گائناکولوجسٹ نے 32ہزار فٹ کی بلندی پر انجینئر کی جان بچائی
ایک ایرہوسٹس نے تین بار دہرایا کیا فلائٹ میں کوئی ڈاکٹر ہے؟ ہمارے پاس ایک میڈیکل ایمرجنسی ہے۔ یہ سن کر طیارہ میں بیٹھے ڈاکٹر نرنجن چوہان اپنا کھانا چھوڑ کر اٹھ گئے۔ وہ طیارہ کے عقبی حصے کی سمت دوڑے۔ ایک نوجوان شریک مسافر کو سانس لینے میں دشواری ہورہی تھی۔
ممبئی: ممبئی کے ایک معروف ماہر امراض نسواں نے دہلی ممبئی کی فلائٹ میں اچانک بیمار پڑنے والے ایک انجینئر کی جان بچائی۔17/ دسمبر کو رات تقریباً9:30بجے وستارا کی فلائٹ نمبرUK957 میں مسافرین ڈنر کی تیاری کررہے تھے۔ اسی دوران انجینئر کی طبیعت بگڑگئی۔
ایک ایرہوسٹس نے تین بار دہرایا کیا فلائٹ میں کوئی ڈاکٹر ہے؟ ہمارے پاس ایک میڈیکل ایمرجنسی ہے۔ یہ سن کر طیارہ میں بیٹھے ڈاکٹر نرنجن چوہان اپنا کھانا چھوڑ کر اٹھ گئے۔ وہ طیارہ کے عقبی حصے کی سمت دوڑے۔ ایک نوجوان شریک مسافر کو سانس لینے میں دشواری ہورہی تھی۔ اس کی آنکھوں چھت کو لگی ہوئی تھیں۔
جسم بے حس و حرکت اور سرد پڑگیاتھا۔ نوجوان کی شناخت کولہاپور کے انجینئر 31 سالہ سشانت شلکے کی حیثیت سے کی گئی۔ وہ ایک مددگار کے ساتھ نئی دہلی میں ایک اسائنمنٹ مکمل کرکے واپس ہورہے تھے۔
چوہان نے بتایا کہ میں نے نوجوان کی نبض دیکھی، لیکن کچھ محسوس نہیں ہورہا تھا، پھر میں نے اسمارٹ واچ پر اس کی تصدیق کرنے کی کوشش کی تو تقریباً96 کی ریڈنگ ملی۔ نوجوان کا بلڈ پریشر خطرناک حد تک گرگیا تھا۔ اسے ہائیپو ٹیشن تھا۔
ڈاکٹر فوری ایرلائن کیبن کرو کویتا، شپرا وغیرہ کو آکسیجن شروع کرنے کو کہا۔ شکر کا پوڈر شیلکے کی زبان پر رکھا اور پھر پھلوں کا رس شیلکے کو پینے کیلئے دیا۔ چوہان نے بلڈ پریشر اور جسم کا درجہ حرارت بڑھانے کے لیے اس کے ہاتھوں اور بانہوں کی مالش کی۔ کچھ دیر بعد اس میں بہتری ہوتی نظر آئی۔ ڈاکٹر نے بتایا کہ ہوش میں آنے کے بعد انہیں سشانت نے بتایا کہ اس کا برت تھا۔
نئی دہلی میں تین دنوں سے وہ صرف چائے بسکٹ پر تھا، وہ اپنے گھر کی روایتی کولہاپوری ڈشس کو بہت یاد کررہا تھا۔ چوہان نے کہا تقریباً45منٹ کے بعد شیلکے کا بلڈ پریشر تقریباً معمول پر آگیا۔