شمالی بھارت

گروگرام کے موضع میں ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان صلح

ایک ہجوم کی جانب سے مسجد میں توڑ پھوڑ کے دو دن بعد اصل شکایت گزار نے پولیس سے کہا ہے کہ وہ ایف آئی آر پر کارروائی نہ کرے، کیوں کہ ہندو دیہاتیوں نے تیقن دیا ہے کہ ایسا واقعہ دوبارہ رونما نہیں ہوگا۔

گروگرام: ایک ہجوم کی جانب سے مسجد میں توڑ پھوڑ کے دو دن بعد اصل شکایت گزار نے پولیس سے کہا ہے کہ وہ ایف آئی آر پر کارروائی نہ کرے، کیوں کہ ہندو دیہاتیوں نے تیقن دیا ہے کہ ایسا واقعہ دوبارہ رونما نہیں ہوگا۔

شکایت گزار صوبیدار نذر محمد نے کہا ہے کہ مسلمان اس معاملہ میں پولیس کارروائی نہیں چاہتے، کیوں کہ دیہاتیوں نے مسلمانوں کو تیقن دیا ہے کہ ایسا واقعہ دوبارہ پیش نہیں آئے گا۔ دونوں برادریوں کے درمیان اختلافات کی جمعرات کی شب پنچایت میں یکسوئی ہوچکی ہے۔

انسپکٹر اجئے ملک نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ پولیس کو ایک درخواست موصول ہوئی ہے کہ ملزمین کے خلاف ایف آئی آر منسوخ کردی جائے، لیکن ایف آئی آر کی منسوخی کا فیصلہ عدالت کرے گی۔ مسجد میں آج نماز ِ جمعہ پُرامن طور پر ادا کی گئی۔

بہرحال احتیاطی اقدام کے طور پر مسجد کے باہر پولیس تعینات کی گئی تھی۔ گاؤں کے چاروں مسلم خاندانوں کے ارکان نے نماز میں شرکت کی۔ جمعرات کی شب پنچایت کا ایک اجلاس سرپنچ کے دفتر میں منعقد کیا گیا تھا، تاکہ ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان اختلافات کی یکسوئی کی جاسکے اور امن بحال ہو۔ پنچایت کا اجلاس دیڑھ گھنٹہ تک جاری رہا۔

دیہاتیوں نے مسلم خاندانوں کو امن و بھائی چارہ کا تیقن دیا، جس کے بعد اجلاس کی کارروائی ختم ہوئی۔ دونوں برادریوں نے کہا کہ حالات پھر پہلے جیسے ہوچکے ہیں اور اب ان کے درمیان کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ صوبیدار نذر محمد نے ایف آئی آر کی منسوخی کے لیے اپنی درخواست میں کہا کہ دونوں برادریوں کے بیچ سمجھوتہ ہوچکا ہے اور وہ پولیس کارروائی نہیں چاہتے۔