تلنگانہ

اقلیتوں کے لئے مختص 99فیصدبجٹ جاری، 72 فیصد رقم خرچ!

حکومت تلنگانہ نے مالی سال 2022-23 کے لئے محکمہ اقلیتی بہبود کے لئے موازنہ میں مختص 1,724.696 کروڑ روپے کے منجملہ 3 /مارچ تک کے اعداد و شمار کے مطابق 1,716.330 کروڑ روپے (99.51 فیصد)جاری کردئیے ہیں اور 1,254.8400 کروڑ روپے (72.75 فیصد) خرچ کردئیے ہیں۔

حیدرآباد: حکومت تلنگانہ نے مالی سال 2022-23 کے لئے محکمہ اقلیتی بہبود کے لئے موازنہ میں مختص 1,724.696 کروڑ روپے کے منجملہ 3 /مارچ تک کے اعداد و شمار کے مطابق 1,716.330 کروڑ روپے (99.51 فیصد)جاری کردئیے ہیں اور 1,254.8400 کروڑ روپے (72.75 فیصد) خرچ کردئیے ہیں۔

اقلیتوں کے لئے مختص موازنہ کا سب سے بڑا حصہ تلنگانہ اقلیتی اقامتی تعلیمی اداروں کو چلانے والی سوسائٹی (TMREIS) کو مختص اور جاری کیا گیا ہے۔ قانون حق آگہی کے جہد کار ایم اے اکرم کی جانب سے طلب کردہ معلومات پر محکمہ اقلیتی بہبود کی جانب سے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق ٹمریز کے لئے 774.396 کروڑ روپے مختص کئے گئے جو اقلیتوں کے لئے مختص مجموعی بجٹ کا 44.9 فیصد ہے۔

ٹمریز کے لئے تاحال 694 کروڑ روپے جاری کئے گئے جو اس ادارہ کے لئے مختص بجٹ کا 89.68 فیصد ہوتا ہے اور اس ادارہ نے 563.63 کروڑ روپے (72.78 فیصد) خرچ کردئیے ہیں۔ قانون حق معلومات کے تحت فراہم کردہ معلومات کے مطابق اوورسیز اسکالرشپس کے لئے مختص 100 کروڑ روپے کے منجملہ 74.233 کروڑ روپے خرچ کئے جاچکے ہیں جبکہ شادی مبارک اسکیم کے لئے 300 کروڑ مزید 150 کروڑ روپے کا اضافہ کیا گیا ہے اور 425 کروڑ روپے جاری کئے گئے ہیں جن میں 296.41 کروڑ روپے خرچ کئے جاچکے ہیں۔

اسی طرح پوسٹ میٹرک اسکالرشپ (ٹیوشن فیس) کے لئے مختص 60 کروڑ روپے کے منجملہ صرف 19.597 کروڑ روپے اور میٹننس فیس جو طلبہئ کو دئیے جاتے ہیں 200 کروڑ روپے کے منجملہ صرف 79.589 کروڑ روپے ہی خرچ کئے گئے ہیں۔ بینک سے مربوط سبیڈی اسکیم کے لئے 28.3103 کروڑ روپے کے منجملہ صرف 60 لاکھ روپے ہی خرچ کئے گئے ہیں۔ اس خصوص میں ارباب اقتدار کی جانب سے یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ اس اسکیم کے تحت0 12 کروڑ روپے جاری کئے گئے ہیں جس کی یہاں نفی ہوتی ہے۔

یاد رہے کہ ایک لاکھ روپے اور دو لاکھ روپے قرضہ جات کی اجرائی کے لئے اقلیتی مالیاتی کارپوریشن کی جانب سے چند ماہ قبل درخواستیں طلب کی گئی تھیں جس پر دو لاکھ سے زائد اقلیتی نوجوانوں نے درخواستیں داخل کی تھیں۔ ایسا لگتا ہے کہ اس مرتبہ بھی ان درخواست گزاروں کو مایوسی کا سامنا کرنا پڑا تھا جس طرح انہیں 2016 میں مایوسی ہوئی تھی۔

وقف بورڈ نے تاحال 122.337 کروڑ روپے خرچ کئے ہیں جن میں آئمہ و موذنین کے مشاہرہ جات بھی شامل ہیں۔ آر ٹی آئی کے تحت دئیے گئے جواب میں اردو اکیڈیمی کے لئے بجٹ میں صرف 9.699 کروڑ روپے کی گنجائش بتائی گئی ہے مگر یہ ظاہر کیا گیا ہے کہ تاحال 31.058 کروڑ روپے جاری کئے گئے اور 14.293 کروڑ روپے خرچ بھی کئے جاچکے ہیں۔ اسی طرح حج کمیٹی کے لئے بجٹ میں صرف 2 کروڑ روپے مختص کئے گئے تھے مگر اس کے لئے اضافی 2 کروڑ روپے جاری کئے گئے جس میں تاحال 1.30 کروڑ روپے خرچ کئے جاچکے ہیں۔

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ مختص بجٹ سے اضافی رقم کیوں جاری کی گئی اور وہ کس مد کے تحت خرچ کی گئی۔ اس کا جواب محکمہ اقلیتی بہبود یا اردو اکیڈیمی اور حج کمیٹی کے ارباب ہی بہتر طور پر دے سکتے ہیں۔ مکہ مسجد اور شاہی مسجد کے انتظامات کے لئے مختص 2.50 کروڑ روپے منجملہ تاحال صرف1.88 کروڑ روپے جاری اور 39 لاکھ روپے ہی خرچ کئے جاچکے ہیں۔

وقف ٹریبونل کے لئے مختص صرف 14 لاکھ روپے جاری اور خرچ کئے جاچکے ہیں۔ افطار اور کرسمس تحائف کے لئے مختص 66 کروڑ روپے مختص کئے گئے تھے جس میں مزید 7.49 کروڑ روپے کا اضافہ کیا گیا ہے اور 73.49 کروڑ روپے جاری کئے گئے جس میں 45.83 کروڑ روپے خرچ کئے جاچکے ہیں۔