شوہر و بیوی میں سے ایک قادیانی ہو تو اولاد کا حکم
بچوں کے حق پرورش کے سلسلہ میں شریعت نے بنیادی طور پر بچہ کے مفاد کو پیش نظر رکھا ہے ، دنیوی اعتبار سے بھی اور دینی اعتبار سے بھی ؛ اسی لئے اگر والدین میں سے ایک مسلمان ہو ، اور دوسرا کافر تو بچہ کی پرورش کا حق مسلمان کو حاصل ہوگا۔

سوال: – شوہر و بیوی میں اگر کوئی ایک قادیانی ہو تو (الف) کس کو اولاد کی پرورش کا حق حاصل ہوگا ؟ (ب)کیا اولاد صحیح النسب ہوگی یا مجروح النسب ہوگی ؟(ج)کیا اس کی بنا پر کفو کا مسئلہ کھڑا ہوسکتا ہے؟ (فضل حق اشاعتی، آرام گھر)
جواب:- (الف) بچوں کے حق پرورش کے سلسلہ میں شریعت نے بنیادی طور پر بچہ کے مفاد کو پیش نظر رکھا ہے ، دنیوی اعتبار سے بھی اور دینی اعتبار سے بھی ؛ اسی لئے اگر والدین میں سے ایک مسلمان ہو ، اور دوسرا کافر تو بچہ کی پرورش کا حق مسلمان کو حاصل ہوگا ، قادیانی ظاہر ہے کہ دائرہ اسلام سے باہر ہیں ، وہ نہ صرف کافر ہیں ؛ بلکہ اکثر اپنے کفریہ خیالات کے سرگرم مبلغ بھی ہوتے ہیں ؛ اس لئے شوہر و بیوی میں سے جو مسلمان ہو ،اس کو پرورش کرنے کا حق حاصل ہوگا نہ کہ قادیانی کو ۔
(ب)اگر قادیانی ہونے کی حالت میں دونوںکا نکاح ہوا تھا اور بعد کو دونوں میں سے ایک کو ہدایت حاصل ہوگئی اور اس نے یہ سمجھا کہ دوسرے فریق سے ابھی اس کا نکاح ختم نہیں ہوا ہے ، یا مسلمان ہونے کی حالت میں دوسرے سے یہ سمجھ کر نکاح کیا کہ وہ مسلمان ہیں اور ان سے نکاح درست ہے تو اس صورت میں پیدا ہونے والے بچے صحیح النسب سمجھے جائیںگے ؛ کیوںکہ قادیانیت کو غلط باور کرانے اور کلمہ طیبہ پڑھنے کی وجہ سے بجا طور پر اس سلسلہ میں غلط فہمی ہوسکتی ہے اور ایسی صورتوں میں جہاں نکاح کا شبہ پایا جائے اور ا س کے لئے کوئی بنیاد موجود ہو تو نسب کو درست مانا جاتا ہے ؛ کیوںکہ جہاں تک ممکن ہوسکے شریعت میں نسب کو ثابت کرنے کی کوشش کی جاتی ہے ۔
(ج)اگر بیوی مسلمان ہو اور خدا نہ خواستہ بہ ظاہر قادیانی سے اس کا نکاح کردیا گیا تو اس کا تعلق کفائت کے مسئلہ سے نہیں ہے ؛ کیوںکہ کفو کا مسئلہ تو دو مسلمانوں کے درمیان نکاح کی صورت میں ہے ، قادیانی تو مسلمان ہی نہیں ہے ؛ البتہ اگر کسی لڑکے کا والد قادیانی ہو اور لڑکی کے والد مسلمان ہوں تو اس صورت میں کفائت کا مسئلہ پیدا ہوسکتا ہے ؛ کیوںکہ اگر لڑکا خود مسلمان ہو اور لڑکی کے والد بھی مسلمان ہوں تو بعض فقہاء نے ایسے لڑکے کو اس لڑکی کا کفو نہیں مانا ہے ؛ لیکن بہتر یہ ہے کہ ایسی چیزوں کو کفو کی بنیاد نہ بنایا جائے ورنہ اس سے غیر مسلموں کے ایمان لانے اور کفر سے توبہ کرنے میں رکاوٹ پیدا ہوگی ۔ وباللہ التوفیق
٭٭٭