بھارت جوڑو یاترا کے 100دن

محمد ہاشم القاسمی
بھارت جوڑو یاترا کے کامیاب 100 دن مکمل ہونے پر کانگریس کے سابق صدر راہول گاندھی سمیت دیگر کانگریس لیڈروں اور کارکنوں میں زبردست جوش و خروش دکھائی دیا۔ بھارت جوڑو یاترا کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کے لیے عوام، خواص، عورت، مرد، جوان، بوڑھے، بچے، اور ہر طبقہ کے لوگوں نے بھرپور ساتھ دیا۔ جمعہ کو بھارت جوڑو یاترا کے 100 دن پورے ہوگئے ہیں۔ اس یاترا کے دوران راہول گاندھی اور ان کا قافلہ 2800 کلومیٹر سے زیادہ کا فاصلہ طے کرتے ہوئے دو تہائی سفر مکمل کر چکا ہے۔ جبکہ بھارت جوڑو یاترا اب تک ملک کی 7 ریاستوں سے گزر چکی ہے۔ ان میں تمل ناڈو، کیرالہ، کرناٹک، آندھرا پردیش، تلنگانہ، مہاراشٹرا، مدھیہ پردیش شامل ہیں۔ بھارت جوڑو یاترا اس وقت راجستھان میں ہے۔ سویں دن کی یاترا میں راجستھان کے وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت، جنرل سکریٹری کے سی وینو گوپال، ریاستی کانگریس کے صدر گووند سنگھ ڈوٹا سارا، وزراء ہیمارام چودھری اور مراری لال مینا، حکومت کے ڈپٹی چیف وہپ مہیندر چودھری، کانگریس لیڈر رامیشور ڈوڈی، ایم ایل اے کرشنا پونیا اور دیویا مدیرنا سمیت دیگر پارٹی لیڈران ‘ راہول گاندھی کے قافلہ کے ساتھ چلتے نظر آئے۔ سویں دن یاترا نے ایک ہی مرحلہ میں 23 کلومیٹر کا ہدف پورا کیا، اور قافلہ گری راج دھرن مندر پہنچا جہاں دوپہر کا وقفہ اور آرام کے لیے قیام کیا۔
وہاں سے راہول گاندھی جے پور گئے جہاں بھارت جوڑو یاترا کے 100 دن مکمل ہونے پر جے پور کانگریس پارٹی کے نئے دفتر میں شام 4 بجے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کیا، اس دوران راہول گاندھی نے کہا کہ ”مجھے پتہ تھا میڈیا مجھ سے ہر سوال کرے گی مگر چین کے بارے نہیں پوچھے گی اور وہی ہوا، جب کہ حقیقت یہ ہے کہ چین جنگ کی تیاری کر رہا ہے لیکن حکومت اس حقیقت کو چھپانے کی کوشش کر رہی ہے، انہوں نے کہا،کہ چین نے ہماری زمین چھین لی ہے۔ وہ فوجیوں کو مار رہے ہیں۔ چین کی دھمکی واضح ہے اور حکومت اسے نظر انداز کرتے ہوئے اسے چھپا رہی ہے۔ چین لداخ اور اروناچل میں حملے کی تیاری کررہا ہے اور حکومت ہند سو رہی ہے۔ راہول گاندھی نے کہا کہ کانگریس فاشزم کے خلاف مضبوطی سے کھڑی ہے اور کسی کو بھی پارٹی کو کم نہیں سمجھنا چاہیے۔ بہت سے لوگ یہ خیال رکھتے ہیں کہ کانگریس پارٹی ختم ہوگئی ہے، لیکن میں کہہ سکتا ہوں کہ کانگریس پارٹی کبھی ختم نہیں ہوسکتی اور میرے الفاظ کو نشان زد کریں کہ کانگریس پارٹی بی جے پی کو ختم کرنے والی ہے۔“ راہول گاندھی نے مزید کہاکہ ذاتی طور پر میرے اور کانگریس پارٹی کے خلاف ایک منظم ہتک عزت کی مہم چلائی جارہی ہے۔ یہ خیال کرنا کہ پارٹی ختم ہو رہی ہے، بی جے پی کی طرف سے تشہیر کی جا رہی ہے۔ کانگریس ایک نظریاتی پارٹی ہے، جو فاشزم کے خلاف مضبوطی سے کھڑی ہے۔ راجستھان میں یہ ان کی پہلی پریس کانفرنس تھی، اور سو دن کے سفر کے دوران یہ آٹھویں پریس کانفرنس تھی، اس کے بعد وہ شام کو ایک محفل موسیقی میں بھی شرکت کیے۔
