حیدرآباد

مسلمان حق رائے دہی سے ضرور استفادہ کریں : صدر تعمیر ملت

محمد ضیاء الدین نیر صدر کل ہند مجلس تعمیرملت نے نوجوانوں کے ایک اجتماع سے گلشن خلیل مانصاحب ٹینک میں مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ووٹ ایک سماجی ذمہ داری ہے۔

حیدر آباد: محمد ضیاء الدین نیر صدر کل ہند مجلس تعمیرملت نے نوجوانوں کے ایک اجتماع سے گلشن خلیل مانصاحب ٹینک میں مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ووٹ ایک سماجی ذمہ داری ہے۔

متعلقہ خبریں
ریونت ریڈی حکومت نے تاحال 18100کروڑ کاقرض لیا
فلسطینی متاثرین کو طبی امداد کی ضرورت، کُل ہند مجلس تعمیر ملت کی جانب سے اہم فیصلہ
عوام کے فیصلہ سے ہماری ذمہ داریاں بڑھ گئیں: نائیڈو
الیکشن کمیشن کی ہدایت پر ڈی آئی جی اننت پور رینج کا تبادلہ
کے ٹی آر کے بے مقصد انٹرویوز سے پارٹی کو شکست

لہٰذا مسلمان الیکشن کے دن ضرور اس کا استعمال کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان ایک وسیع وعریض سوا سوکروڑ کا عوامی جمہوری ملک ہے۔ اس میں یہاں کئی مذاہب، زبانیں، تہذیبیں، کلچر اور روایات پائی جاتی ہے۔ اس ملک کی نمایاں خصوصیت تنوع میں سالمیت ہے۔ اس عظیم ملک میں مسلمانوں کی تعداد بیس کروڑ سے متجاوز ہے۔

دنیا میں پائے جانے والے تمام ممالک میں سب سے بڑی مسلم اقلیت انڈیا میں ہی بستی ہے۔ اس ملک میں مسلمانوں کاایک شاندار ماضی گزرا ہے۔

لیکن زمانہ کے نشیب وفراز کے بعد آج وہ اقلیت کی حیثیت سے کئی مسائل سے دو چار ہیں۔ ”فرقہ وارانہ فسادات کا مسئلہ ہے“ 1947ء میں ملک کی آزادی دوقوموں کے تصادم کے پس منظر میں ہوئی ہے۔ جن کو جانا تھا وہ ہجرت کرکے چلے گئے اور جن کو رہنا تھا وہ اپنے وطن عزیز میں رہ گئے لیکن جن نفرتوں اور عداوتوں کے بیچ کو بویا تھا وہ وقفہ وقفہ سے اپنی فصل خزاں لاتے رہے۔

جس کے نتیجہ میں آزادی کے 70 سال بعدبھی خونریز فسادات کا سلسلہ ختم نہیں ہوا۔ راوڑکیرہ، جمشیدپور، بھیونڈی، مرادآباد،آسام، بیڑ اور بھاگلپور، بہار، اُڈیسہ، حیدر آباد، علی گڑھ، احمد آباد، شولاپور، احمد نگر، مالیگاؤں اور پھر گجرات کے خون آشام فسادات کو کون بھول سکتا ہے۔ انسانیت کے دشمن اور درندوں نے حاملہ عورتوں، بچوں اور ضعیفوں کا بھی خیال نہیں کیا۔ حکومت اور پولیس تماشائی بنی رہی۔ فسادات میں جانوں کے ساتھ بستیاں کو جلاکر خاکسترکردی گئیں اور ان پر بلڈوزر چلادیا گیا۔

جھوٹے مقدمات چلا کر ظلم کیاجاتا رہا۔ ایسے نئے نئے قوانین اور آڈرس پاس کئے گئے۔ اس میں عدالتوں سے رجوع ہونا بھی جرم بن گیا۔ نوجوانوں کو تفتیش کے نام پر بُری طرح ٹارچر کیاجاتا ہے۔ پولیس جب الزام ثابت نہیں کرسکتی ہے تو دس،بارہ سال کے بعد کورٹ سے رہائی ہوتی ہے جبکہ سب کچھ لُٹ جاتا ہے۔

پورے ہندوستان میں یہی طریقہ اپنایا جاتا ہے۔ مسلمانوں کے ساتھ عدم مساوات کا مسئلہ:بلاشبہ دستورِ ہند میں مساوات اور حقوق کی بات درج ہے لیکن عملی طورپر سب سے بڑی اقلیت کو جان بوجھ کر تعلیمی، سماجی، معاشی طورپر نظر انداز کیاجاتا ہے۔ جس کی وجہ سے آج مسلمان ہر میدان میں پسماندہ ہوگئے ہیں۔ یہ کوئی اتفاقی حادثہ نہیں ہے بلکہ مختلف حکومتوں کا مسلسل اور متواتر طرز حکمرانی ہے۔

کہایہ جاتا ہے کہ مسلمان ملک کے قومی دھارا میں شامل نہیں ہے۔ آج ان تمام باتوں کو نظر میں رکھتے ہوئے یہ ہمارا سماجی اور مذہبی ذمہ داری ہے کہ مسلمان ووٹ کی اہمیت کو سمجھے ہر مسلمان رائے دہی کے وقت اپنے اپنے گھروں سے نکلیں اور اس اہم فریضہ کو بحسن خوبی پورا کریں۔ محمد شہاب الدین کنونیر اجلاس نے کارروائی چلائی اور شکریہ ادا کیا۔ اس موقع پر نوجوان کا رکنوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