کو نکال باہر کریں گے۔ اس میں کوئی شبہ نہیں ہے۔ روسیوں کو اس دہشت ناک جنگ کی سزا ملے گی۔ پوٹین نے چینی صدر سے بات چیت میں کہا کہ دونوں ممالک کے تعلقات میں فوجی تعاون کی خاص جگہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ کریملن چاہتا ہے کہ روس اور چین کی مسلح افواج کا آپسی تعاون مستحکم ہو۔ شی جنپنگ نے مترجم کے توسط سے کہا کہ بیجنگ‘ روس کے ساتھ اسٹراٹیجک تعاون بڑھانے کے لئے تیار ہے۔ 24 فروری کو پوٹین نے جب سے یوکرین میں اپنی فوج بھیجی‘ ماسکو اور بیجنگ کے تعلقات تیزی سے فروغ پارہے ہیں۔ ماسکو اور بیجنگ‘ مشرقی بحر چین میں مشترکہ بحری مشق کرچکے ہیں۔

چین نے کہا ہے کہ روس کے ساتھ اس کی دوستی کی کوئی حد نہیں۔ اس نے یوکرین میں ماسکو کی فوجی کارروائی کی مذمت سے انکار کردیا۔ وہ کریملن کو اشتعال دلانے کے لئے امریکہ اور ناٹو کو ذمہ دار ٹھہراتاہے۔ اس نے روس پر تحدیدات کی بھی مخالفت کی۔

اس کے بدلہ میں روس نے تائیوان کے معاملہ میں چین کی تائید کی۔ تائیوان میں چین کا امریکہ کے ساتھ ٹکراؤ جاری ہے۔ روسی اور چینی صدر دونوں کو اندرون ِ ملک دشواریوں کا سامنا ہے۔ پوٹین کو یوکرین جنگ کے لئے جو توقع سے زیادہ طویل ہوتی جارہی ہے‘ اندرون ِ ملک تائید حاصل کرنے کے لئے ہاتھ پیر مارنے پڑرہے ہیں جبکہ چین میں کووِڈ 19 کیسس کی بھرمار کی وجہ سے دواخانے پرہوچکے ہیں۔