افغان طالبان فورسس کی بلااشتعال فائرنگ کی مذمت
وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے گڑبڑزدہ صوبہ بلوچستان کے سرحدی علاقہ چمن میں افغان طالبان فورسس کی ”بلااشتعال“ فائرنگ کی مذمت کی جس میں 7 افراد ہلاک ہوئے۔
کراچی: وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے گڑبڑزدہ صوبہ بلوچستان کے سرحدی علاقہ چمن میں افغان طالبان فورسس کی ”بلااشتعال“ فائرنگ کی مذمت کی جس میں 7 افراد ہلاک ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ کابل کی عبوری حکومت کو یقینی بنانا ہوگا کہ مستقبل میں ایسے واقعات کا اعادہ نہ ہو۔ پاکستانی فوج کے میڈیا شعبہ نے ابتدا میں کہا تھا کہ اتوار کے دن گولہ باری میں 6 افراد ہلاک ہوئے لیکن بعد میں یہ تعداد بڑھ کر 7 ہوگئی۔ 16 دیگر افراد زخمی ہوئے ہیں۔
پاکستانی فوج نے اس کے لئے شہریو ں پر بھاری اسلجہ سے افغان فورسس کی ”بلااشتعال اور اندھادھند فائرنگ“ کو ذمہ دار ٹھہرایا۔ چمن‘ 2 ممالک کے درمیان اہم تجارتی بارڈر کراسنگ ہے۔ یہاں فائرنگ سے قبل کئی ہلاکت خیز حملے ہوچکے ہیں جس کی وجہ سے اسلام آباد اور افغانستان کے طالبان حکمرانوں کے مابین کشیدگی بڑھ گئی ہے۔
حکومت ِ پاکستان کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا کہ گولہ باری بلااشتعال اور اندھادھند تھی۔ افغان بارڈر فورسس نے توپ خانہ کا بھی استعمال کیا۔ پاکستانی فوج کے میڈیا شعبہ نے اسے ”غیرضروری جارحیت“ قراردیا اور کہا کہ پاکستانی فوج نے کرارا جواب دیا ہے۔ اس نے سرحد کے اُس پار شہریوں کو نشانہ نہیں بنایا۔
پاکستانی دفتر ِ خارجہ نے واقعہ کی مذمت کی اور وزارت ِ خارجہ افغانستان سے کہا کہ وہ صورتِ حال کی سنگینی کو سمجھے اور بلااشتعال فائرنگ و گولہ باری کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرے۔ اس نے کہا کہ ایسے بدبختانہ واقعات دونوں ممالک کے برادرانہ تعلقات سے میل نہیں کھاتے۔
پاکستان اور افغانستان کے درمیان 2600 کیلو میٹر طویل سرحد ہے۔ چمن‘ مصروف بارڈر ٹریڈنگ ایریا ہے۔ فرینڈشپ گیٹ کہلانے والی چمن بارڈر کراسنگ صوبہ بلوچستان کو افغانستان کے قندھار سے جوڑتی ہے۔
کابل کے احتجاج کے باوجود اسلام آباد نے یہاں باڑھ لگانے کا لگ بھگ 90 فیصد کام مکمل کرلیا ہے۔ افغانستان کی پچھلی حکومتوں کو اس سرحد پر اختلاف رہا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان یہ پیچیدہ مسئلہ رہا ہے۔