تلنگانہحیدرآباد

 تلنگانہ میں زمین کے فراڈ کا انکشاف: آزادی کے مجاہدین کے وارثوں پر جعلسازی اور غیر قانونی زمین فروخت کا الزام

یہ جعلسازی 14 نومبر کو سنگارےڈی تحصیلدار کی طرف سے شکایت درج ہونے پر سامنے آئی۔

حیدرآباد: تلنگانہ کے سنگارےڈی ضلع میں آزادی کے مجاہدین کے وارثوں کے خلاف زمین کی جعلسازی اور غیر قانونی فروخت کا بڑا انکشاف ہوا ہے۔

متعلقہ خبریں
حیدرآباد: معہد برکات العلوم میں طرحی منقبتی مشاعرہ اور حضرت ابو البرکاتؒ کے ارشادات کا آڈیو ٹیپ جاری
نرمل میں 2 روزہ ضلعی سطح کے انسپائر و سائنس ایگزیبیشن کا اختتام
نرمل میں ضلعی سطح کے انسپائر و سائنس ایگزیبیشن کا افتتاح
ہم عوامی رائے کے مطابق جامع رپورٹ حکومت کو پیش کریں گے: بی سی کمیشن چیئرمین بی وینکٹیشور راؤ
آبادی کے تناسب سے مسلمانوں کو تحفظات کا مطالبہ،  کانگریس اقلیتی قائدین و فد کی بی سی ڈی کمیشن سے نمائندگی

ان افراد پر الزام ہے کہ انہوں نے حکومت کی طرف سے واپس لی گئی زمین کو جعل سازی کے ذریعے بیچنے کی کوشش کی۔

یہ زمین کلمؤر گاؤں کی ہے، جسے 1984 میں آزادی کے 74 مجاہدین کو بطور انعام دی گئی تھی، جنہیں ہر ایک کو دو ایکڑ زمین دی گئی تھی۔

تاہم، بعد میں حکومت نے اس زمین کو واپس لے لیا، اور اب اس پر جعل سازی کی کوشش کی گئی۔

مذکورہ افراد نے زمین کے دو ایکڑ حصے کو تقریباً 40 کروڑ روپے میں فروخت کرنے کی کوشش کی تھی۔

خریدار سے 2.5 لاکھ روپے کی پیشگی رقم بھی وصول کی گئی تھی، لیکن جب اس جعل سازی کا پتا چلا، تو پولیس نے کارروائی کی۔

مجرمان نے، مقامی دلال کی مدد سے، سنگارےڈی کلکٹر کے دستخط جعلی طور پر بنوائے اور ایک فرضی ’’نہ اعتراض سرٹیفکیٹ‘‘ تیار کیا۔

یہ جعلسازی 14 نومبر کو سنگارےڈی تحصیلدار کی طرف سے شکایت درج ہونے پر سامنے آئی۔

پولیس نے پانچ افراد کو گرفتار کیا ہے اور تحقیقات جاری ہیں۔ مزید چار مشتبہ افراد کی تلاش کی جا رہی ہے۔

تحقیقات تیز کر دی گئی ہیں، اور زمین کے ریکارڈ کی تفصیل سے جانچ کی جا رہی ہے تاکہ اس طرح کے فراڈ کا سدباب کیا جا سکے۔

عوام کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ زمین کے دستاویزات کی تصدیق کریں تاکہ اس طرح کی جعلسازی سے بچا جا سکے۔ 

یہ کیس زمین کے انتظامات میں خامیوں کو واضح کرتا ہے اور اس بات کی ضرورت کو اجاگر کرتا ہے کہ حکومت زمین کے ریکارڈز کو بہتر اور محفوظ طریقے سے رکھے تاکہ اس طرح کے فراڈ سے بچا جا سکے۔