دہلی میں اسمبلی انتخابات اور نتائج کی تاریخوں کا اعلان
لوک سبھا انتخابات کے دوران ووٹرز کا ریکارڈ بنا تھا، اور اب دہلی اسمبلی انتخابات سے بھی اسی کی توقع کی جا رہی ہے۔ نوجوانوں سے اپیل ہے کہ وہ جمہوریت میں اپنی شرکت بڑھاتے رہیں تاکہ مستقبل میں جمہوریت مزید مستحکم ہو سکے۔
نئی دہلی: دہلی میں 5 فروری کو اسمبلی انتخابات ہوں گے اور 8 فروری کو ووٹوں کی گنتی ہوگی۔ دہلی اسمبلی کی مدت 23 فروری کو ختم ہو رہی ہے۔ دہلی اسمبلی انتخابات کی تاریخوں کا اعلان کرتے ہوئے چیف الیکشن کمشنر راجیو کمار نے بتایا کہ دلی میں 2 لاکھ ایسے ووٹر ہیں جو پہلی بار ووٹ دیں گے۔
لوک سبھا انتخابات کے دوران ووٹرز کا ریکارڈ بنا تھا، اور اب دہلی اسمبلی انتخابات سے بھی اسی کی توقع کی جا رہی ہے۔ نوجوانوں سے اپیل ہے کہ وہ جمہوریت میں اپنی شرکت بڑھاتے رہیں تاکہ مستقبل میں جمہوریت مزید مستحکم ہو سکے۔
دہلی میں 5 فروری کو تمام 70 سیٹوں پر انتخابات ہوں گے۔ 8 فروری کو گنتی ہوگی اور نتائج سامنے آئیں گے۔ دلی میں کل 1 کروڑ 55 لاکھ ووٹر ہیں۔ دہلی میں 71 لاکھ خواتین ووٹر ہیں۔ دلی میں 83 لاکھ مرد ووٹر ہیں۔ الیکشن کمیشن کے مطابق دہلی میں 25.89 فیصد نوجوان ووٹرز ہیں۔ دہلی میں 2 لاکھ ایسے ووٹرز ہیں جو پہلی بار ووٹ ڈالیں گے۔ دہلی میں 2697 مقامات پر 13,033 پولنگ اسٹیشن ہوں گے۔
الیکشن کمیشن نے منگل کو انتخابات کی تاریخوں کا اعلان کیا۔ دلی میں اسمبلی کی 70 سیٹیں ہیں جن میں سے 58 عمومی طور پر اور 12 سیٹیں ایس سی کے لیے مخصوص ہیں۔ چیف الیکشن کمشنر راجیو کمار نے بتایا کہ دلی میں کل 1.55 کروڑ رجسٹرڈ ووٹر ہیں جن میں 83.49 لاکھ مرد اور 71.74 لاکھ خواتین شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نوجوان ووٹرز (20 سے 21 سال کی عمر کے) کی تعداد 28.89 لاکھ ہے اور پہلی بار ووٹنگ کے اہل نوجوانوں کی تعداد 2.08 لاکھ ہے۔ شہر بھر میں 2697 مقامات پر 13,033 پولنگ اسٹیشن ہوں گے، جن میں سے 210 ماڈل پولنگ اسٹیشن ہوں گے۔
ووٹنگ لسٹ میں نام کاٹنے کے الزامات پر چیف الیکشن کمشنر راجیو کمار نے کہا، "ووٹنگ لسٹ پر مختلف قسم کی باتیں ہو رہی ہیں اور کئی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔
ووٹنگ لسٹ سے نام کاٹنے کی شکایات کی گئیں لیکن ایسا کچھ نہیں ہے۔ ووٹر لسٹ میں نام کاٹنے کی ایک مخصوص عمل ہے جس میں الیکشن کمیشن اور بی ایل او کا اہم کردار ہوتا ہے، اور اس کے بغیر کوئی نام نہیں کاٹا جا سکتا۔”
الیکشن کمیشن نے کہا کہ ملک میں انتخابات پوری طرح سے غیر جانبدارانہ طور پر ہو رہے ہیں اور کمیشن پر بے بنیاد الزامات لگائے جا رہے ہیں جن کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا، "ای وی ایم بالکل محفوظ ہے۔ پارٹی کے ایجنٹوں کے سامنے ای وی ایم سیل کرکے بھیجی جاتی ہیں اور انتخابی نشان ان میں ایجنٹس کے سامنے ڈالے جاتے ہیں۔ ای وی ایم کی مکمل پروسیجر شفاف ہے اور اس میں کوئی غیر قانونی ووٹ نہیں ڈال سکتا۔”