بی جے پی کو ووٹ دینا، وجود کو ڈرین میں ڈالنے کے مماثل: کے سی آر
چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے کہا کہ کانگریس، سنگارینی کے ملازمین کے ڈپنڈنٹ ملازمین کے روزگار کو ختم کرنا چاہتی ہے۔
حیدرآباد: چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے کہا کہ کانگریس، سنگارینی کے ملازمین کے ڈپنڈنٹ ملازمین کے روزگار کو ختم کرنا چاہتی ہے۔
آج حلقہ اسمبلی منچریال میں منعقدہ پارٹی کے انتخابی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تشکیل تلنگانہ اور بی آر ایس کی حکومت بننے کے بعد ہم نے ڈپنڈنٹ ملازمتوں کا احیاء کیا۔
کے سی آر نے کہا کہ آصف جاہی دور میں 130سال قبل سنگارینی کمپنی کا قیام عمل میں لایا گیا تھا۔ یہ کمپنی صدفیصد ریاست تلنگانہ کی ملکیت ہے۔ مگر نااہل کانگریس نے مرکزی حکومت سے قرض حاصل کرتے ہوئے ان قرضوں کو ادا کرنے سے قاصر رہی اور 49 فیصد حصص مرکزی حکومت کے حوالہ کردیا۔
کے سی آر نے کہا کہ کانگریس اور سی پی آئی یونینس کی ملی بھگت کی وجہ سے ڈپنڈنٹ ملازمین کو نقصانات سے دوچار ہوناپڑا۔ مگر بی آر ایس حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد ہم نے ڈپنڈنٹ ملازمتوں کا احیاء کیا۔ 15,000 افراد کو روزگار فراہم کیا گیا۔ اگر کوئی ملازمت لینے سے دور، رہا تو اس شخص کو 25لاکھ روپے دئیے گئے۔
سنگارینی ملازمین کو تعمیر مکان کے لئے10لاکھ روپے بلا سودی قرض دیا گیا۔ اس کے علاوہ ملازمین کی بہبود اور ترقی کیلئے بے شمار اقدامات کئے گئے۔ کے سی آر نے کہا کہ بی جے پی نے ہمیشہ سنگارینی ملازمین کا استحصال کیا، ہم نے سنگارینی ملازمین کو انکم ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے قرار داد منظور کی اور مرکزی حکومت کو روانہ بھی کیا ہے مگر وزیر اعظم مودی کو گوارا ہی نہیں ہے کہ اس قرار داد پر غور وفکر کریں۔
اس کے برعکس ہم سے مطالبہ کیا جارہا ہے کہ سنگارینی کو بند کردیں۔ آسٹریلیاء سے کوئلہ برآمد کررہے اڈانی سے تلنگانہ پر کوئلہ خرید نے کیلئے دباؤ ڈالا جارہا ہے۔ کے سی آر نے عوام کو بی جے پی کو بدترین مفاد پرستی، اقربا پروری اور تلنگانہ کے ساتھ قدم قدم پر جاری امتیازی رویہ پر غور کرنے کا مشورہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کی جانب سے ملک بھر میں 157 میڈیکل کالجس منظور کئے گئے، مگر ریاست تلنگانہ کو ایک بھی کالج منظور نہیں کیا گیا۔
پارلیمنٹ میں بل منظور کیا گیا کہ ہر ضلع میں ایک نوودیالیہ اسکول قائم کیا جائے مگر مودی نے اس قانون کی بھی خلاف ورزی کی۔ میڈیکل کالج اور نوودیا لیہ اسکول منظور کرنے سے انکار کرنے والی بی جے پی کو تلنگانہ کے عوام کیوں کر ووٹ دیں؟ کس منہ سے بی جے پی یہاں کے عوام سے ووٹ مانگ رہی ہے؟۔
بی جے پی کو ووٹ دینے کا مطلب اپنے ووٹ اور وجود کو گندے پانی کی موری میں ڈالنا ہے۔ اگر یہی ووٹ بی آر ایس کے امیدوار کے حق میں استعمال کیا جائے تو کچھ اچھے کام انجام دئیے جاسکتے ہیں۔ کے سی آر نے کانگریس اور بی جے پی قائدین سے جاننا چاہا کہ ان لوگوں نے تلنگانہ اور یہاں کے عوام کیلئے ایسا کیا کیا کہ وہ عوام سے ووٹ مانگ رہے ہیں۔
چیف منسٹر نے کہا کہ ہم نے وجئے دشمی کے وقت سنگارینی کے منافع سے ملازمین میں 1000کروڑ روپے تقسیم کئے۔ ہر ملازم کو بونس کے طور پر 1.80 سے 2لاکھ روپے ملے۔ سابق میں کمپنی کے منافع سے صرف18تا20 فیصد رقم دی جاتی تھی مگر اب 32فیصد رقم دی جارہی ہے۔ ہم نے ملازمین کے حقوق کا تحفظ کیا یہ سب آپ کے سامنے ہے۔ اس سلسلہ کو جاری رکھنا ہے، مزید ترقی اور خوشحالی لانا ہے اس لئے بی جے پی اور کانگریس کے بہکاؤے میں آئے بغیر بی آر ایس امیدوار کو کامیاب بناتے ہوئے ریاست اور اپنا مستقبل تابناک بنائیں۔