مشرق وسطیٰ

امریکی۔اسرائیلی یرغمالی فوجی کو رہا کرنے حماس کی پیشکش

حماس نے کہا کہ ایک امریکی۔ اسرائیلی فوجی کو کے دن رہا کیا جائے گا جو زائداز 19 ماہ سے غزہ پٹی میں یرغمالی ہے۔ یہ ٹرمپ انتظامیہ کیلئے ایک خیرسگالی اقدام ہوگا جو اسرائیل کے ساتھ نئے جنگ بندی معاہدہ کی بنیاد رکھ سکتا ہے۔

دیرالبلح (پی ٹی آئی) حماس نے کہا کہ ایک امریکی۔ اسرائیلی فوجی کو کے دن رہا کیا جائے گا جو زائداز 19 ماہ سے غزہ پٹی میں یرغمالی ہے۔ یہ ٹرمپ انتظامیہ کیلئے ایک خیرسگالی اقدام ہوگا جو اسرائیل کے ساتھ نئے جنگ بندی معاہدہ کی بنیاد رکھ سکتا ہے۔

ایڈان الیگزینڈر کو 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملہ کے دوران جنوبی اسرائیل میں اس کے فوجی اڈے سے اغوا کیا گیا تھا۔ اس حملہ کے نتیجہ میں غزہ میں جنگ چھڑ گئی تھی۔ مارچ میں اسرائیل کی جانب سے حماس کے ساتھ 8 ہفتہ طویل لڑائی بندی معاہدہ توڑے جانے کے بعد رہا کیا جانے والا یہ پہلا یرغمالی ہوگا۔

اسرائیل نے اپنے حملوں میں شدت پیدا کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ جن میں اراضی پر قبضہ کرنا اور غزہ پٹی کی زیادہ تر آبادی کو بے گھر کرنا بھی شامل ہے۔ لڑائی بندی ختم ہونے سے چند دن پہلے اسرائیل نے تمام درآمدات کو فلسطینی علاقہ میں داخل ہونے سے روک دیا تھا جس کے نتیجہ میں انسانی بحران میں شدت پیدا ہوگئی تھی اور ناکہ بندی ختم نہ کئے جانے پر قحط پڑنے کے خطرہ کا انتباہ دیا گیا تھا۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس کی شرطوں پر لڑائی بندی معاہدہ قبول کرنے کے لئے حماس پر دباؤ ڈالنے کی یہ ایک کوشش ہے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ الیگزینڈر سمیت 59 یرغمالی حراست میں ہیں جن کے منجملہ تقریبا 24 زندہ ہیں۔

حماس کے عسکریت پسندوں نے 2023 میں حملہ کے دوران 250 افراد کو یرغمالی بنایا تھا جن میں سے بیشتر کو لڑائی بندی معاہدہ کے بعد رہا کرایا گیا۔