تلنگانہ

اڈانی کی مدد کی خاطر مرکز نے تلنگانہ کو اسٹیل فیکٹری سے محروم کردیا

بی آر ایس نے مرکزی حکومت پر اڈانی گروپ کی مدد کیلئے تلنگانہ کو اسٹیل فیکٹری سے محروم کردینے کا الزام عائد کیا۔

حیدرآباد: بی آر ایس نے مرکزی حکومت پر اڈانی گروپ کی مدد کیلئے تلنگانہ کو اسٹیل فیکٹری سے محروم کردینے کا الزام عائد کیا۔

متعلقہ خبریں
کانگریس اڈانی معاملے پر ایکسپوز ریالیوں کا انعقاد کرے گی
چیف منسٹر کی وارننگ کے بعد بی آر ایس سوشل میڈیا قائدین کی تشویش میں اضافہ
ہم موسیٰ پراجکٹ کے متاثرین کی مدد کریں گے: ہریش راؤ
حکومت کی انہدامی کارروائی، پارٹی، متاثرین کو مفت قانونی امداد فراہم کرے گی: ہریش راؤ
بی آر ایس کے کئی ایم ایل ایز، کانگریس کے ربط میں: ایم ہنمنت راؤ

صدر نشین تلنگانہ اسٹیٹ منرل ڈیولپمنٹ کارپوریشن منے کرشانک نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے دوست گوتم اڈانی کو اپنا اسٹیل بزنس شروع کرنے کیلئے بیلا ڈیلا اسٹیل پلانٹ حوالہ کردیاجبکہ حکومت تلنگانہ کی جانب سے مرکزی حکومت سے تلنگانہ میں اسٹیل فیکٹری کے قیام کیلئے بیلا ڈیلا اسٹیل پلانٹ سے لوہا فراہم کرنے کے متعلق آندھر پر دیش تنظیم جدید ایکٹ2014 کے تحت کئے گئے وعدے کو پورا کرنے اور بیارام میں اسٹیل فیکٹری قائم کرنے کی بار بار نمائندگی کی جاتی رہی۔

انہوں نے کہا کہ 2015 میں مرکزی حکومت سے خواہش کی گئی تھی کہ بیارام میں اسٹیل فیکٹری کے قیام کیلئے بیلا ڈیلا سے بیارام تک پائپ لائن کی تنصیب عمل میں لائے۔

منے کرشانک نے کہا کہ 25 اپریل 2018 کو مرکزی کا بینہ نے بیلا ڈیلا سے جنوبی کور یائی کمپنی پوسکو کو خام لوہا درآمد کرنے کا فیصلہ کیا اور مزید دلچسپ بات یہ ہے کہ20 ستمبر2018کو مودی کے عزیز دوست اڈانی نے بیلا ڈیلا اسٹیل پلانٹ حاصل کیا۔ مرکزی حکومت اور اڈانی کے درمیان ساز باز یہیں ختم نہیں ہوا، وزیر اعظم مودی نے چیف اگزیکٹیو آفیسر پوسکو کو ان اوہ جون ”Kwon oh- Joon“ سے ملاقات کی جس کے بعد اڈانی نے پوسکو کے اشتراک سے اسٹیل مل قائم کرنے کیلئے5 بلین امریکی ڈالر کا معاہدہ کیا۔

بی آر ایس قائدنے کہا کہ ایک طرف تلنگانہ جیسی ریاستیں وعدے کے مطابق اسٹیل پلانٹ قائم کرنے کا مطالبہ کررہی تھیں، مودی نے بیلا ڈیلاکان کو اپنے دوست اڈانی کے حوالہ کردی۔ دوسری طرف ریاستی وزیر صنعت، انفارمیشن ٹکنالوجی کے ٹی راما راؤ نے منے کرشانک کی جانب سے مرکزی حکومت کا راز افشاء کرنے کی ستائش کرتے ہوئے کہاکہ اب ہم کو معلوم ہو گیا کہ کیوں مودی حکومت نے آندھرا پردیش تنظیم جدید ایکٹ کے تحت تلنگانہ کے ساتھ کئے گئے وعدے کو پورا کرنے کی کوشش نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ افسوس ہوتا ہے کہ ملک کے مفادات پر مودی نے شخصی مفادات کو اہمیت دی۔