امریکہ و کینیڈا

نیویارک کے متوقع میئر زہران ممدانی کی پرائمری الیکشن میں جیت سے جنوبی ایشیائی امریکی پرجوش

نیویارک شہر کے میئر کے عہدہ کے لئے ڈیموکریٹک پرائمری الیکشن میں زہران ممدانی کی جیت سے اسٹانڈاَپ کامیڈین کے ہری کافی خوش ہے جس کی 15 سال سے میئر امیدوار سے دوستی ہے۔

نیویارک(اے پی) نیویارک شہر کے میئر کے عہدہ کے لئے ڈیموکریٹک پرائمری الیکشن میں زہران ممدانی کی جیت سے اسٹانڈاَپ کامیڈین کے ہری کافی خوش ہے جس کی 15 سال سے میئر امیدوار سے دوستی ہے۔

ممدانی نے جمعرات کے دن پرائمری الیکشن جیت کر سیاسی اسٹابلشمنٹ کو چونکا دیا۔ انہوں نے نیویارک کے سابق گورنر اینڈریو کو شکست دی۔ انتخابی مہم کی شروعات میں ڈیموکریٹک سوشلسٹ ممدانی کافی پیچھے تھے۔ اب اس 33 سالہ شخص کے نیویارک سٹی کا پہلا ایشیائی امریکی اور مسلمان میئر بننے کا امکان ہے۔

ممدانی کی فیملی اس وقت امریکہ آئی تھی جب وہ 7 برس کے تھے۔ وہ 2018 میں امریکی شہری بنے تھے۔ ان کے والدین ہندوستانی ہیں اور ان کی پیدائش کمپالا (یوگانڈا) میں ہوئی تھی۔ کے ہری کے لئے یہ لمحہ صرف جوش کا نہیں ہے بلکہ جذباتی بھی ہے۔

اس نے کہا کہ نیویارک میں کئی لوگوں نے اپنی جلد کے رنگ کی وجہ سے بھیدبھاؤ کا سامنا کیا ہوگا۔ یہ وہ شہر ہے جو اپنے اندر کافی تنوع رکھتا ہے لیکن 9/11 کے بعد لوگ سوال کرنے لگے تھے کہ کیا یہ شہر ہمارا بھی ہے۔ 25 سال بعد اسی شہر میں صورتِ حال بدل گئی۔

ممدانی کی انتخابی مہم میں کئی ہندوستانیوں‘ پاکستانیوں‘ جنوب ایشیائی امریکیوں‘ مسلمانوں اور یہاں تک کہ ممدانی سے ہر مسئلہ پر اتفاق نہ کرنے والوں کے لئے بھی دلچسپی پیدا ہوگئی تھی۔ اس مخالفت کے باوجود بعض لوگ ممدانی کے عروج کو ایسے شہر میں امید کی علامت کے طورپر دیکھتے ہیں جہاں 11 ستمبر 2001 کے حملوں کے بعد نسل پرستی اور مسلم دشمنی عام ہوگئی تھی۔

نیویارک شہر میں رہنے والے 3 لاکھ سے زائد جنوبی ایشیائی باشندوں کو ممدانی کی جیت سے کافی حوصلہ ملا ہے۔ کے ہری نے کہا کہ میری ماں ممدانی کو ووٹ دینے کے لئے اپنے دوستوں کو ٹیکسٹ میسیج بھیجتی رہی ہیں۔ میں نے انہیں پہلے ایسا کرتے کبھی نہیں دیکھا۔ بعض لوگوں کو ہندوستانی وزیراعظم مودی کے تعلق سے ممدانی کے پچھلے ریمارک پر برہمی ہے کہ انہوں نے مودی کو کھلے عام ”جنگی مجرم“ قراردیا تھا۔

مشی گن میں تحسین سردار نے جن کی پیدائش اور پرورش ہندوستان میں ہوئی‘کہا کہ مسلم امریکی ہونے کے ناطہ ممدانی کی جیت لوگوں پر میرا اعتماد پھر سے بڑھادی ہے۔ میں خوش ہوں کہ ایسے لوگ بھی ہیں جو امیدوار اور اس کی پالیسیوں کی قدر کرتے ہیں۔ وہ اس کے ذاتی مذہبی عقیدہ کو نہیں دیکھتے۔ وہ رنگ و نسل کی بنیاد پر ووٹ نہیں دیتے۔ وہ یہ نہیں دیکھتے کہ امیدوار امیگرنٹ ہے اور اس کا نام عجیب سے لگتا ہے۔

نیویارک کی ووٹر زینب شبیر نے کہا کہ کیلیفورنیا میں میری فیملی کو یہ دیکھ کر اچھا لگا کہ ایک جنوبی ایشیائی مسلم امیدوار ایک بڑے شہر کا میئر بنے گا۔ میرے والدین کی نسل کے کئی مسلمان ہیں جو امریکہ کی سیاست میں زیادہ دلچسپی نہیں لیتے وہ اپنے وطن کی سیاست پر زیادہ توجہ دیتے ہیں۔ ممدانی جیسے لوگوں کو میئر بنتا دیکھ کئی لوگوں کے نظریہ میں تبدیلی آئے گی۔ ممدانی اپنی انتخابی مہم کے دوران کئی مساجد میں گئے۔ ویڈیوز میں انہیں ہندی بولتے سنا جاسکتا ہے۔