شمالی بھارت
ٹرینڈنگ

یوپی میں مسلم طالب  علم کو ٹیچر کی جانب سے پٹوانے کے واقعہ پر کپل سبل کا سوال

اس ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک اسکول ٹیچر اپنے طلباء سے کہہ رہی ہے کہ وہ ایک لڑکے کو تھپڑ رسید کریں۔ اس نے کہا کہ یہ لڑکا محمڈن کمیونٹی سے تعلق رکھتا ہے۔

نئی دہلی: اترپردیش میں اقلیتی برادری کے ایک لڑکے کو تھپڑ مارنے کا دیگر طلباء کو حکم دینے ایک ٹیچر کا ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد رکن راجیہ سبھا کپل سبل نے آج سوال کیا آیا وزیر اعظم نریندر مودی اس کی برسرعام مذمت کریں گے اور نفرت کے کلچر کو فروغ دینے پر ٹیچر کے خلاف کیا قانونی کارروائی کی جائے گی؟۔

متعلقہ خبریں
الیکشن کمیشن بے بس کٹھ پتلی، مودی کو نوٹس نہ بھیجنے پر کپل سبل کی تنقید
مودی کے خلاف ایف آئی آر درج نہ کرنے پر کارروائی رپورٹ طلب
دونوں جماعتوں نے حیدرآباد کو لیز پر مجلس کے حوالے کردیا۔ وزیر اعظم کا الزام (ویڈیو)
انٹر سال دوم کے انگلش مضمون کا امتحان، 14ہزار طلبہ غیر حاضر
بی جے پی کے جھوٹ اور اگزٹ پولس سے چوکنا رہیں، زعفرانی جماعت دھاندلیاں کرسکتی ہے: اکھلیش

 اس ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک اسکول ٹیچر اپنے طلباء سے کہہ رہی ہے کہ وہ ایک لڑکے کو تھپڑ رسید کریں۔ اس نے کہا کہ یہ لڑکا محمڈن کمیونٹی سے تعلق رکھتا ہے۔

 اس نے مسلمانوں کے خلاف قابل اعتراض تبصرہ بھی کیا، جو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا ہے۔ کانگریس قائدین راہول گاندھی اور پرینکا گاندھی وڈرا نے اس واقعہ کی مذمت کی ہے۔

 منصور پور پولیس اسٹیشن کے حدود میں واقع موضع کھبا پور کے ایک خانگی اسکول میں ٹیچر کو دوم جماعت کے طلباء کو اس لڑکے کو تھپڑ مارنے کے لیے کہتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

 کپل سبل نے سابقہ ٹوئٹر اور موجودہ ایکس پر اپنے پوسٹ میں اسے نفرت کا کلچر قرار دیتے ہوئے تنقید کی اور کہا کہ اترپردیش کے مظفر نگر میں ایک خانگی اسکول کی ٹیچر نے ہندو طلباء سے کہا کہ وہ مسلم طالب ِ علم کو کلاس میں تھپڑ ماریں۔

اگر یہ سچ ہے تو کیا یوگی جی (چیف منسٹر یوگی آدتیہ ناتھ) لب کشائی کریں گے؟ کیا مودی جی اس کی برسرعام مذمت کریں گے؟ کیا اس ٹیچر کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی؟ یا پھر نفرت کے کلچر کو پروان چڑھنے کی اجازت دی جائے گی؟ بی ایس پی رکن پارلیمنٹ دانش علی نے بھی اس واقعہ کی مذمت کی۔

 انھوں نے ایکس پر ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ہفتہ ہندوستان میں تعلیم یافتہ لیڈرس کو ووٹ دینے کی اپنے طلباء کو ہدایت دینے پر ایک ٹیچر اپنی ملازمت سے محروم ہوگئی۔

اب اترپردیش کی ایک ٹیچر کو جس نے اپنی کلاس کے طلباء کو ایک اور طالب ِ علم کو تھپڑ مارنے کی محض اس لیے ہدایت دی کیوں کہ وہ مسلم تھا، کیا صرف معافی مانگنے پر اکتفا کرتے ہوئے چھوڑ دیا جائے؟ یہ نفرت بھڑکانے والا جرم ہے۔

 آخر ڈبلیو سی ڈی (بہبودئ خواتین و اطفال) کی وزیر کہاں ہیں؟ یوگی کا بلڈوزر کہاں ہے؟ سرکل آفیسر روی شنکر نے اس واقعہ کا نوٹ لیتے ہوئے جمعہ کے روز نامہ نگاروں کو بتایا کہ ویڈیو کا جائزہ لیا گیا ہے اور بادئ النظر میں ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اسکول کا کام نہ کرنے پر بچے کو مار پیٹ کی گئی۔

ویڈیو میں بعض قابل اعتراض تبصرے بھی سنے جاسکتے ہیں۔ ہم اس معاملہ کا جائزہ لے رہے ہیں اور مزید کارروائی کریں گے۔ بیسک شکشا ادھیکاری شبھم شکلا نے کہا کہ طلباء کے علاوہ اس ویڈیو میں مزید 2 افراد کو بھی دیکھا جاسکتا ہے، جن میں سے ایک ٹیچر ہے۔

دوسرے شخص کی شناخت کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ دونوں افراد کے خلاف اور اسکول انتظامیہ کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔

متاثرہ بچہ اور اسے مارنے والوں بچوں کی مذہبی شناخت کے بارے میں دریافت کرنے پر شکلا نے کہا کہ فی الحال ہم اس کے بارے میں نہیں بتا سکتے۔ یہ معاملہ زیر تفتیش ہے۔ پولیس نے بھی اس معاملہ کا نوٹ لیا ہے۔

a3w
a3w