ون ڈے کے مقابل ٹسٹ کرکٹ مضبوط: عثمان خواجہ
آسٹریلوی بلے باز عثمان خواجہ کے مطابق ایک روزہ کرکٹ "ایک سست موت" مر رہا ہے۔ان کے لئے بین اسٹوکس کا ایک روزہ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کوئی تعجب کی بات نہیں ہے۔
میلبورن: آسٹریلوی بلے باز عثمان خواجہ کے مطابق ایک روزہ کرکٹ "ایک سست موت” مر رہا ہے۔ان کے لئے بین اسٹوکس کا ایک روزہ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کوئی تعجب کی بات نہیں ہے۔
31 سالہ کھلاڑی بین اسٹوکس نے ون ڈے کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لیا ہے۔ بین اسٹوکس نے کرکٹ حکام کو کھلاڑیوں کے ساتھ“گاڑی”جیسا سلوک نہ کرنے کی درخواست کی اور امید ظاہر کی کہ ان کے ون ڈے انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کے فیصلے سے سب واقف ہوں گے۔
اسٹوکس کے مطابق اس وقت بہت زیادہ کرکٹ کھیلا جا رہا ہے جس کی وجہ سے کسی بھی کھلاڑی کے لیے تینوں فارمیٹس میں کھیلنا بہت مشکل ہورہاہے۔آسٹریلیا کے لیے ٹیسٹ کرکٹ میں اوپننگ کرنے والے عثمان خواجہ 2019 کے بعد سے محدود اوورز کے کرکٹ میں شامل نہیں ہوئے ہیں۔
ان کے مطابق آگے چل کر 50 اوورز کے کرکٹ میں بڑی کٹوتی ہوگی۔”یہ میری اپنی ذاتی رائے ہے۔ میں جانتا ہوں کہ بہت سے لوگوں کابھی یہی نظریہ ہے۔ آپ کے پاس ٹیسٹ کرکٹ ہے، جو اپنے عروج پر ہے۔ آپ کے پاس ٹی20 کرکٹ ہے، جس کی ظاہر ہے دنیا بھر میں لیگز ہیں۔ ہر کوئی اسے دیکھنا پسند کرتا ہے۔ ان دونوں کے بعد ون ڈے کرکٹ ہے جس کا اثر کم ہو رہا ہے۔ یہ شاید ان تین فارمیٹس میں سے آخری نمبر پرہے۔
"ذاتی طور پر مجھے ایسا لگ رہا ہے جیسے ون ڈے کرکٹ سست موت مر رہا ہے۔ ابھی بھی ورلڈ کپ ہے، جو میرے خیال میں واقعی پرلطف ہے اوراسے دیکھنا اچھالگتا ہے لیکن اس کے علاوہ ذاتی طور پر مجھے ون ڈے کرکٹ اتنی زیادہ پسند نہیں ہے۔
آسٹریلیا نے جمعہ کو اپنے موسم گرما کے لیے بین الاقوامی کیلنڈر جاری کیا۔ اس کے بعد خواجہ نے ون ڈے کرکٹ پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ خواجہ نے کہا کہ اس وقت ایسا نہیں ہے کہ تینوں فارمیٹ کھیلنے والے کھلاڑی نہیں بنائے جاسکتے بلکہ یہ بہت مشکل کام ہے۔خواجہ کے مطابق،“اس کے لیے آپ کو بہت سفر کرنا پڑے گا۔ اگر آپ تینوں فارمیٹس کھیلتے ہیں تو آپ کبھی گھر پر نہیں ہوتے۔ اس کے علاوہ آپ ذہنی اور جسمانی طور پر بہت تھک جاتے ہیں۔