حیدرآباد کی تاریخ 6ہزار سال پرانی، پتھر کے دور کے حجری اوزار دستیاب
ماہرین آثار قدیمہ کو حال ہی میں شہر حیدرآباد سے پتھر کے نایاب اوزار ملے ہیں۔ یہ اوزار پتھر کے دور کے بتائے گئے ہیں اس سے یہ نتیجہ اخذ کیا جاسکتا ہے کہ شہر کی تاریخ 6ہزار سال پرانی ہے۔

حیدرآباد: ماہرین آثار قدیمہ کو حال ہی میں شہر حیدرآباد سے پتھر کے نایاب اوزار ملے ہیں۔ یہ اوزار پتھر کے دور کے بتائے گئے ہیں اس سے یہ نتیجہ اخذ کیا جاسکتا ہے کہ شہر کی تاریخ 6ہزار سال پرانی ہے۔
پتھر (حجری) کا دور جب تھا تب انسان، پتھر سے بنے اوزار اور ہتھیار استعمال کرتا تھا اور وہ کاشکاری کو فروغ دے رہا تھا۔ شہر حیدرآباد میں پہلی بارحجری دور کے آلات برآمد ہوئے ہیں۔ محکمہ آثار قدیمہ کے ایک موظف عہدیدار ای سیواناگی ریڈی نے یہ بات بتائی۔
ریڈی، ممتاز آثار قدیمہ اور پلیچ انڈیا فاونڈیشن کے سی ای او بھی ہیں، نے کہا کہ وہ اور کتہ تلنگانہ چرترا بروندم (تلنگانہ کی تاریخ پر کام کرنے والی ایک تنظیم) کے ایس ہراگوپال حالیہ دنوں، شہر کے بنجارہ ہلز میں واقع نیچرل راک فارمیشن کے مقام پر گئے تھے۔
مقامی طور پر اس چٹان کو ”ٹارٹرائز ڈراک“ کہتے ہیں۔ جب وہ یہ دیکھنے کیلئے یہاں پہونچے کہ آیا یہاں ماقبل تاریخ کی پینٹنگس ہیں، اس دوران انہوں نے ایک پتھر کو کھودا تو ایک چٹان سے دوسری چٹان کے درمیان خلا کو پایا اس کے نیچے سے پتھر کے دور کے کئی اوزار ہمیں ملے۔ یہ دیکھ کر ہماری حیرت کی انتہائی نہیں رہی۔
ہمیں پتھر کے قدیم عہد کے دو اوزار کو ددیکھے ہیں جنہیں پتھر کے جدید دور کے اوزار کہتے ہیں ایک کی لمبائی12سنٹی میٹر تھی جبکہ دوسرا 9سنٹی میٹر لمبا تھا۔ ان کی چوڑائی 2.5 سنٹی میٹر تھی۔ یہ دو اوزار، آثار قدیمہ کے لحاظ سے بہت ہی اہمیت کے حامل ہیں۔ یہ دو اوزار4ہزار قبل مسیح سے 2ہزار قبل مسیح دور کے ہوسکتے ہیں۔
یہ پتھر اچھی طرح سے پالش کئے ہوئے تھے۔ ہر ایک اوزار کے نچلے حصہ میں ایک سوراخ تھا۔ شائد اس سوراخ میں لکڑی کو اچھی طرح نصب کیا جاتا تھا اور اسے کلہاڑی کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔ اس ہتھیار کو غذا اکھٹا کرنے یا دفاع کیلئے استعمال کیا جاسکتا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ پتھر کے ان اوزار کو بلو گراینائٹ اسٹون سے بنایا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اس سے یہ نتیجہ اخذ کیا جاسکتا ہے کہ 6ہزار سال قبل، جوبلی ہلز علاقہ سے متصل این بی آر ہلز میں لوگ آباد تھے۔ ایسا لگتا ہے کہ حیدرآباد 6ہزار سال پرانی تاریخ رکھتا ہے۔ محکمہ آثار قدیمہ کے ایک موظف عہدیدار ای سیواناگی ریڈی نے دورہ کے بعدپتھر کے دور کے اوزار کے بارے میں تفصیلات سے واقف کرایا۔