سوشیل میڈیاشمالی بھارت

عتیق اور بھائی اشرف کی آبائی موضع میں تدفین (ویڈیو)

عتیق احمد اور ان کے بھائی اشرف جنہیں کل ہلاک کردیا گیا تھا، پوسٹ مارٹم کے بعد آج ان کے آبائی موضع میں تدفین عمل میں آئی۔ ان کے لڑکوں نے تجہیز و تکفین انجام دی۔

پریاگ راج : عتیق احمد اور ان کے بھائی اشرف جنہیں کل ہلاک کردیا گیا تھا، پوسٹ مارٹم کے بعد آج ان کے آبائی موضع میں تدفین عمل میں آئی۔ ان کے لڑکوں نے تجہیز و تکفین انجام دی۔

علیحدہ اطلاع کے بموجب عتیق احمد اور اشرف احمد کو پریاگ راج کے پرانے شہر کے علاقہ کساری مساری قبرستان میں سپردِ لحد کیا گیا، جہاں ہفتہ کے روز عتیق کے لڑکے اسد احمد کو دفنایا گیا تھا۔ یہ ان کا آبائی قبرستان ہے۔

عتیق کو اپنے لڑکے کی نماز ِ جنازہ اور تدفین میں بھی شرکت کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔ چند گھنٹے بعد ہی پولیس کی حراست میں ان دونوں بھائیوں کو قتل کیا گیا۔ تدفین کے موقع پر قبرستان کے احاطے اور اس کے باہر پولیس کی بھاری جمعیت تعینات تھی۔

تدفین میں شرکت کرنے والے افراد کے شناختی کارڈ دیکھ کر قبرستان میں داخل ہونے کی اجازت دی گئی۔ عتیق احمد کی تدفین میں ان کے دو نابالغ لڑکوں اجہان اور ابان نے بھی پولیس کی سیکوریٹی میں شرکت کی۔

ان دونوں کو بھی امیش پال قتل کیس میں والد کے ساتھ ملزم بنایا گیا تھا۔ نابالغ ہونے کی وجہ سے انہیں جیل کے بجائے اسٹیٹ ہوم میں رکھا گیا ہے۔

میڈیا کی اطلاعات کے مطابق عتیق احمد کی بیوی شائستہ پروین تدفین کے وقت موجود نہیں تھیں، جو پولیس کی نظر میں مفرور ہیں۔

عتیق احمد اور ان کے بھائی اشرف کی نعشیں پوسٹ مارٹم کے بعد آج شام ان کے سسر اور دیگر رشتہ داروں کے حوالے کردی گئی تھیں۔

دونوں کی نعشوں کو سروپ رانی ہاسپٹل لایا گیا تھا، جہاں 5 ڈاکٹروں کے پیانل نے عتیق اور ان کے بھائی کا پوسٹ مارٹم کیا تھا۔ پوسٹ مارٹم کی ویڈیو گرافی بھی کی گئی۔

احتیاطاً چند علاقوں میں انٹرنیٹ مسدود کردیا گیا تھا۔ یہاں یہ تذکرہ مناسب ہوگا کہ عتیق اور ان کے بھائی اشرف کو ہفتہ کی رات حملہ آوروں نے اس وقت گولی مار کر ہلاک کردیا جب ان دونوں کو پولیس کی حفاظت میں میڈیکل کالج لے جایا جارہا تھا