واضح رہے کہ تین ماہ دس دن قبل 7/ ستمبر کو راہول گاندھی کی قیادت میں بھارت جوڑو یاترا ٹامل ناڈو کے علاقے کنیا کماری سے شروع ہوئی ہے اور پروگرام کے مطابق پورے پانچ ماہ 26/ جنوری کو سری نگر میں ترنگا لہرا کر اختتام پذیر ہوگی۔
اس یاترا کا مقصد سماج میں پھیلی ہوئی مذہبی منافرت سمیت مختلف قسم کی نفرتوں اور دوریوں کو ختم کرکے فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور قومی یکجہتی کو مضبوط بنانا اور فروغ دینا بتایا گیا ہے۔
بھارت جوڑو یاترا کے 100 دن پورے ہونے پر کانگریس صدر ملکا رجن کھڑگے کے ویڈیو پیغام میں کہا گیا ہے کہ بھارت جوڑو یاترا نفرت کے خلاف ملک کو متحد کر رہی، کانگریس صدر نے کہا "کانگریس پارٹی اور راہول گاندھی کی بھارت جوڑو یاترا نے آج ایک تاریخی مقام پر قدم رکھا ہے، آج یاترا نے 100 دن مکمل کر لیے، اس موقع پر تمام بھارت جوڑو یاتریوں اور خاص طور پر راہول گاندھی کو بہت بہت مبارکباد۔ یاترا کو لاکھوں لوگوں کی حمایت، تعاون اور اعتماد حاصل ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت جوڑو یاترا کے دوران راہول گاندھی ہر روز نوجوانوں، کسانوں، خواتین اور زندگی کے ہر شعبہ سے تعلق رکھنے والے لوگوں سے بات چیت کر رہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ "بھارت جوڑو یاترا اہم طور پر تین معاملوں پر ملک کو متحد کر رہی ہے۔ پہلا سماج میں جو نفرت پھیلائی جا رہی ہے اور ایس سی، ایس ٹی، او بی سی اور اقلیتوں پر لگاتار حملے بڑھ رہے ہیں۔ کانگریس پارٹی ان ظلم و ستم کے خلاف آواز اٹھا رہی ہے۔ کھڑگے نے مزید کہا کہ ”ملک میں جو تاناشاہی کا دور آیا ہے اور حکومت نے اداروں کو کمزور کر دیا ہے، ہر ایک شخص اس کے خلاف آواز اٹھا رہا ہے۔ بھارت جوڑو یاترا اب ایک قومی عوامی تحریک بن گئی ہے اور ہمیں امید ہے کہ آئندہ سالوں میں ہم سبھی ملک کے باشندگان مل کر ہندوستان کو ایک نئی رفتار اور سمت دے پائیں گے۔”
بھارت جوڑو یاترا کے مقاصد میں سب سے بڑا مقصد، جیسا کہ نام سے ظاہر ہے ، بھارت توڑنے والی طاقتوں کے خلاف کھڑا ہونا اور تمام بھارتیوں کو پیار ومحبت کے رشتے سے جوڑنا ہے ، یا یوں کہہ لیں کہ ملک میں چہار سو پھیلی فرقہ پرستی کے خلاف لڑنا ہے۔ دوسرا مقصد یہ ہے کہ ، ملک کی معاشی بدحالی، بےروزگاری، آسمان چھوتی مہنگائی اور سیاسی خوف کے خلاف لڑنا اور آواز اٹھانا اور عوام کو بیدار کرنا ہے۔
ہمیں غور کرنے کی ضرورت ہے کہ آج ہمارا ملک جن حالات سے دوچار ہے، وہ کسی پر مخفی نہیں، ایسے نفرت بھرے، اور خوفناک ماحول میں راہول گاندھی پورے ملک میں گھوم گھوم کر لوگوں کو یہ پیغام دے رہے ہیں کہ "ڈرو مت، تمہارا دشمن کوئی قوم اور کوئی فرقہ نہیں ہے۔ تمہارا اصل دشمن تمہاری بھوک، تمہاری بے روزگاری اور تمہاری لاچاری ہے۔ اس بھوک اور بے روزگاری کا نہ تو کوئی دھرم ہے اور نہ ہی کوئی ذات ہے۔ بھوک اور بے روزگاری نہ تو ہندو ہے اور نہ ہی مسلمان ہے۔ یہ وہ مسئلہ ہے جو ہر ہندوستانی کو آج سب سے زیادہ پریشان کر رہا ہے۔ اس لیے وقت کی سب سے اہم ضرورت یہ ہے کہ تم چاہے ہندو ہو اور چاہے مسلمان، تم اونچی ذات کے ہو یا کسی چھوٹی ذات سے ہو، تم سب کو آپس میں جڑنے کی ضرورت ہے۔ تم اگر آپسی نفرت اور خوف توڑ کر آپس میں جڑ گئے تو تم ہی نہیں بلکہ تمہارے ساتھ ہی ہندوستان بھی مضبوط ہوگا۔ راہول گاندھی کہنا ہے کہ میرا یہ پیغام محبت ہر مرد، ہر عورت، ہر نوجوان، ہر امیر و غریب اور ہر مذہب کے ماننے والے اور ہر ذات کے شخص کے لیے ہے۔ تم سب اس لیے اس ’بھارت جوڑو یاترا‘ میں میرے ہم سفر بن جاﺅ، اور پھر دیکھو تم خود کو کتنا مضبوط محسوس کرتے ہو اور تمہارے آپس میں جڑ جانے سے بھارت کتنا مضبوط ہوتا ہے۔“
یہی وجہ ہے کہ راہول گاندھی کی یہ بھارت جوڑو یاترا اب محض کوئی کانگریس پارٹی کا ایک پروگرام نہیں رہا، بلکہ یہ یاترا ہر اس ہندوستان کی یاترا ہوگئی ہے جو ہندوستان کو جوڑنا چاہتا ہے، اور جو خود اپنے مسائل حل کرنا چاہتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آئے دن اس یاترا میں ہندوستان کی سرکردہ شخصیات کی شمولیت اور عوام کی بڑھتی بھیڑ اس بات کی طرف صاف اشارہ کر رہی ہے کہ راہول گاندھی کا پیغام محبت لوگوں کے دلوں میں اتر رہا ہے اور لوگ اس یاترا سے جڑ کر راحت محسوس کر رہے ہیں۔ کانگریس پارٹی شروع ہی سے اس یاترا کو گرچہ ”غیر سیاسی“ قرار دے رہی ہے ، لیکن اس یاترا سے کانگریس کا سیاسی فائدہ بھی ہوتا نظر آ رہا ہے ، جیسے اس کی ساکھ جو بالکل گر گئی تھی، اس میں کافی بہتر ہوتی نظر آ رہی ہے، اور سب سے بڑی بات یہ ہے کہ راہول گاندھی کو ایک سلجھے ہوئے سیاست داں کے روپ میں لوگ قبول کرنے لگے ہیں۔ کانگریسی ورکرس جو مایوسی کا شکار ہو چکے تھے ان کے اندر غضب کا جوش و خروش سامنے آیا ہے۔
راجستھان کے ایک گاو¿ں میں راہول گاندھی نے ”بھارت جوڑو یاترا“ کے دوران جمعرات کی شام دوسہ میں ایک کسان کے گھر پر تھوڑی دیر کے لیے رک کر ہاتھ سے چلنے والی مشین کا استعمال کرتے ہوئے چارہ کاٹا۔ انہوں نے کھلاڑیوں، کسانوں اور یاترا میں شامل دیگر طبقات کے لوگوں سے بھی بات چیت کی۔
یاترا کے آفیشل ٹوئٹر ہینڈل پر اس کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا ”اصل ہندوستان تو بس گاوں میں ہی بستا ہے۔“ اس تصویر میں راہول گاندھی چارہ کاٹنے والی مشین چلا رہے ہیں۔
مکہ باز سویٹی بورا اور ہندوستانی قومی کبڈی ٹیم کے کپتان دیپک نواس ہڈا نے بھی جمعرات کو یاترا میں شرکت کی۔ اس کی تصویر شیئر کرتے ہوئے ٹوئٹ کیا ”بازوو¿ں میں ہے دم، جیتیں گے ہم“ راہول گاندھی نے یاترا کے بارے میں فیس بک پر بھی پوسٹ کیا ہے۔ انہوں نے لکھا ”میرا آج ہندوستان کی کھیلوں کی دنیا کے سپر اسٹارز کے ساتھ چلنا اعزاز کی بات ہے۔ ان ناقابل یقین چمپئنوں نے اپنا پسینہ اور خون ہندوستان کو وقار دلانے کے لیے دیا ہے۔ انہوں نے بہت سی قربانیاں دی ہیں اور اولمپکس، کامن ویلتھ گیمز اور دیگر بین الاقوامی کھیلوں کے مقابلوں میں ملک کا سر فخر سے بلند کیا ہے۔“
