مولانا ارشد مدنی کی ہدایت پر قانونی کارروائی، ایک اور بے گناہ کی ضمانت پررہائی
ایڈوکیٹ شوکت نے عدالت کو مزید بتایا کہ ملزم کے قبضہ سے کسی بھی طرح کا کوئی ہتھیار بھی بر آمد نہیں ہوا اس کے باوجود ملزم کے خلاف آرمس ایکٹ کی دفعات کا اطلاق کیا گیا تاکہ ملزم کو ضمانت سے محروم رکھا جائے۔

نئی دہلی: نوح(میوات) فساد میں گرفتارعارف شمیم کی ضمانت عرضی کو گذشتہ روز نوح ایڈیشنل سیشن عدالت نے منظور کرتے ہوئے ملزم کو پچاس ہزار رپئے کے مچلکہ پر ضمانت پر رہا کئے جانے کا حکم جاری کیا۔یہ اطلاع جمعیۃ کی جاری کردہ ریلیز میں دی گئی ہے۔
ریلیز کے مطابق ملزم عارف شمیم کو پولس نے ایف آئی آر نمبر 252-2023میں نامزد کیا ہے، پولس نے ایف آئی آر یکم/ اگست 2023 کو رجسٹر کی تھی۔ملزم عارف شمیم کو صدر جمعیۃ علماء ہندمولانا ارشد مدنی کی ہدایت پر قانونی امداد فراہم کی گئی تھی۔
اس سے قبل جمعیۃ علماء ہند قانونی امدادکمیٹی کے توسط سے مقیم عالم اور فاروق کی ضمانت منظور ہوچکی ہے۔ ملزم عارف شمیم فاروق کی ضمانت کی عرضی ایڈوکیٹ شوکت علی اور ایڈوکیٹ ناجد خان نے داخل کی تھی۔ملزم کے خلاف نوح پولس نے تعزیرات ہند کی دفعات148/149/332/353/186/307/295Aاور آرمس ایکٹ کی دفعہ 25 اور پی ڈی پی پی قانو ن کی دفعہ 3/ کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔
سیشن عدالت کے جج سندیپ کمار دگل کے روبرو ضمانت عرضداشت پر بحث کرتے ہوئے ایڈوکیٹ شوکت علی نے ملزم کے دفاع میں دلائل پیش کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ ملزم کو اس مقدمہ میں جھوٹا پھنسایا گیا ہے، حادثہ کے مقام پر ملزم کے موجود ہونے کا کوئی ویڈیو یا فوٹو موجود نہیں ہے نیز ملزم کا نام دوسرے ملزم کے بیان میں آنے کے بعد پولس نے اسے گرفتار کیا ہے۔
ایڈوکیٹ شوکت نے عدالت کو مزید بتایا کہ ملزم کے قبضہ سے کسی بھی طرح کا کوئی ہتھیار بھی بر آمد نہیں ہوا اس کے باوجود ملزم کے خلاف آرمس ایکٹ کی دفعات کا اطلاق کیا گیا تاکہ ملزم کو ضمانت سے محروم رکھا جائے۔
ایڈوکیٹ شوکت علی نے عدالت کو مزید بتایا کہ اس معاملے کی تفتیش مکمل ہوچکی ہے، ملز م ایک ماہ سے زائد عرصہ سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے قید ہے، ملزم ماضی میں کسی بھی طرح کی غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث نہیں تھا لہذا ملزم کو ضمانت پر رہا کیا جانا چاہئے۔
ملزم کی ضمانت پر رہائی کی سرکاری وکیل نے مخالفت کی اور کہا کہ حادثہ کے وقت ملزم حادثہ کے مقام پر موجود تھا نیز ملزم ایک سنگین معاملے کا سامنا کررہا ہے لہذا ملزم کو ضمانت پر رہا نہیں کرنا چاہئے۔
فریقین کے دلائل کی سماعت کے بعد عدالت نے ملزم کو ضمانت پر رہا کئے جانے کا حکم جاری کیا، عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ملزم ماضی میں کسی بھی طرح کی غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث نہیں تھا لہذا ملزم کو ضمانت پر رہا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے کیونکہ ٹرائل شروع ہونے اور پھر ختم ہونے میں کتنا وقت لگے گا ابھی اس کا اندازہ نہیں لگایا جاسکتا۔
عدالت نے اپنے فیصلہ میں مزید کہاکہ ملزم کی شناختی پریڈ بھی مکمل نہیں کی گئی اور اگر کی جاتی تو ملزم کا نام سامنے توآتا۔نوح فساد معاملے میں ابتک جمعیۃ علماء ہندکے توسط سے تین ملزمین کی ضمانت عرضی منظور ہوچکی ہیں، مزید آٹھ ضمانت کی عرضیاں زیر سماعت ہیں، نوح سیشن عدالت یکے بعد دیگرے ان ملزمین کی ضمانت عرضی منظور کررہی ہیں جنہیں پولس نے محض شک و شبہات کی بنیاد پر گرفتار کررکھا ہے۔