شمالی بھارت

گروگرام کے مسلمانوں میں خوف اب بھی برقرار

پڑوسی ضلع نوح میں فرقہ وارانہ تصادم کے بعد تناؤ میں گروگرام موضع میں ایک مزار کو آگ لگادئیے جانے کے بعد خاص کر مسلم خواتین کو نشانہ بناتے ہوئے بھی پوسٹرس لگائے گئے ہیں۔

حیدرآباد: ہریانہ کے گروگرام میں رہنے اور کام کرنے والے مسلم ہنوز نفرتی جرائم کے نشانہ پر ہیں۔ میگا سٹی کے سیکٹر 69 اے کی ایک سلم بستی کے مکینوں کو اتوار کی شب پوسٹرس میں دی گئی دھمکی کے بعد مسلم مکین خوف کے عالم میں ہیں۔ اس سلم بستی کے مکینوں کی اکثریت مسلمان ہے۔

متعلقہ خبریں
گروگرام میں مسلم مزدوروں کو تخلیہ کردینے کا انتباہ
جموں و کشمیر میں بی جے پی حکومت تشکیل دے گی: شیوراج سنگھ چوہان
یامنی جادھو نے ممبئی میں برقعے تقسیم کرنے کی مدافعت کی
مُسلمانانِ عالم میں پیدا شدہ خرابیوں کا سدباب باب ناگزیر،محمد سیف اللہ قادری شیخ الجامعہ کا محبوب نگر میں خطاب
کمارا سوامی کی رہائش گاہ کے قریب ”برقی چور“ کے پوسٹرس

 پڑوسی ضلع نوح میں فرقہ وارانہ تصادم کے بعد تناؤ میں گروگرام موضع میں ایک مزار کو آگ لگادئیے جانے کے بعد خاص کر مسلم خواتین کو نشانہ بناتے ہوئے بھی پوسٹرس لگائے گئے ہیں۔

ان پوسٹرس میں سلم کے مکینوں سے جھونپڑیوں کا تخلیہ کردینے کا مطالبہ کیا گیا تھا اور انہیں انتباہ دیا تھا کہ 28 /اگست تک اپنے گھروں کو خالی کردیں بصورت دیگر عواقب کے وہی ذمہ دار ہوں گے۔ اگر تم کو اپنی عزت پیاری ہو تو تمہارے پاس صرف دو دن کی مہلت ہے۔

 مقامی پولیس نے ان پوسٹرس کو نکال کر ایک کیس درج کیا تھا مگر وہاں کے مسلمانوں میں پائے جانے والے خوف و ہراس کو دور نہ کیا جاسکا۔ اسسٹنٹ کمشنر آف پولیس منوج کمار نے این ڈی ٹی وی سے کہا کہ ہم نے پوسٹرس کو نکال دیا ہے اور معاملہ کی تحقیق شروع کردی ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ سلمس غیر قانونی ہیں۔ تاحال پولیس نے کسی کو گرفتار نہیں کیا ہے اور نہ ہی پوسٹرس چسپاں کرنے والوں کی نشان دہی کرپائی ہے۔ یہ سلم غیر قانونی طور پر بسایا گیا ہوگا مگر لوگ جسے گھر کہتے ہیں ان میں برسوں سے رہ رہے ہیں۔

 کئی لوگ خاص کر خواتین قریبی بلند اپارٹمنٹ کامپلیکسس میں گھریلو ملازمہ کے طور پر کام کرتی ہیں اور وہ پوسٹرس لگائے جانے کے بعد خوف زدہ ہیں۔