بھارتسوشیل میڈیا

تبدیلی مذہب سنگین مسئلہ، سیاسی رنگ نہ دیا جائے: سپریم کورٹ

تبدیلی مذہب کو سنگین مسئلہ قراردیتے ہوئے سپریم کورٹ نے پیر کے دن کہا کہ اسے سیاسی رنگ نہیں دینا چاہئے۔

نئی دہلی: تبدیلی مذہب کو سنگین مسئلہ قراردیتے ہوئے سپریم کورٹ نے پیر کے دن کہا کہ اسے سیاسی رنگ نہیں دینا چاہئے۔

متعلقہ خبریں
صدر جمہوریہ کے خلاف حکومت ِ کیرالا کا سپریم کورٹ میں مقدمہ
الیکشن کمشنرس کے تقرر پر روک لگانے سے سپریم کورٹ کا انکار
مولانا کلیم صدیقی پر کیس کی سماعت میں تاخیر کا الزام
تین طلاق قانون کے جواز کو چالینج، سپریم کورٹ میں تازہ درخواست
کویتا، پیش نہیں ہورہی ہیں سپریم کورٹ میں ای ڈی کا انکشاف

اس نے دھوکہ سے تبدیلی مذہب پر کنٹرول کے لئے مرکز اور ریاستوں کو سخت اقدامات کرنے کی ہدایت دینے کی گزارش کی سماعت کرتے ہوئے اٹارنی جنرل آر وینکٹ رمنی سے تعاون طلب کیا۔

جسٹس ایم آر شاہ اور جسٹس سی ٹی روی کمار پر مشتمل بنچ نے وینکٹ رمنی سے کہا کہ وہ اس معاملہ میں حاضر ہوں اور معاون ِ عدالت وکیل کے طورپر کام کریں۔

بنچ نے کہا کہ ہم آپ کا تعاون چاہتے ہیں۔ ابتدا میں سینئر وکیل پی ولسن نے ٹاملناڈو کی طرف سے پیش ہوتے ہوئے مفادِ عامہ کی درخواست کو سیاسی محرکہ قراردیا۔

انہوں نے کہا کہ ٹاملناڈو میں ایسے دھرم پریورتن کا سوال ہی نہیں۔ بنچ نے اس پر اعتراض کیا اور کہا کہ ہمیں ساری ریاست کی فکر ہے۔

اگر آپ کی ریاست میں ایسا ہورہا ہے تو برا ہے‘ اگر نہیں ہورہا ہے تو اچھا ہے۔ اسے ایسے نہ دیکھیں جیسے ایک ریاست کو نشانہ بنایا جارہا ہو۔ اسے سیاسی نہ بنائیں۔عدالت‘ وکیل اشوینی کمار اُپادھیائے کی داخل کردہ درخواست کی سماعت کررہی تھی۔