Uncategorized

عالمی مارکٹ میں تیل کے دام کافی بڑھ گئے

ایران کی نیوکلیر سائٹس پر امریکہ کے حملہ اور آبنائے ہرمز بند کردینے تہران کی دھمکی کے بعد تیل کے دام پیر کے دن کافی بڑھ گئے۔ یہ جاریہ سال جنوری سے سب سے بڑا اضافہ ہے۔

نئی دہلی (آئی اے این ایس) ایران کی نیوکلیر سائٹس پر امریکہ کے حملہ اور آبنائے ہرمز بند کردینے تہران کی دھمکی کے بعد تیل کے دام پیر کے دن کافی بڑھ گئے۔ یہ جاریہ سال جنوری سے سب سے بڑا اضافہ ہے۔

آبنائے ہرمز سے 20 فیصد عالمی خام تیل کی سپلائی ہوتی ہے۔ آبنائے ہرمز کو بند کرنے کا امکان موہوم ہے۔ اسے بند کرنے کی دھمکی دی جاتی رہی ہے لیکن یہ کبھی بھی بند نہیں ہوئی۔ چیف انوسٹمنٹ اسٹراٹیجسٹ جیوجیت انوسٹمنٹس لمیٹڈ وی کے وجئے کمار نے کہا کہ آبنائے ہرمز بند کرنے سے کسی اور سے زیادہ نقصان ایران اور اس کے دوست چین کو ہوگا۔

اسی دوران وزیر پٹرولیم ہردیپ سنگھ پوری نے ہندوستانی صارفین کو تیل کی سپلائی درہم برہم ہونے کے اندیشہ کو خارج کردیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے پچھلے 2 ہفتوں سے مشرق ِ وسطیٰ کی صورتِ حال پر نظر رکھی ہے۔ آبنائے ہرمز سے اب ہندوستان کو زیادہ سپلائی نہیں آتی۔

ملک کی تیل مارکٹنگ کمپنیوں انڈین آئیل‘ بھارت پٹرولیم اور ہندوستان پٹرولیم کے پاس کئی ہفتوں کا اسٹاک موجود ہے اور سپلائی نئی روٹس سے آتی ہے۔ہندوستان کہا جاتا ہے کہ 90 دن کا تیل کا اسٹاک رکھتا ہے۔ سعودی عرب اسے بحراحمر کے راستہ خام تیل سپلائی کرسکتا ہے۔

ہندوستان اپنے خام تیل کی ضروریات کا 18 تا 20 فیصد حصہ سعودی عرب سے منگواتا ہے۔ آبنائے ہرمز بند ہوجائے تب بھی ہندوستانی تیل صاف کرنے کے کارخانوں کو ینبع کے راستہ سعودی عرب سے تیل کی سپلائی جاری رہ سکتی ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ ٹرانسپورٹ کا خرچ بڑھ جائے گا۔ ایس سیکوریٹیز کی رپورٹ میں یہ بات بتائی گئی۔

ہندوستان 35 فیصد خام تیل اور 42 فیصد ایل این جی آبنائے ہرمز کے راستہ درآمد کرتا ہے۔ جون میں روس نے ہندوستان کو روزانہ 2.2 ملین بیارل تیل سپلائی کیا۔ یہ مقدار مشرق ِ وسطیٰ سے آنے والی جملہ سپلائی سے بھی  زیادہ ہے۔ امریکہ‘ برازیل‘ مغربی افریقہ  یہاں تک کہ لاطینی امریکہ سے بھی ہندوستان کو متبادل راستوں جیسے نہرسوئس‘ کیپ آف گڈہوپ اور بحرالکاہل سے بھی تیل کی سپلائی آسکتی ہے۔ آبنائے ہرمز پوری طرح بند ہونے کا امکان نہیں ہے۔