شمالی بھارت

پبلک سروس کمیشن پرچوں کا افشاء۔ امتحان منسوخ

راجستھان کے ضلع اُدئے پور میں سکنڈ گریڈ ٹیچر رکروٹمنٹ امتحان سے چند گھنٹے قبل پرچہ کے افشاء کے سلسلہ میں کم ازکم 44 افراد بشمول 37 طلبا اور 7 ماہرین کو گرفتار کرلیا گیا۔

جئے پور/ ہمیر پور: راجستھان کے ضلع اُدئے پور میں سکنڈ گریڈ ٹیچر رکروٹمنٹ امتحان سے چند گھنٹے قبل پرچہ کے افشاء کے سلسلہ میں کم ازکم 44 افراد بشمول 37 طلبا اور 7 ماہرین کو گرفتار کرلیا گیا۔ یہ امتحان ریاست بھر میں ہفتہ کے دن ہونے والا تھا۔ پولیس نے یہ بات بتائی۔

راجستھان پبلک سروس کمیشن(آر پی ایس سی) کے ٹیچر رکروٹمنٹ کا جنرل نالج امتحان اب منسوخ کردیا گیا ہے۔ گرفتار افراد میں پیپر لیک کا مبینہ ماسٹر مائنڈ (منصوبہ ساز) سریش وشنوئی شامل ہے جو جودھپور کا رہنے والا ہے۔ چیف منسٹر ا شوک گہلوت نے امتحان کی منسوخی کا اعلان کیا۔ اپوزیشن بی جے پی نے اس مسئلہ پر حکومت کو نشانہ تنقید بناتے ہوئے خاطیوں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔

اُدئے پور کے سپرنٹنڈنٹ پولیس وکاس شرما نے بتایا کہ پرچہ کے افشاء کی بھنک ملی تھی۔ اطلاع ملی تھی کہ ایک خانگی بس میں امیدوار اُدئے پور آرہے ہیں۔ پولیس ٹیموں نے آج صبح ایک چوراہا پر گاڑی روکی۔ بس میں سفر کرنے والے امیدواروں کے پاس افشاء کردہ امتحانی پرچہ موجود تھا۔ مشتبہ بس کو روک لیا گیا۔

کم ازکم 37 امیدواروں کے پاس پرچہ سوالات پایا گیا جبکہ دیگر 7 افراد بشمول ماہرین و ممتحن کے پاس دیگر آلات پائے گئے۔ ان سبھی کا تعلق ضلع جالور سے ہے اور انہیں گرفتار کرلیا گیا۔ ابتدائی تحقیقات میں پتہ چلا ہے کہ سریش وشنوئی نے پرچہ سوالات دستیاب کرانے کے لئے 10لاکھ روپے لئے تھے۔

سپرنٹنڈنٹ پولیس نے کہا کہ مزید گرفتاریاں متوقع ہیں۔ اُدئے پور پولیس نے حالیہ چند دنوں میں 3 افراد کو گرفتار کیا جنہوں نے ڈمی امیدوار کے طورپر ٹیچر بھرتی امتحان لکھنے کی کوشش کی تھی۔ چیف منسٹر اشوک گہلوت نے ہفتہ کے دن کہا کہ ریاست میں ٹیچر رکروٹمنٹ جنرل نالج امتحان بطور احتیاطی اقدام منسوخ کردیا گیا تاکہ نوجوانوں سے ناانصافی نہ ہو۔

انہوں نے ٹویٹ کیا کہ آج صبح 9 تا 11 بجے منعقد شدنی امتحان منسوخ کردیا گیا تاکہ محنتی نوجوانوں سے ناانصافی نہ ہو۔ قائد اپوزیشن راجستھان اسمبلی گلاب چند کٹاریہ نے کہا کہ ہفتہ کے دن کا واقعہ حکومت کے لئے باعث ِ شرم ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ پیسوں کے لئے پیپر لیک کا یہ نیٹ ورک کیسے کام کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس جرم میں بڑا گٹھ جوڑ ہے کیونکہ 8 پرچے پہلے ہی افشاء ہوچکے ہیں اور آج کا واقعہ 9 واں ہے۔

اسی دوران جونیر آفس اسسٹنٹ (جے او اے) اکزام پیپر لیک کیس کے سلسلہ میں محکمہ ویجلنس نے ہمیرپور میں 6 افراد بشمول ہماچل پردیش اسٹیٹ اسٹاف سلکشن کمیشن(ایچ پی ایس ایس سی) کے ایک ملازم کو گرفتار کرلیا۔ عہدیداروں نے یہ بات بتائی۔ امتحان اتوار کو ہونے والا تھا جسے کمیشن نے منسوخ کردیا۔

ایچ پی ایس ایس سی ترجمان نے بتایا کہ محکمہ ویجلنس کو شکایت ملی تھی کہ سنجے نامی ٹاؤٹ نے شکایت کرنے والے سے ربط پیدا کیا اور پرچہ سوالات فراہم کرنے کی پیشکش کی۔ اس نے اسے این آئی ٹی ہمیرپور کے پاس ملنے کو کہا جہاں سے وہ اسے سینئر سپرنٹنڈنٹ سکریسی برانچ ایچ پی ایس ایس سی اوما آزاد کے مکان لے گیا۔ ٹاؤٹ اور عہدیدار دونوں کو وہاں پکڑلیا گیا۔

اوما آزاد کے مکان سے 2 لاکھ 50 ہزار روپے اور حل کردہ پرچہ سوالات برآمد ہوئے۔ اوما کا کمپیوٹر بھی ضبط کرلیا گیا۔ ٹاؤٹ کو آن لائن پیمنٹ کرنے والے دیگر افراد کو بھی پولیس نے گرفتار کرلیا۔ امتحان کے لئے دیڑھ لاکھ امیدواروں نے اپلائی کیا تھا۔ پبلک سروس کمیشن کی خاتون عہدیدار عرصہ سے محکمہ ویجلنس کے راڈار پر تھی یعنی اس پر نظر رکھی جارہی تھی۔