بھارتمہاراشٹرا

ہم وقف ترمیمی بل کو کسی حال میں منظور نہیں ہونے دیں گے: شرد پوار

آج یہاں این سی پی کے سپریمو شرد پوار سے اُن کی رہائش گاہ سلور اوک پیڈرروڈ پر آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے اراکین وہمدردان کی ملاقات ہوئی

ممبئی: آج یہاں این سی پی کے سپریمو شرد پوار سے اُن کی رہائش گاہ سلور اوک پیڈرروڈ پر آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے اراکین وہمدردان کی ملاقات ہوئی، اس موقع پرشردپوار نے یقین دلایا کہ وقف ترمیمی بل کو کسی حال میں منظور نہیں ہونے دیں گے۔

متعلقہ خبریں
مرکز اور حکومت مہاراشٹرا، مراٹھا کوٹہ مسئلہ حل کریں: شردپوار
وقف ترمیمی بل کی مخالفت میں آندھرا وقف بورڈ اور کل ہند انجمن صوفی سجادگان کا بروقت اقدام قابل تقلید: خیر الدین صوفی
مدرسہ دارالعلوم رشیدیہ کی جانب سے وقف ترمیمی بل کے خلاف شعور بیداری مہم
وقف ترمیمی بل پر مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کا جمعرات کو پہلا اجلاس
وقف ترمیمی بل، مرکزی حکومت کے ارادے نیک نہیں ہیں: جعفر پاشاہ

اس وفد میں بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا فضل الرحیم مجددی صاحب اس ملاقات کے لئے خصوصی طور پر ممبئی آئے تھے ـ بورڈ کی طرف سےشرد پوار کو میمورنڈم پیش کیا گیا جس میں مکمل وقف ترمیمی بل 2024کو دستور کے خلاف بتاتے ہوئے اُسے واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا۔

معمر لیڈر نے یقین دلایا کہ کسی کی مذہبی جائداد چھیننے کی اجازت نہیں دی جائے گی، ہم سختی کے ساتھ اس بل کی مخالفت کریں گےاور کسی بھی حال میں اس کو منظور نہیں ہونے دیں گے، انھوں نے کہا کہ ہمارے ممبر پارلیمنٹ شریش مہاترے عرف بالیا ماما جوائنٹ پارلمینٹری کمیٹی کے رکن ہیں ہم نے ان کو ہدائت دی ہے کہ کمیٹی میں مسلمانوں کے جذبات کی بھرپور نمائندگی کریں۔ملاقات میں انجمن اسلام کے صدر ڈاکٹر ظہیر قاضی ،ابوعاصم اعظمی، ودیگر شامل رہے۔

مذکورہ ملاقات میں شامل بورڈ کے جنرل سکریٹری اور دیگر ممبران نے زبانی طور پر گفتگو کرتے ہوئے اُن کو مطلع کیاکہ پچھلے کچھ عرصےسے مستقل یہ جھوٹ پھیلایا جارہا ہے کہ وقف بورڈ جس زمین یا جائداد پر دعویٰ کردے حکومت وہ زمین وقف کو دینے پر مجبور ہوجاتی ہے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ خود وقف کی ہزاروں ایکڑ زمینوں پر دوسروں کا غیرقانونی قبضہ ہے، جس کو چھڑانے کے لئے جدوجہد کی جارہی ہے، مگر اس بل کے پاس ہونے کے بعد وہ ساری مقبوضہ زمینیں وقف کے قبضے سے نکل جائیں گی ـ

پرسنل لاء بورڈ کے ممبران نے مزید بتایا کہ اب تک وقف کے لئے کئی سطح پر مشتمل عدالتی نظام ہے، وقف ٹربیونل کے بعد ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ تک جانے کی گنجائش ہے، مگر موجودہ ترمیم کے بعد عدالتوں کے سارے امور ضلع کے کلکٹر کو منتقل ہوجائیں گے، ظاہر ہے ملک کا کوئی بھی کلکٹر حکومت کی مرضی کے خلاف فیصلہ کرنے کی ہمت نہیں کرسکتا، اسی طرح وقف بورڈ میں غیرمسلم ممبران کی شمیولیت، سی ای او کے لئے مسلم کی شرط ختم کرنے کی تجویز پر بھی اعتراض کیا گیا، نیز اس ترمیمی بل کی مزید خامیوں کو بھی اُجاگر کرتے ہوئے کہا گیا کہ ہمیں لگتا ہے کہ وقف کی زمینوں پر قبضہ کرنے کے لئے یہ قانون لایا جارہا ہے، یہ ہمارے لئے قطعا ناقابل قبول ہے، مسلمان اس مجوزہ بل میں ترمیم کے بجائے اس پورے بل کو ہی مسترد کرتے ہیں، مسٹر پوار سے مطالبہ کیا گیا کہ ان کی پارٹی اور انڈیا الائنس حکومت پر اتنا دباو بنائیں کہ حکومت اس وقف ترمیمی بل ۲۰۲۴ کو واپس لینے پر مجبور ہوجائے، ورنہ مسلمان دستور میں دئے گئے حقوق کے مطابق آخر دم تک اس بل کے خلاف جدوجہد کرتے رہیں گے ـ

جنرل سکریٹری بورڈ مولانا فضل الرحیم مجددی نے شرد پوار کی اس دوٹوک یقین دھانی پر اُن کا شکریہ ادا کیا اور اُن کی صحت و سلامتی کے لئے نیک خواہشات کا اظہار بھی کیا ـ

ملاقات میں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی طرف سے ڈاکٹر ظہیر قاضی ،اںوعاصم کے ساتھ جنرل سکریٹری مولانا فضل الرحیم مجددی، مولانا محمود احمد خاں دریابادی، مفتی سعیدالرحمن، سلیم موٹر والا، شیعہ عالم دین مولانا روح ظفر، شاکر شیخ، مولانا انیس احمد اشرفی، مولانا برہان الدین قاسمی، ڈاکٹر عظیم الدین،حافظ اقبال چوناوالا، نعیم شیخ اور سہیل صوبیدار وغیرہ شریک تھے ـ