کون ہوگا کرناٹک کا اگلا چیف منسٹر؟
ڈی کے شیو کمار اور سدارامیا دونوں کے حامی بڑی تعداد میں بنگلورو کے شنگری لا ہوٹل کے باہر جمع ہوئے اور نعرے بازی کی۔ اس سے پہلے ڈی کے شیوکمار اور سدارامیا کے حامیوں کے درمیان پوسٹر وار ہوئی تھی۔

نئی دہلی: کانگریس نے کرناٹک میں حکومت سازی کی مشق شروع کردی ہے۔ کانگریس لیجسلیچر پارٹی کی میٹنگ اتوار کی شام بنگلورو میں ہوئی، جس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ کانگریس صدر ملیکار جن کھڑگے چیف منسٹر کے نام کا فیصلہ کریں گے۔ اس دوران ڈی کے شیو کمار، سدارامیا آج دہلی آئیں گے۔ ان کے ساتھ رندیپ سنگھ سرجے والا اور کے سی وینو گوپال بھی ہوں گے۔
ڈی کے شیو کمار اور سدارامیا دونوں کے حامی بڑی تعداد میں بنگلورو کے شنگری لا ہوٹل کے باہر جمع ہوئے اور نعرے بازی کی۔ اس سے پہلے ڈی کے شیوکمار اور سدارامیا کے حامیوں کے درمیان پوسٹر وار ہوئی تھی۔ دونوں لیڈروں کے حامیوں نے شہر بھر میں چیف منسٹر بنانے کے پوسٹر لگائے۔
کرناٹک میں سی ایم کے عہدہ کی دوڑ کے درمیان ڈی کے شیوکمار کابڑا بیان سامنے آیا ہے۔ اُنہوں نےکہاکہ میرا سدارامیا سے کوئی اختلاف نہیں ہے۔ میں نے پارٹی کیلئے کئی بار قربانی دی ہے اور سدارامیا جی کے ساتھ کھڑا ہوں۔ میں نے سدارامیا کی حمایت کی ہے۔
سی ایل پی میٹنگ کے بعد، کرناٹک کانگریس کے انچارج رندیپ سرجے والا نے کہاکہ ایم ایل اے آج رات مرکزی مبصرین سے ملاقات کریں گے اور ان کے فیصلہ سے پارٹی صدر کو قانون ساز پارٹی لیڈر کی تقرری کے فیصلہ سے آگاہ کیاجائے گا۔
کے سی وینوگوپال نے کہاکہ تمام ایم ایل ایز کی رائے لینے کا یہ عمل آج رات ہی مکمل ہوجائے گا۔ ذرائع نے بتایاکہ مبصرین پیر تک تمام ایم ایل ایز سے مشاورت کے بعد اپنی رپورٹ کھڑگے کو سونپیں گے۔
سابق چیف منسٹر سدارامیا اور کرناٹک کانگریس کے صدر ڈی کے شیو کمار دونوں چیف منسٹر کے عہدہ کی دوڑ میں سب سے آگے ہیں۔ گیند اب کانگریس صدر کے کورٹ میں ہے اور دونوں سینئر لیڈر سدارامیا اور ڈی کے شیو کمار کے پیر کو قومی دارالحکومت پہنچنے کا امکان ہے تاکہ چیف منسٹر کے عہدہ کا دعویٰ پیش کیا جاسکے ۔ امکان ہے کہ دونوں قائدین کانگریس قائدین سونیا گاندھی، راہول گاندھی اور کھڑے سےملاقات کریں گے۔
کانگریس صدر ملیکار جن کھڑگے نے کرناٹک میں کانگریس لیجسلیچر پارٹی( سی ایل پی) کا لیڈر منتخب کرنے کیلئے سینئر لیڈر سشیل کمار شنڈے، جتیندرسنگھ اور دیپک بابریہ کو بطور مبصر مقرر کیا ہے۔
سی ایل پی لیڈر کے انتخاب کیلئے کانگریس کی طرف سے اختیار کئے گئے طریقہ کار پر کانگریس کے جنرل سکریٹری انچارج کمیونیکیشن جئے رام رمیش نے کہا کہ یہ اتفاق رائے تک پہنچنے کا کانگریس کا طریقہ ہے جس سے ہر ایک کو یہ اعتماد ملتا ہے کہ ان کی بات سنی گئی ہے۔ رمیش نے ٹویٹ کیا کہ نئی کانگریس حکومت جو جلد ہی کرناٹک میں اقتدار سنبھالے گی، حساس، شفاف اور جوابدہ ہوگی۔
ریاست میں 224 رکنی اسمبلی کیلئے 10 مئی کو ہونے والے انتخابات میں کانگریس نے بھاری اکثریت سے 135 نشتسیں حاصل کیں، جبکہ حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی اور سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوے گورا کی قیادت والی جنتادل (سیکولر) بالترتیب 66 اور 19 نشستیں جیتیں۔ لیجسلیچر پارٹی نے ایک اور قرارداد منظور کی، جسے شیو کمار نے پیش کیا جس میں
ریاست میں 224 رکنی اسمبلی کے لیے 10 مئی کو ہونے والے انتخابات میں، کانگریس نے بھاری اکثریت سے 135 نشستیں حاصل کیں، جب کہ حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوے گوڑا کی قیادت والی جنتا دل (سیکولر) بالترتیب 66 اور 19 نشستیں جیتیں۔ لیجسلیچر پارٹی نے ایک اور قرارداد منظور کی، جسے شیوکمار نے پیش کیا، جس میں کرناٹک کے لوگوں سے کئے گئے پانچ وعدوں کو عملی جامہ پہنانے کا وعدہ کیا گیا۔
کانگریس نے کرناٹک میں اقتدار میں آنے کے پہلے دن ، پانچ ضمانتوں، کو لاگو کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ ان وعدوں میں تمام گھرانوں کو200 یونٹ مفت بجلی، ہر گھر کی خاتون سربراہ( گریہ لکشمی) کو 2000 روپئے ماہانہ امداد، غربت کی لکیر سے نیچے رہنے والے( بی پی ایل) خاندان کے ہر فرد کو مفت 10 کیلو اناج شامل ہیں۔
بیروزگار گریجویٹ نوجوانوں 3000 روپئے ماہانہ اور بے روزگار ڈپلومہ ہولڈرز( دونوں 18-25 سال کی عمر میں) کو دو سال کیلئے 1500 روپئے( یووا ندھی) اور پبلک ٹرانسپورٹ بسوں( شکتی) میں خواتین کیلئے مفت سفر شامل ہیں۔