مذہب

مسجد کے چندہ سے حاصل کی جانے والی زمین کا حکم

اگر کسی شخص نے زمین مسجد کے لئے وقف کی ہو تو وہ وقف کے حکم میں ہے ، اس کو خصوصی حالات کے علاوہ فروخت وقف کے حکم میں ہے ، اس کو خصوصی حالات کے علاوہ فروخت کرنا درست نہیں ہے ؛

سوال:- ہمارے یہاں جامع مسجد کی کافی آمدنی یوں ہی پڑی ہوئی تھی ، کمیٹی نے اس پیسہ سے ایک زراعتی زمین خریدی تھی؛ لیکن آج کل زراعت سے کچھ زیادہ آمدنی نہیں ہوتی ہے ،

متعلقہ خبریں
مشرکانہ خیالات سے بچنے کی تدبیر
ماہِ رمضان کا تحفہ تقویٰ
چائے ہوجائے!،خواتین زیادہ چائے پیتی ہیں یا مرد؟
دفاتر میں لڑکیوں کو رکھنا فیشن بن گیا
بچوں پر آئی پیڈ کے اثرات

اس لئے کمیٹی چاہتی ہے کہ اس رقم سے کوئی دوکان خرید کر اسے کرائے پر لگایا جائے ؛ تاکہ مستقل نقد آمدنی کا ایک ذریعہ ہوجائے اور مسجد کے خدام کی تنخواہوں وغیرہ کا انتظام ہوسکے ۔ (محمد فضل اللہ، بیدر)

جواب :- اگر کسی شخص نے زمین مسجد کے لئے وقف کی ہو تو وہ وقف کے حکم میں ہے ، اس کو خصوصی حالات کے علاوہ فروخت وقف کے حکم میں ہے ، اس کو خصوصی حالات کے علاوہ فروخت کرنا درست نہیں ہے ؛

لیکن اگر مسجد کو حاصل ہونے والے چندے سے کوئی دوکان اور زمین خریدکی گئی تووہ وقف نہیں ہے ؛ بلکہ اس سے حاصل ہونے والی آمدنی وقف ہے ؛

لہٰذا اگر کمیٹی کے ضابطہ کے مطابق مسجد کمیٹی کو مسجد کی چیزیں فروخت کرنے کی یا خریدنے کی اجازت ہو تو کمیٹی کا اس زمین کو فروخت کرنا اور ان پیسوں سے دوکان خرید کر کرائے پر لگانا جائز ہے :

متولی المسجد اذا شتری بمال المسجد حانوتاً او داراً ثم باعھا جاز اذا کانت لہ ولایۃ الشراء وفی النجس فی الفتاویٰ قال الامام حسان الدین ھذا ھو المختار وفی الخانیۃ ھو الصحیح۔ (فتاویٰ تاتار خانیہ : ۵؍۸۶۲ ، کتاب الوقف ، مسائل وقف المسجد ، نیز دیکھئے : المحیط البرہانی : ۶؍۲۱۶ ، فتاویٰ ہندیہ : ۲؍۴۱۷)