نریندر مودی استعفیٰ دو: ریونت ریڈی، تلنگانہ میں بی آر ایس کی مدد سے بی جے پی کو ملے 8 ایم پیز، وزیراعلی کا سنگین الزام
چیف منسٹر تلنگانہ اے ریونت ریڈی نے لوک سبھا انتخابات کے نتائج کا روایتی ’’اگادی پچڈی‘‘ سے موازنہ کیا جو کھٹا، میٹھا، نمکین اور کڑوا سمیت مختلف ذائقوں کا امتزاج پیش کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نریندر مودی کو استعفی دے کر وزیر اعظم کے عہدہ سے دور ہوجانا چاہئے۔

حیدرآباد: چیف منسٹر تلنگانہ اے ریونت ریڈی نے لوک سبھا انتخابات کے نتائج کا روایتی ’’اگادی پچڈی‘‘ سے موازنہ کیا جو کھٹا، میٹھا، نمکین اور کڑوا سمیت مختلف ذائقوں کا امتزاج پیش کرتی ہے (اُگادی پچڈی، تلگو سال نو کے موقع پر بنائی جانے والی ایک مخصوص ڈش ہے)۔ انہوں نے کہا کہ نریندر مودی کو استعفی دے کر وزیر اعظم کے عہدہ سے دور ہوجانا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ لوک سبھا انتخابات کے نتائج نے مودی کی قیادت کو مسترد کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی استعفیٰ دو۔
ریونت ریڈی نے مزید کہا کہ بی جے پی کا مودی گیارنٹی کا نعرہ عوام کے اس فیصلے سے ایسے ٹکرایا کہ اس کی وارنٹی ہی ختم ہو گئی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بھگوان رام نے بی جے پی کو اپنے نام پر ووٹ مانگنے اور مذہبی سیاست کا سہارا لینے کا سبق بھی سکھادیا۔
انہوں نے نوٹ کیا کہ بی جے پی زیرقیادت این ڈی اے نے جملہ 42.9 فیصد ووٹ شیئر حاصل کیا ہے جو کہ انڈیا بلاک کے 41.1 فیصد ووٹ شیئر کے تقریباً برابر ہے۔
قبل ازیں یہ بتاتے ہوئے کہ لوک سبھا انتخابات میں کانگریس کا ووٹ شیئر حالیہ اسمبلی انتخابات میں 39.5 فیصد سے بڑھ کر 41 فیصد ہو گیا ہے، ریونت ریڈی نے کہا کہ یہ راہول گاندھی کی پد یاترا اور پہلے 100 دنوں کے اندر کانگریس کی حکمرانی میں اہم وعدوں کے نفاذ کا نتیجہ ہے۔
انہوں نے سکندرآباد کنٹونمنٹ اسمبلی ضمنی انتخاب میں پارٹی کی جیت کو ایک اہم کامیابی قرار دیا اور پارٹی کے وعدوں کو پورا کرنے کا یقین دلایا۔ انہوں نے کہا کہ جیسا کہ میں نے لوک سبھا انتخابات سے پہلے کہا تھا، یہ نتائج کانگریس کی چھ ماہ کی حکمرانی کا ریفرنڈم ہیں۔
چیف منسٹر ریونت ریڈی نے بی آر ایس پر سنگین الزام لگایا کہ تلنگانہ میں آٹھ پارلیمانی نشستیں حاصل کرنے میں اس نے بی جے پی کی مدد کی ہے۔
انہوں نے الزام لگایا کہ بی آر ایس نے حالیہ لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کے خلاف کمزور امیدوار کھڑے کئے تاکہ کانگریس کو ریاست میں زیادہ نشستیں جیتنے سے روکا جا سکے۔
یہ الزام لگاتے ہوئے کہ بی آر ایس کے سرکردہ رہنماؤں نے جان بوجھ کر اپنی پارٹی کے ووٹوں کو بی جے پی کی طرف موڑ دیا، انہوں نے کہا کہ اسمبلی انتخابات میں بی آر ایس کا ووٹ شیئر 37.5 فیصد تھا جو لوک سبھا انتخابات میں گرکر صرف 16.5 فیصد ہوگیا ہے جبکہ بی جے پی کے ووٹ فیصد میں اضافہ ہوا ہے۔ وہ مختصر مدت میں 13.9 فیصد سے بڑھ کر اب 35 فیصد ہوگیا۔
ریونت ریڈی نے کہا کہ بی آر ایس قیادت نے اپنے ایم ایل ایز کی عزت نفس کو بی جے پی کے پاس گروی رکھ دیا اور خود کشی کر لی تاکہ یہ یقینی بنایا جاسکے کہ کانگریس تلنگانہ میں اکثریت حاصل نہ کر سکے۔
آندھرا پردیش میں نئی حکومت کے بارے میں ریونت ریڈی نے امید ظاہر کی کہ وہ عوام کی فلاح و بہبود کو ترجیح دے گی۔ انہوں نے کہا کہ اگر مدعو کیا گیا تو وہ آندھرا پردیش میں ٹی ڈی پی-جنا سینا-بی جے پی حکومت کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کریں گے۔
انہوں نے یقین دلایا کہ تلنگانہ حکومت آندھرا پردیش کے ساتھ دوستانہ تعلقات برقرار رکھے گی اور ریاست کی تقسیم کے دیرینہ مسائل کو حل کرنے کو ترجیح دے گی۔