دہلی

دہلی کے ڈاکٹر نے مجھے زندگی بھر کے لئے معذور کردیا: تسلیمہ نسرین

تسلیمہ نسرین نے کہا کہ وہ گھٹنے کی چوٹ کی وجہ سے ہاسپٹل گئی تھی تاہم اس کے کولہے کی ہڈیاں کاٹ کر ان کی جگہ مصنوعی ڈھانچہ لگا دیا گیا۔ اس نے الزام لگایا کہ یہ سب پیسے کے لئے کیا گیا ہے۔

نئی دہلی: ہندوستان میں جلاوطنی کی زندگی گذاررہی بنگلہ دیشی مصنفہ تسلیمہ نسرین نے حال ہی میں ایک دواخانہ کے بستر سے سوشیل میڈیا پر اپنی چند تصاویر پوسٹ کی ہیں جنہیں دیکھ کر اس کے ’’چاہنے والے‘‘ اس کی خیریت کے بارے میں فکرمند ہوگئے۔

تسلیمہ نسرین نے آخر کار انکشاف کیا کہ اسے کیا ہوا ہے؟

تسلیمہ نسرین نے جو خود بھی ایک ڈاکٹر ہے، ٹوئٹر پر دعویٰ کیا کہ وہ ایک طبی جرم (میڈیکل کرائم) کا شکار ہوئی ہے۔

https://twitter.com/taslimanasreen/status/1616096546965323777

اس نے یہ کہتے ہوئے کچھ بہت ہی سنگین الزامات لگائے کہ نئی دہلی کے ایک ہاسپٹل نے اسے مستقل طور پر معذور کر دیا ہے۔ دواخانہ کے ڈاکٹرس نے زبردستی اس کی سرجری کردی اور اس سے پہلے اسے گمراہ کیا کہ اس کے علاوہ اور کوئی چارہ نہیں ہے حالانکہ اس کی ضرورت نہیں تھی۔

تسلیمہ نسرین نے کہا کہ وہ گھٹنے کی چوٹ کی وجہ سے ہاسپٹل گئی تھی تاہم اس کے کولہے کی ہڈیاں کاٹ کر ان کی جگہ مصنوعی ڈھانچہ لگا دیا گیا۔ اس نے الزام لگایا کہ یہ سب پیسے کے لئے کیا گیا ہے۔

خود تسلیمہ کے مطابق اب تک جو کچھ ہوا وہ اس طرح ہے:

کچھ دن پہلے بڑے سائز کا پاجامہ پہننے کے دوران وہ گر پڑی تھی۔ اسے گھٹنے میں کچھ چوٹیں آئیں اور بعد میں وہ ایک دوست کی سفارش پر علاج کے لئے ہاسپٹل گئی۔

ایکس رے اور سی ٹی اسکین کے بعد ڈاکٹر نے جس کی سفارش اس کے دوست نے کی تھی، بتایا کہ اس کی ران کی ہڈی میں فریکچر آگیا ہے۔

اس کے بعد ڈاکٹر کی طرف سے اسے دو آپشنز دیئے گئے – پہلا، ایک اندرونی طریقہ، جہاں فریکچر کا علاج اسکروئنگ کے ذریعے کیا جائے گا جبکہ دوسرا، کولہے کی تبدیلی کی مکمل سرجری جہاں اس کے کولہے کی ہڈیاں ہٹا کر اس کی جگہ پلاسٹک کے ٹکڑے لگائے جائیں گے۔

نسرین نے دعویٰ کیا کہ جب اس نے اندرونی علاج کے لئے اصرار کیا تو ڈاکٹر اور ان کی ٹیم نے اسے دوسرے علاج کے لئے رضامندی دینے پر مجبور کیا۔

اس نے دعویٰ کیا کہ ڈاکٹروں نے اسے فیصلہ کرنے کے لئے وقت نہیں دیا اور عجلت میں اس کی سرجری کردی جس کے نتیجہ میں وہ عمر بھر کے لئے معذور ہوگئی ہے۔ اس نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ اس کی ران کی ہڈی میں کوئی فریکچر نہیں آیا اور اب ایکس رے دیکھنے پر پتہ چل رہا ہے کہ وہاں کچھ بھی نہیں ہے۔

https://twitter.com/taslimanasreen/status/1616090547588050945

اس کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ اس کو صرف ایک بنگلہ دیشی مریض کے طور پر دیکھا گیا جو یہ سوچ کر اپنے ملک واپس چلا جائے گا کہ اس کا علاج ہو گیا ہے۔

میں پرائیویٹ ہاسپٹل کے میڈیکل کرائم کا شکار ہوئی ہوں، مجھے ہاسپٹل نے ایک رائٹر یا ڈاکٹر کے طور پر نہیں بلکہ بنگلہ دیشی مریض کے طور پر دیکھا۔ میں اب بھی یقین نہیں کر سکتی کہ بڑے بڑے ڈاکٹرس ایسے بھیانک جرم کر سکتے ہیں۔

اب نسرین کا کہنا ہے کہ وہ ساری زندگی معذور رہ جائے گی اور یہاں تک کہ عام کرسی پر بیٹھنا بھی اس کے لئے دردناک اور مشکل ہوجائے گا۔

یہ معلوم نہیں ہوا کہ تسلیمہ نسرین نے ہاسپٹل اور ڈاکٹرس کے خلاف پولیس میں شکایت درج کروائی ہے یا نہیں۔

یہ پہلا موقع نہیں ہے جب تسلیمہ نسرین نے اس کے ساتھ طبی غفلت یا میڈیکل کرائم کا الزام لگایا ہو۔2008 میں نسرین نے دعویٰ کیا تھا کہ بھارت میں رہتے ہوئے اسے تناؤ اور ہائی بلڈ پریشر کی غلط دوائیں دی گئیں۔ اس کے بعد اسے منشیات کے مشتبہ اثرات کی وجہ سے ایمس دہلی میں داخل کرایا گیا اور اس کا علاج کیا گیا۔

تسلیمہ نسرین، جو اسلام پر اپنی تنقید اور حقوق نسواں کی تحریروں کے لئے جانی جاتی ہے، بنگلہ دیش میں اپنی کتاب لجا پر شدید تنقید کے بعد کئی دہائیوں سے ہندوستان میں جلاوطنی کی زندگی گزار رہی ہے۔