شمال مشرق

منی پور میں تشدد پھوٹ پڑا، فوج کا فلیگ مارچ، 8 اضلاع میں کرفیو نافذ

حالات کو قابو میں رکھنے کیلئے آج فوج اور آسام رائفلز کی طرف سے فلیگ مارچ کیا گیا۔ تشدد کے بعد تقریباً 4000 لوگوں کو ریاست کے مختلف علاقوں میں فوجی کیمپوں اور سرکاری دفاتر کے احاطہ میں پناہ دی گئی۔

امپھال: فوج نے آج منی پور کے تشدد زدہ علاقوں میں فلیگ مارچ کیا جس میں قبائیلی گروپوں کے ذریعہ درج فہرست قبائیل کی حیثیت سے متعلق عدالتی حکم پر احتجاج کیا گیا۔ امپھال، چورا چندپور اور کانگ پوکپی میں تشدد پھوٹنے کے بعد کل رات منی پور کے 8 اضلاع میں کرفیو نافذ کردیا گیا تھا۔

متعلقہ خبریں
سمبل پور میں کرفیو انٹرنیٹ مزید 2 دن معطل
ہلدوانی تشدد کی مجسٹرئیل تحقیقات کا حکم۔ 6 کروڑ کا نقصان
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اسٹوڈنٹ لیڈر کی گرفتاری کے خلاف طلبہ کا احتجاج
منی پور میں 4 ماہ کے تشدد میں 175ہلاکتیں، 32 افراد لاپتہ
منی پور کے مسلمان 2 قبائل کے درمیان لڑائی میں پھنس گئے

منی پور حکومت نے اگلے پانچ دنوں کیلئے ریاست میں موبائیل انٹرنیٹ پر پابندی لگادی ہے۔ بڑھتے ہوئے تشدد کو روکنے کیلئے فوج اور آسام رائفلز کو طلب کیا گیا تھا۔

حالات کو قابو میں رکھنے کیلئے آج فوج اور آسام رائفلز کی طرف سے فلیگ مارچ کیا گیا۔ تشدد کے بعد تقریباً 4000 لوگوں کو ریاست کے مختلف علاقوں میں فوجی کیمپوں اور سرکاری دفاتر کے احاطہ میں پناہ دی گئی۔

منی پور تشدد پر باکسر میری کوم نے کہاکہ مجھے منی پور کے حالات اچھے نہیں لگ رہے ہیں، کل رات سے ریاست کا ماحول بہت خراب ہے۔ ریاست اور مرکزی حکومت کو جلد از جلد کچھ کرنا چاہئے۔ صورتحال کو سنبھالنے کیلئے تمام ممکنہ اقدامات کئے جائیں۔ میں اپنی ریاست کو جلنے سے بچانے کی اپیل کرتی ہوں۔

مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے جمعرات کو منی پور کے چیف منسٹر این بیرن سنگھ سے بات کی اور وہاں قبائیلی تحریک کے دوران ہونے والے تشدد کے بارے میں دریافت کیا۔ مرکز منی پور کی صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں اور اس نے شمال مشرقی ریاست کے تشدد سے متاثرہ علاقوں میں تعیناتی کیئے ریاپیڈ ایکشن فور ( آر اے ایف) کی ٹیمیں بھیجی ہیں۔

آر اے ایف فساد جیسے حالات پر قابو پانے کیلئے ایک موثر فورس ہے۔ حکام نے بتایاکہ وزیر داخلہ نے منی پور کے چیف منسٹر سے بات چیت کی۔ چیف منسٹر نے اُنہیں زمینی صورتحال اور امن کی بحالی کیلئے کئے گئے اقدامات سے واقف کروایا۔

عہدیداروں نے بتایاکہ وزیر داخلہ امیت شاہ نے ریاست میں تشدد پر منی پور کے چیف منسٹر این بیرن سنگھ سے بات چیت کی۔ اُنہوں نے مزید کہاکہ مرکز وہاں کی صورتحال پر نظررکھے ہوئے ہیں۔ منی پور میں تشدد سے نمٹنے کیلئے فوج، آسام رائفلز کے عہدیداروں کو تعینات کیا گیا ہے۔ ریاپڈ ایکشن فورس کے عہدیداروں کو تشددد سے متاثرہ ریاست میں تعیناتی کےلئے فضائیہ کے ایک خصوصی طیارہ کے ذریعہ منی پور بھیجا گیا ہے۔

یہ تشدد آدی واسی ایکتا مارچ کے دوران بھڑک اُٹھا تھا جس میں طلبا کی ایک تنظیم نے میتی کمیونٹی کو شیڈول ٹرائب ( ایس ٹی) زمرہ میں شامل کرنے کے مطالبہ کیخلاف احتجاج کیا تھا۔

آل ٹرائبل اسٹوڈنٹس یونین آف منی پور( اے ٹی ایس یو ایم) نے کہا کہ میتی برادری کو ایس ٹی زمرہ میں شامل کرنے کا مطالبہ زور پکڑرہا ہے، جس کے خلاف اس نے مارچ کی کال دی ہے۔

ایک سینئر پولیس عہدیدار نے بتایاکہ ریالی میں ہزاروں مشتعل افراد نے حصہ لیا اور توربنگ کے علاقہ میں قبائیلیوں اور غیر قبائیلیوں کے درمیان تشدد کی اطلاعات ہیں۔ عہدیدار نے بتایاکہ پولیس نے ہجوم پر قابو پانے کیلئے آنسو گیس کے گولے داغے۔ اُنہوں نے کہاکہ حالات کشیدہ ہیں لیکن بہت سے مشتعل افراد نے پہاڑیوں کے مختلف حصوں میں اپنے گھروں کو لوٹنا شروع کردیا ہے۔

پولیس نے کہاکہ صورتحال کے پیش نظر غیر قبائیلی غلبہ والے امپھال ویسٹ، کاچکنگ، تھوبل، جیربیام اور بشنو پور اضلاع اور قبائیلی اکثریت والے چورا چند پور، کانگپوکپی اور ٹینگنو پال اضلاع میں کرفیو نافذ کردیا گیا ہے۔

ریاست بھر میں موبائیل انٹرنیٹ خدمات کو فوری طورپر پانچ دنوں کیلئے معطل کردیا گیا ہے، لیکن براڈ بینڈ خدمات کام کررہی ہے۔ 8 اضلاع کی انتظامیہ کی جانب سے کرفیو کے نفاذ کے الگ الگ احکامات جاری کئے گئے ہیں۔