دہلی

نابالغ لڑکی کو تحفظ فراہم کرنے سپریم کورٹ کی ہدایت

سپریم کورٹ نے چہارشنبہ کے روز بہار کے ڈائرکٹر جنرل پولیس اور دہلی کمشنر پولیس کو ہدایت دی کہ وہ ایک نابالغ لڑکی کو مناسب تحفظ فراہم کریں جو اپنی شادی کی تنسیخ چاہتی ہے ۔

نئی دہلی (پی ٹی آئی) سپریم کورٹ نے چہارشنبہ کے روز بہار کے ڈائرکٹر جنرل پولیس اور دہلی کمشنر پولیس کو ہدایت دی کہ وہ ایک نابالغ لڑکی کو مناسب تحفظ فراہم کریں جو اپنی شادی کی تنسیخ چاہتی ہے ۔

جسٹس اُجل بھویان اور جسٹس منموہن پر مشتمل بنچ نے کہا کہ اس لڑکی اور اس کی دوست کو جان سے مار دیے جانے کا اندیشہ ہے ۔ عدالت نے حکام کو ہدایت دی کہ وہ ان دونوں سے رابطہ کریں اور انھیں ضروری مدد فراہم کریں ۔

لڑکی کا دعویٰ ہے کہ اس کی شادی 9 دسمبر 2024 کو 16.5 سال کی عمر میں زبردستی کرا دی گئی تھی اور اب اس کا شوہر اور سسرالی ارکانِ خاندان اس پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ شادی کو برقرار رکھے ۔ وہ اس شادی پر خرچ کی گئی رقم کا حوالہ دے رہے ہیں ۔ فی الحال یہ لڑکی اپنے دوست کے ساتھ مفرور بتائی جاتی ہے ۔

بنچ نے درخواست کی سماعت کرنے سے اتفاق کرلیا اور اس کے شوہر و سسرالی ارکانِ خاندان کے علاوہ بہار انتظامیہ کو 15 جولائی تک جواب داخل کرنے کی ہدایت دی ۔ لڑکی نے اپنی درخواست میں کہاکہ اس کے سسرال والوں نے اسے والدین کے گھر جانے کی اجازت نہیں دی ۔

انھوں نے دعویٰ کیا کہ اس شادی پر ان کی کافی رقم خرچ ہوئی ہے اور بار بار اس سے کہا کہ وہ بچہ چاہتے ہیں ۔ اس کے شوہر نے جو ایک سیول کنٹراکٹر ہے ، دعویٰ کیا کہ لڑکی کے والدین اس کے مقروض ہیں اور اس لڑکی کو چاہیے کہ وہ ٹیچر یا وکیل بننے کے اپنے خواب کی تکمیل کے لیے مزید تعلیم حاصل کرنے کے بجائے گھر سنبھالے اور شادی کو برقرار رکھے ۔

لڑکی نے کہا کہ وہ مزید تعلیم حاصل کرنا چاہتی ہے ، لیکن اس کے خسر نے اسے والدین کے پاس واپس بھیجنے کا وعدہ کرنے کے باوجود اسے محروس رکھا تھا ۔ نابالغ لڑکی نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اپنے دوست کے ساتھ مقیم ہے اور بہار واپس لوٹنے پر جان سے مار دیے جانے کا اندیشہ ہے۔