کانگریس لیڈر نے لکھا کہ انہیں خوشی ہے کہ ان ستاروں نے بھارت جوڑو یاترا کی حمایت کی ہے اور وہ ہندوستان کے اتحاد، بھائی چارے اور ہم آہنگی کے لیے چل پڑے ہیں۔ ان کے ساتھ شامل ہونے والوں میں کامن ویلتھ گیمز کی گولڈ میڈلسٹ اور اولمپین کرشنا پونیا، ایشیائی گولڈ میڈلسٹ اور اولمپین بھوپندر سنگھ، اولمپین ریس واکر سپنا پونیا، اولپمین شوٹر دیویانش سنگھ پرمار، اولمپین تیر انداز شیام لال، اولمپین تیر انداز دُھل چند ڈامور، ایشیائی گولڈ میڈلسٹ سمترا، جنوبی ایشیائی کانسی کا تمغہ جیتنے والی کچنار چودھری، دروناچاریہ ایوارڈ یافتہ وریندر پونیا، مہارانا پرتاپ ایوارڈ یافتہ ہیرانند کٹاریہ، یوگا ورلڈ ریکارڈ ہولڈر یوگی رام رس رام سنیہی، ارجن ایوارڈ یافتہ اور جنوبی ایشیائی کھیلوں میں گولڈ میڈل جیتنے والے – قومی کبڈی ٹیم کے فاتح کپتان دیپک رام نواس ہڈا اور ایشین گولڈ میڈلسٹ اور بھیم ایوارڈ یافتہ باکسر سویٹی بورا شامل ہیں۔اس پر انھوں نے کہا ”ان سب میں ایک چیز مشترک ہے ہمارے ترنگے کو بلند رکھنے کے لیے لڑنے کا ان کا نڈر جذبہ۔“ معروف اسٹینڈ اپ کامیڈین کنال کامرا نے بدھ کے روز کانگریس کی بھارت جوڑو یاترا میں شرکت کرنے پر ایک پوسٹ اپنے سوشل میڈیا اکاو¿نٹ پر شیئر کی اور ساتھ ہی انہوں نے ‘غیر جانبدار رہنے کی کوشش کرنے والوں’ پر تنقید بھی کی۔ 34 سالہ اسٹینڈ اپ کامیڈین ، جنہیں ماضی میں کئی بار تنازعات کا نشانہ بنایا گیا ور جن کے کئی شوز منسوخ کیے گئے، وہ بھی ان غیر سیاسی شخصیات کی فہرست میں شامل ہوچکے ہیں، جنہوں نے کانگریس کی بھارت جوڑو یاترا میں شرکت کی ہے۔
راہول گاندھی کا کہنا ہے کہ بی جے پی ذاتی طور پر میرے اور کانگریس پارٹی کے خلاف ایک منظم ہتک عزت کی مہم چلا رہی ہے۔ بی جے پی کی طرف سے تشہیر کی جا رہی ہے کہ کانگریس پارٹی ختم ہو رہی ہے،لیکن سب کو معلوم ہے کہ کانگریس ایک نظریاتی پارٹی ہے، جو ہمیشہ فاشزم کے خلاف مضبوطی سے کھڑی ہے۔
دوسری طرف اس یاترا کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوا ہے کہ اب بی جے پی کئی محاذ پر بیک فٹ پر نظر آنے لگی ہے، بی جے پی کے خیمہ میں گھبراہٹ صاف دیکھی جا رہی ہے۔ آپ کو یاد ہوگا جب یہ یاترا شروع ہوئی تھی تب بی جے پی نے اس پر سخت نکتہ چینی اور تنقیدیں شروع کی تھیں، لیکن جیسے جیسے یاترا کو عوام الناس میں مقبولیت حاصل ہوتی گئی اور بھاری تعداد میں عوام کے ساتھ خواص اس میں شامل ہونے لگے ، راہول گاندھی عام لوگوں کے رابطے میں آنے لگے ، اور بڑے ، بوڑھے ، خواتین اور بچے و بچیوں میں راہول گاندھی کے ساتھ یاترا میں پورے جوش وخروش سے شامل ہونے کی چاہ بڑھنے لگی، تو بی جے پی کے ہوش و حواس اڑنے لگے۔
بھارت جوڑو یاترا اب ایک قومی عوامی تحریک بن گئی ہے اور امید ہے کہ آئندہ سالوں میں اس کے اثرات ہندوستان کو ایک نئی رفتار اور سمت دینے میں کامیاب ہوں گے۔