حیدرآبادسوشیل میڈیا

بجٹ میں تلنگانہ نظرانداز‘شہر میں زیر وفلکسیز آویزاں

حیدرآبادکے مختلف علاقوں میں زیر وفلکسیزلگاکراپنی ناراضگی ظاہر کی گئی۔زیرو کے انگریزی لفظ او”O“ میں مودی کی تصویر لگائی گئی۔ دیکھتے ہی دیکھتے یہ فلکسیز سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئے۔

حیدرآباد: تلنگانہ میں فلکسیزکے ذریعہ پیغام پہنچانے کی روایت پھرایک بارسامنے آئی۔چند روز قبل بی جے پی کی جانب سے وزیر اعظم نریندر مودی کی تائیداورصدربی آرایس کے چندر شیکھر راؤ کے خلاف نامپلی میں پارٹی آفس کے سامنے ڈیجیٹل بورڈلگاکر عوام کی توجہ حاصل کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔

متعلقہ خبریں
تلنگانہ کے قرض میں مزید اضافہ، مقروض ریاستوں کی فہرست میں نمایاں مقام
عازمین کو سوشل میڈیا کے فتنہ سے بچنے کی تلقین: محمود علی
41 برسوں کے بعد کسی وزیراعظم کا دورہ عادل آباد
بی آر ایس کے مزید 2 امیدواروں کا اعلان، سابق آئی اے ایس و آئی پی ایس عہدیداروں کو ٹکٹ
بی آر ایس قائد ملا ریڈی کی کانگریس میں شمولیت کا امکان

کے سی آر کواقتدار سے روانہ کرنے کے وقت کودنوں‘گھنٹوں اور سیکنڈس کے ذریعہ ڈیجیٹل بورڈپردکھایاگیا تھا‘تاہم اس بورڈس کوجی ایچ ایم سی کی جانب سے ہٹادیاگیا۔ بی جے پی کی اس حرکت پر بی آرایس کی جانب سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔اب مرکزی حکومت کی جانب سے بجٹ میں تلنگانہ کونظرانداز کرنے کے خلاف ”زیرو“ فلکیسی لگائی گئی۔

عوام میں ان فلکیسز کے متعلق تجسس پایاجارہاہے۔سیاسی قائدین کا کہناہے کہ زیروفلکسیز‘بی جے پی کے خلاف بی آرایس ہتھیارکے طورپراستعمال کرئے گی۔ مرکزی بجٹ 2023-24 میں تلگو ریاستوں کوفنڈس مختص نہیں کئے گئے۔اب اس پردوبارہ غورکرنے کا امکان بھی نہیں ہے۔

بجٹ میں پروجیکٹس کاذکربھی نہیں ہے۔ کسی بھی پروجکٹ کے لئے گرانٹس کے نام پر رقم دینے کا تذکرہ نہیں ہے۔مرکزی بجٹ صرف چندریاستوں کے لئے تیار کیاگیا۔تلگو ریاست کی بہونرملاسیتارمن سے توقع تھی کہ وہ اپنی سسرالی ریاستوں کیلئے کچھ اچھا اعلان کریں گی مگر مایوسی ہی ہاتھ لگی۔

 ان حالات میں مرکزی حکومت کی تلنگانہ کے ساتھ جاری امتیازی رویہ اوربجٹ میں ریاست کو مکمل طورپرنظرانداز کردیئے جانے کے مسئلہ کوبی آرایس نے عوام میں لئے جانے کا فیصلہ کیا۔اس کے لئے روایتی احتجاج یا پریس کانفرنس کے بجائے نیاطریقہ اپنانے کا فیصلہ کیاگیا۔

حیدرآبادکے مختلف علاقوں میں زیر وفلکسیزلگاکراپنی ناراضگی ظاہر کی گئی۔زیرو کے انگریزی لفظ او”O“ میں مودی کی تصویر لگائی گئی۔ دیکھتے ہی دیکھتے یہ فلکسیز سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئے۔

 دوسری طرف بی آر ایس قائدین کاکہناہے کہ ان فلکسیزسے بی آر ایس کاکوئی تعلق نہیں ہے مگر عوام کااحساس ہے کہ یہ بی آرایس کابی جے پی کے ڈیجیٹل بورڈس اورمرکزی حکومت کاتلنگانہ کے ساتھ سوتیلارویہ پرجوابی وار ہے۔