مہاراشٹرا

سنجے راوت کی جھوٹے کیس میں دوبارہ گرفتاری کا امکان: اُدھو ٹھاکرے

ممبئی کے باندرہ علاقہ میں اپنی رہائش گاہ ماتوشری پر نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے ٹھاکرے نے جو شیوسینا کے گروپ کے سربراہ ہیں‘ کہا کہ راوت کو ایک بار پھر کسی جھوٹے کیس میں پھنسایا جاسکتا ہے۔

ممبئی: مہاراشٹرا کے سابق چیف منسٹر اُدھو ٹھاکرے نے آج دعویٰ کیا کہ مرکزی تحقیقاتی ایجنسیاں ”مرکز کے پالتو“ کی طرح پیش آرہی ہیں اور منی لانڈرنگ کیس میں شیوسینا کے رکن پارلیمنٹ سنجے راوت کو ضمانت منظو رکرنے عدالت کا فیصلہ ملک کے لئے رہنما فیصلہ ہے۔

ممبئی کے باندرہ علاقہ میں اپنی رہائش گاہ ماتوشری پر نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے ٹھاکرے نے جو شیوسینا کے گروپ کے سربراہ ہیں‘ کہا کہ راوت کو ایک بار پھر کسی جھوٹے کیس میں پھنسایا جاسکتا ہے۔

سنجے راوت جنہوں نے سابق چیف منسٹر سے ان کی رہائش گاہ پہنچ کر ملاقات کی‘ کہا کہ انہیں پورا یقین تھا کہ ٹھاکرے خاندان کے ارکان اور پارٹی ان کی غیرموجودگی میں ان کے خاندان کا ساتھ دیں گے اور پارٹی کی خاطر وہ مزید 10مرتبہ جیل جانے کے لئے تیار ہیں۔

ٹھاکرے نے کہا کہ راوت ان کے رکن خاندان کے مانند ہیں اور ان کے خاندان کے لئے جدوجہد ان کی اور پارٹی کی جدوجہد ہے۔ راوت نے زور دے کر کہا کہ صرف ایک ہی شیوسینا ہے جس کی قیادت اُدھو ٹھاکرے کرتے ہیں۔ سینا کے رکن پارلیمنٹ کو چہارشنبہ کے روز ایک خصوصی عدالت کی جانب سے ضمانت منظور کئے جانے کے بعد ممبئی کی آرتھر روڈ جیل سے رہا کیا گیا۔

عدالت نے کہا تھا کہ راوت کی گرفتاری غیرقانونی اور پیچھے کرنے کے مترادف ہے۔ عدالت کے حکم کے ساتھ ہی اب یہ واضح ہوگیا ہے کہ مرکزی ایجنسیاں مرکز کے پالتو کی طرح پیش آرہی ہیں اور اسے ساری دنیا دیکھ رہی ہے۔ اس موقع پر ادھو ٹھاکرے کے ساتھ ان کے لڑکے آدتیہ ٹھاکرے بھی موجود تھے۔

جب نامہ نگاروں نے شیوسینا کا نام اور علامتی نشان منجمد کردینے الیکشن کمیشن آف انڈیا کے فیصلہ کے بارے میں راوت سے دریافت کیا تو رکن پارلیمنٹ نے دعویٰ کیا کہ دستور کو منجمد کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے جیسے لوگوں کو غیرقانونی طورپر گرفتار کیا جارہا ہے اور یہ دستور کو منجمد کرنے کے مترادف ہے۔

ادھو ٹھاکرے نے دعویٰ کیا کہ مرکزی ایجنسیوں کا استعمال کرتے ہوئے کئی جماعتوں میں پھوٹ ڈالنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے اور غیرقانونی گرفتاریاں کی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ راوت کا کیس ان لوگوں کے لئے ایک مثال ہے جو پارٹی چھوڑکر فرار ہوگئے۔ انہیں سیکھنا چاہئے کہ ڈرے بغیر کس طرح مقابلہ کیا جاسکتا ہے۔

اُدھو ٹھاکرے نے کہا کہ اگر کسی نے کوئی غلط کام نہیں کیا ہے تو اسے کسے سے ڈرنے کی ضرورت نہیں۔ اس میں ان لوگوں کے لئے بھی سبق ہے جو پارٹی چھوڑکر بھاگ گئے تھے۔ عدلیہ غیرجانبدارانہ فیصلے صادر کررہی ہے اور یہ ایک اچھی علامت ہے۔

انہوں نے کہا کہ مرکزی ایجنسیوں کا بے جا استعمال کیا جارہا ہے اور عام آدمی پارٹی‘ تلنگانہ راشٹرا سمیتی (موجودہ بھارت راشٹرا سمیتی)‘ جھارکھنڈ مکتی مورچہ اور ترنمول کانگریس کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ حکمرانوں کو یہ اندازہ بھی نہیں ہے کہ اگر یہ تمام طاقتیں متحد ہوجائیں تو کیا ہوگا۔ ہر دن ایک جیسا نہیں ہوتا اور صورت ِ بدلتی رہتی ہے۔