دہلی

کولکتہ میں ڈاکٹر کی عصمت ریزی اور قتل معاملہ ، سپریم کورٹ میں درخواست

اپنے ایڈوکیٹ ستیم سنگھ کے ذریعے بھیجی گئی درخواست میں انہوں نے لکھا ’’حملوں (14 اگست) نے اسپتال کے کام کو بری طرح متاثر کیا ہے اور طبی عملے میں خوف کا ماحول پیدا کر دیا ہے۔

نئی دہلی: کولکتہ کے آر جی کر میڈیکل کالج میں پوسٹ گریجویٹ ٹرینی ڈاکٹر (پی جی ٹرینی ڈاکٹر) کی عصمت ریزی اور قتل کے معاملے میں از خود نوٹس لے کر کارروائی شروع کرنے کے لئے سپریم کورٹ میں ایک عرضی دائر کی گئی ہے۔

متعلقہ خبریں
عمران خان کیخلاف قتل اور دہشت گردی کا مقدمہ درج
سپریم کورٹ کا تلنگانہ ہائیکورٹ کے فیصلہ کو چالینج کردہ عرضی پر سماعت سے اتفاق
گینگسٹر بشنوئی کا انٹرویو، سپریم کورٹ سے ٹی وی رپورٹر کو راحت
سپریم کورٹ نے کولکتہ واقعہ کا لیا از خود نوٹس، جلد ہوگی معاملہ کی سماعت
کرشنا جنم بھومی۔شاہی مسجد تنازعہ کی سماعت ملتوی

چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ کو ارسال کردہ اپنے خط میں سکندرآباد کے آرمی کالج آف ڈینٹل سائنسز کی بی ڈی ایس ڈاکٹر مونیکا سنگھ نے 9 اگست کو کولکتہ میں ایک خاتون ڈاکٹر کے ساتھ ہونے والے شرمناک واقعہ اور 14 اگست کو آر جی کر میڈیکل کالج پر ہوئے حملے کی بھی منصفانہ تحقیقات کو یقینی بنانے کی درخواست کی ہے۔

درخواست میں کولکتہ کے کالج میں طبی پیشہ ور افراد پر وحشیانہ حملوں کے کئی واقعات پر روشنی ڈالی گئی، جہاں ڈاکٹر سنگھ نے کہا ’’طبی پیشہ ور افراد پر وحشیانہ حملوں کے حالیہ واقعات نہ صرف ایک ذاتی المیہ ہیں، بلکہ یہ ان لوگوں کا سامنے آنے والے سنگین خطرات کی ایک ہولناک یاد دلاتی ہے جو زندگی بچانے کے لیے انتھک محنت کرتے ہیں۔اس سے ایسے نازک شعبے میں لوگوں کی حفاظت کے لیے خدشات مزید بڑھ جاتے ہیں۔‘‘

اپنے ایڈوکیٹ ستیم سنگھ کے ذریعے بھیجی گئی درخواست میں انہوں نے لکھا ’’حملوں (14 اگست) نے اسپتال کے کام کو بری طرح متاثر کیا ہے اور طبی عملے میں خوف کا ماحول پیدا کر دیا ہے۔ کالج اور اس کے عملے کی حفاظت کے لیے، مرکزی فورسز کو فوری طور پر تعینات کیا جانا چاہیے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ کولکتہ میں پیش آنے والے واقعے نے طبی برادری کے حوصلے کو بری طرح متاثر کیا ہے، جس سے ملک بھر میں ان کی حفاظت کے بارے میں خدشات بڑھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر سنگھ نے حملوں کی مکمل اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کرنے کے ساتھ ساتھ ملک بھر کے طبی اداروں کے لیے جامع حفاظتی اقدامات کرنے کی مانگ کی ہے۔

بی ڈی ایس ڈاکٹر نے اپنی درخواست میں استدلال کیا کہ یہ واقعات ہندوستانی آئین کے ذریعہ فراہم کردہ بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کرتے ہیں، جن میں زندگی کا حق، ذاتی آزادی اور اپنے پیشہ کے انتخاب کا حق شامل ہے۔

درخواست میں عدالت سے طبی اداروں میں حفاظتی انتظامات کو سخت کرنے کے لیے رہنما خطوط جاری کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ’’آر جی کر میڈیکل کالج پر حملہ صرف تشدد کا ایک الگ واقعہ نہیں ہے، بلکہ یہ ہمارے ملک کے صحت کی دیکھ بھال کے نظام پر براہ راست حملہ ہے۔

یہ ان لوگوں کی سلامتی کو نقصان پہنچاتا ہے جنہوں نے اپنی زندگی دوسروں کی خدمت کے لیے وقف کر دی ہے۔ قانون کی حکمرانی پر اعتماد بحال کرنے اور ہمارے طبی اداروں کے بلاتعطل کام کو یقینی بنانے کے لیے عدالت عظمیٰ کی طرف سے فوری اور فیصلہ کن کارروائی ضروری ہے۔‘‘

واضح رہے کہ پوسٹ گریجویٹ (دوسرے سال) کے زیر تربیت ڈاکٹر کو ڈیوٹی کے دوران مبینہ طور پر زیادتی کا شکار بناکر قتل کر دیا گیا تھا، جس کے بعد ملک بھر میں لاکھوں ڈاکٹروں اور دیگر افراد نے احتجاج کیا۔

a3w
a3w