حیدرآباد

رسول کریمؐ کی تعلیمات میں حکمت ودانشمندی بھی شامل، تعمیر ملت کے جلسہ یوم رحمۃ للعٰلمینؐ

مولانا محب اللہ ندوی رکن پارلیمنٹ و امام مسجد پارلمنٹ ہاؤس نے تعمیر ملت جلسہ یوم رحمۃ للعٰلمینؐ میں کہا کہ قرآن کریم میں اللہ رب العزت نے اپنے حبیب کی پیدائش کا ذکر فرمایا اور اس وقت کا ذکر فرمایا جب سیدنا ابراہیم علیہ الصلوۃ والسلام اور سیدنا اسماعیل علیہ الصلوۃ والسلام خانہ کعبہ کی تعمیر اس کی بنیادوں کو اوپر اٹھا رہے تھے

حیدرآباد: مولانا محب اللہ ندوی رکن پارلیمنٹ و امام مسجد پارلمنٹ ہاؤس نے تعمیر ملت جلسہ یوم رحمۃ للعٰلمینؐ میں کہا کہ قرآن کریم میں اللہ رب العزت نے اپنے حبیب کی پیدائش کا ذکر فرمایا اور اس وقت کا ذکر فرمایا جب سیدنا ابراہیم علیہ الصلوۃ والسلام اور سیدنا اسماعیل علیہ الصلوۃ والسلام خانہ کعبہ کی تعمیر اس کی بنیادوں کو اوپر اٹھا رہے تھے

اس وقت حضرت ابراہیم علیہ السلام نے دعا فرمائی تھی کہ ہماری ذریت کو بھی اپنا فرمانبردار رکھنا ہمیں احکام حج اس گھر کے آداب سکھا دینا اور ہماری توبہ قبول فرما لینا‘بے شک تو بہت زیادہ توبہ قبول کرنے والا اور رحم کرنے والا ہے‘ آگے کی جو ایت جس میں نبی پاک علیہ الصلوۃ والسلام کے مبعوث ہونے کی دعا حضرت ابراہیم فرما رہے ہیں‘

اے ہمارے رب اسماعیل کی اولاد میں ایک ایسا رسول مبعوث فرما دینا جو تیری آیتیں پڑھ پڑھ کر تلاوت کرے اور انسانوں کو صاف ستھرا کرے اور کتاب اور حکمت و دانشمندی کی تعلیم دے‘ یہ نبی پاک علیہ الصلوۃ والسلام کے لیے انہوں نے دعا فرمائی تھی۔

ایک جگہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کیفیت بیان فرماتے ہوئے اللہ نے فرمایا تم ہی میں سے ایک ایسا رسول عظیم المرتبہ رسول ایا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انسانوں کے لئے محبت اپنے دل میں رکھتے ہیں‘ ان کی کامیابی کے کتنے آرزومند ہیں‘دنیا کے سارے لوگ آپؐ کی محبت میں دیوانے ہیں‘ نبیوں کی تاریخ کا مطالعہ کریں تو ہر نبی بڑے سخت اور مشکل حالات سے گزرے ہیں‘

حضرت ایوب علیہ السلام‘ حضرت داؤد علیہ السلام‘حضرت یوسف علیہ السلام‘ حضرت زکریا علیہ السلام‘حضرت عیسی علیہ السلام‘حضرت موسی علیہ السلام ودیگر آزمایتوں سے گزرے ہیں لیکن انبیاء کی تاریخ میں طائف جیسا واقعہ کسی نبی کی زندگی میں نہیں‘ حضرت ابو طالب نے اپنے بھتیجے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بلایا اور حضرت ابو طالب نے اپنے بھتیجے کے سامنے تجویز رکھی بھتیجے تمہیں معلوم ہے مکے کے سردار آئے تھے‘ اب اتنا بوجھ میرے اوپر نہ ڈالو کہ میں بڑھاپے میں یہ بوجھ اٹھا نہ سکوں‘

تم اپنی دعوت سے رک جاؤ یہ‘ الفاظ نبی ؐکے کان میں جیسے پڑے آپ ؐنے اپنا رخ اپنے چچا کی طرف سے موڑ لیا اور فرمایا‘ چچا ایک ہاتھ میں سورج اور دوسرے ہاتھ میں چاند بھی اگر مکے کے لوگ لا کر رکھ دیں میں اپنی دعوت سے رک نہیں سکتا۔انہوں نے کہا کہ قرآن کریم پر عمل کریں‘رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی پوری قرآن تھی‘ حضرت عائشہ ؓسے کسی صحابی نے پوچھا تھا آپ کی رحلت کے بعد کہ اماں مجھے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کے بارے میں بتائیے‘آپ کیسے چلتے تھے‘

کیسے بات کرتے تھے‘ کیا کیا کرتے تھے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ تم قران پڑھتے ہو‘کہا جی قران پڑھتا ہوں‘فرمایا جو کچھ قرآن تھا وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی تھی۔ انہوں نے کہا کہ وطن عزیز میں ایک تبدیلی آئی ہے‘ ایک سوچ میں تبدیلی آئی ہے ہمیں بہت محنت کی ضرورت ہے۔حق کو جھوٹ اور جھوٹ کو سچکہا جا رہا ہے لیکن اپ ان تدبیروں اور چالوں سے کیسے بچیں گے‘

قرآن کریم فرماتا ہے اگر تم صبر کرو گے‘تقوی اور سچائی‘ اللہ سے محبت‘ اس کے رسولؐ سے عشق کرو گے‘ ان کے داؤ ان کی چالیں‘ ان کے فریب تمہیں کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے‘ ایمان اور مایوسی‘ جمع نہیں ہو سکتے‘ ایمان اور خوف جمع نہیں ہو سکتا‘ حق پر جمنے کی ضرورت ہے ایک آیت میں ہے کہ بے شک وہ لوگ جنہوں نے کہا ہمارا رب ایک ہے ہمارا رب وحدہ لا شریک ہے‘

اللہ وحدہ لا شریک ہے اور پھر اس کلمے پر جم گئے تو فرشتے اترتے ہیں۔ فرشتے نازل ہوتے ہیں ان لوگوں پر جو یہ کہتے ہیں اعلان کے ساتھ کہتے ہیں کہ ہم کلمہ پڑھنے والے ہیں ہم خدائے وحدہ لا شریک کے سامنے جھکنے والے ہیں۔ کسی اور طاقت کے سامنے جھکنے والے نہیں ہیں فرشتے نازل ہوتے ہیں۔

غم نہ کرو‘ اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے ہم تمہارے وہاں بھی مددگار ہیں۔ دنیا میں بھی اور اخرت میں بھی اللہ جس کا معاون اور مددگار ہو اسے کوئی کمزور سمجھے گا خود کمزور ہوگا‘ آج بڑی خوشی کی بات ہے اوقاف کے معاملے پر الحمدللہ ساری امت بنا کسی اختلاف کے پہلی بار متحد ہوئی ہے۔