شمالی بھارت

اپوزیشن کے اجلاس کا کوئی بہتر حل نکلے گا: ممتابنرجی

ترنمول کانگریس جمعہ کو بہار کے پٹنہ میں ہونے والی اپوزیشن کی میٹنگ کو 2024ء لوک سبھا انتخابات سے قبل ایک اچھی شروعات قرار دیا ہے اور اِس بات پر زور دیا کہ مخالف بی جے پی پارٹیوں کی غیر جمہوری اور آمرانہ پالیسیوں کے خلاف متحد ہونا نمایاں اہمیت کی حامل ہیں۔

کولکتہ: ترنمول کانگریس جمعہ کو بہار کے پٹنہ میں ہونے والی اپوزیشن کی میٹنگ کو 2024ء لوک سبھا انتخابات سے قبل ایک اچھی شروعات قرار دیا ہے اور اِس بات پر زور دیا کہ مخالف بی جے پی پارٹیوں کی غیر جمہوری اور آمرانہ پالیسیوں کے خلاف متحد ہونا نمایاں اہمیت کی حامل ہیں۔

متعلقہ خبریں
ایگزٹ پول رپورٹس کی فکر نہیں۔ بہتر نتائج کی امید : کے سی آر
ترنمول کانگریس نے 28 واں یوم تاسیس منایا
کانگریس جلد پٹنہ میں اپوزیشن میٹنگ میں شرکت کرے گی
پٹنہ میں اپوزیشن اتحاد کا شاندار مظاہرہ
گوالیار کی شاہی ریاست نے انگریزوں کی حمایت کی تھی:پون کھیڑا

قائدین جن میں راہول گاندھی، ممتابنرجی، ایم کے اسٹالن، شرد پوار، محبوبہ مفتی اور ہیمنت سورین اور دہلی کے چیف منسٹر اروند کجریوال کی اِس میٹنگ میں شرکت متوقع ہے جسے بہار کے چیف منسٹر اور جے ڈی یو اعلیٰ قائد نتیش کمار نے طلب کیا ہے، جنہوں نے بی جے پی کو گزشتہ سال ناکام بنایا تھا۔

بنرجی ٹی ایم سی جنرل سکریٹری اور اپنے بھتیجہ ابھیشک بنرجی کے ہمراہ اپوزیشن میٹنگ میں شرکت کریں گی۔ پٹنہ پہنچنے سے قبل یہ ایک اچھی شروعات ہے۔ تمام پارٹیاں ملک کے دستور کو بچانے کے لئے کام کررہی ہے اور کئی مسائل ایک ہی صفحہ پر رکھے گئے ہیں۔

اب ہمارے پاس تاریخ اور مقام اور معاہدہ تیار کرنا ہے کہ جس میں ہر پارٹی کا صدر میٹنگ میں شریک ہوگا جس کے بعد ہی آئندہ میٹنگ کا مقام اور تاریخ کو طئے کرنے کا فیصلہ پٹنہ میں کیا جائے گا۔ اِس سے ہٹ کر کسی کو اِس بات کا مشورہ نہیں دیا جائے گا کہ وہ اِس سے جست لگائے اور پیش قیاسی کریں۔

ٹی ایم سی راجیہ سبھا لیڈر دیرک اوبرین نے یہ بات کہی۔ پٹنہ میں اپوزیشن قائدین کی میٹنگ کی میزبانی کا نظریہ بنرجی نے وضع کیا ہے، جنہوں نے جئے پرکاش نارائن کی یاد کو تازہ کیا ہے جب کمار نے اپریل میں کولکتہ میٹنگ کا اہتمام کیا۔ اِس مقصد سے یہ یقینی بنانا ہوگا کہ اپوزیشن کا اتحاد بہت جلد قائم ہوجائے جب کہ ابھی 2024 عام انتخابات کے لئے ایک سال سے بھی کم مدت باقی ہے۔

سینئر ٹی ایم سی کے لیڈر سکھیندو شیکھر رائے نے یہ بات پی ٹی آئی کو بتائی۔ بی جے پی نے ملک کی جمہوریت کو تباہ کردیا ہے اور اب دستور میں تبدیلی کی کوشش کررہی ہے۔ اگر پارٹیاں جو بی جے پی کی مخالفت کررہی ہے، اُس کے خلاف لڑنا چاہتی ہیں تو ایک ساتھ ہوتے ہوئے لڑائی میں ناکام ہوجائیں تو اُنہیں ملک کے لئے بدقسمتی کی بات ہے۔

رائے نے کہا کہ اپوزیشن اتحاد کے لئے کوششیں ہورہی ہیں، جس کا آغاز گزشتہ سال اپوزیشن اُمیدوار برائے صدارتی انتخابات ہوا تھا جب اپوزیشن محاذ کی قیادت کے مسئلہ پر نظر ڈالنے کے لئے کہا تھا تو رائے نے کہا کہ صرف میڈیا اور بی جے پی کو اِس سے تشویش لاحق ہے، نہ تو اپوزیشن پارٹیاں اور نہ ہی ملک کی عوام کو لیڈر شپ کے مسئلہ پر کوئی پریشانی لاحق ہے۔

ایک اور ٹی ایم سی لیڈر جو اپنا نام ظاہر کرنا نہیں چاہتے، کہا کہ منی پور میں جاریہ بحران جہاں نسلی تشدد کے دوران 100 سے زائد افراد کی جانیں گئیں ہیں۔ یہ بات بھی مباحث کا حصہ ہوگی۔ کانگریس کی کرناٹک میں زبردست کامیابی پر ٹی ایم سی کے اعلیٰ قائد نے کہا کہ اُن کی پارٹی قدیم پارٹی کی تائید کرے گی، جس سے وہ 2024ء لوک سبھا انتخابات میں مضبوط ہوجائیں۔

لیکن یہ یقین ظاہر کیا کہ وہ سیٹوں کی تقسیم کا فارمولہ پر توقع کرتے ہیں جس پر علاقائی قائدین کو ترجیح دی جانی چاہیے جہاں وہ مضبوط ہیں۔ کمار جو جے ڈی یو کے اعلیٰ قائد ہیں، اپوزیشن اتحاد کی کوشش کررہے ہیں جب سے انہوں نے بی جے پی سے گزشتہ سال اگست میں اپنا ناطہ توڑ لیا تھا۔

بی جے پی میں اپوزیشن کی مجوزہ میٹنگ کو ناکام کوشش قرار دیا اور کہا کہ اِس قسم کے موقع پرست اتحاد کے کوئی نتائج ظاہر نہیں ہوں گے۔ یہ ایک ناکام مشق ہے۔

ہم ایسی کوششیں 2014-19ء میں دیکھ چکے ہیں اور نتائج ہمارے سامنے ہیں۔ ملک کی عوام بی جے پی اور وزیر اعظم نریندر مودی پر بھروسہ کرتے ہیں۔ وہ کبھی بھی غیر مستحکم اور موقع پرست اتحاد کو ووٹ نہیں دیں گے۔ بی جے پی مغربی بنگال یونٹ صدر سوکانتا مجمدار نے یہ بات کہی۔