"مدد کریں… ورنہ میرے بیٹے کو مار ڈالیں” – ایک ماں کا دل دہلا دینے والا درد (ویڈیو)
میرے بیٹے کو 4000 روپے پنشن ملتی ہے، جو صرف دوائیوں اور گاڑی کرایہ میں ختم ہو جاتے ہیں۔ نہ ہمیں اندرامّا اسکیم کے تحت گھر ملا، نہ مفت بجلی کا فائدہ مل رہا ہے۔

حیدرآبادـ تلنگانہ کے ضلع جنگاؤں سے تعلق رکھنے والی ایک ماں، لکشمی، گزشتہ 30 برسوں سے اپنے معذور بیٹے کی ماں ہی نہیں بلکہ سایہ بن کر زندگی گزار رہی ہے۔ اس کا بیٹا نہ ہاتھ ہلا سکتا ہے نہ پیر، لیکن لکشمی نے کبھی ہمت نہیں ہاری۔
اب حالات ایسے بن گئے ہیں کہ وہ ریاستی حکومت سے فریاد لے کر کلکٹریٹ پہنچی، لیکن وہاں بھی کسی نے اس کی بات پر توجہ نہیں دی۔ آخرکار وہ آنسو بہاتے ہوئے دہائی دینے لگی:
"میرے بیٹے کو 4000 روپے پنشن ملتی ہے، جو صرف دوائیوں اور گاڑی کرایہ میں ختم ہو جاتے ہیں۔ نہ ہمیں اندرامّا اسکیم کے تحت گھر ملا، نہ مفت بجلی کا فائدہ مل رہا ہے۔
ہم مزدوری کرتے ہیں، اس لیے ہمیں سرکاری اسکیموں کے لیے نااہل سمجھا جا رہا ہے؟ کیا ہم انسان نہیں؟ یا تو ہماری مدد کریں یا میرے بیٹے کو مار ڈالیں!”
یہ الفاظ سن کر وہاں موجود لوگ بھی جذباتی ہو گئے، لیکن حکومت کی لاپروائی نے اُسے ایک بار پھر مایوس کر دیا۔