سوشیل میڈیامذہب

توتلے شخص کی امامت

نماز اہم ترین عبادت ہے اور قرآن مجید کی تلاوت اس کا سب سے اہم جزو ہے ؛ اس لئے نماز ایسے شخص کو پڑھانی چاہئے ، جو درست طریقہ پر قرآن پڑھ سکتا ہو

سوال:- ہمارے ایک دوست ہیں ، جو بہت نیک اورپابند صوم و صلاۃ آدمی ہیں ، ہم لوگ کبھی ان کو نماز کے لئے آگے بڑھا دیتے ہیں ، مگر ان کی زبان میں لکنت اور توتلاہٹ بہت زیادہ ہے ،

وہ ’’ ظ ‘‘ کو ’’ ض ‘‘ ، ’’ ز ‘‘ کو ’’ ذ‘‘ اور ’’ د ‘‘ کو ’’ڈ‘‘ اور ’’ق‘‘ کو ’’ٹ ‘‘ وغیرہ کی آواز میں پڑھتے ہیں ، حقیقت تو یہ ہے کہ ان کی تلاوت پر نئے لوگ ہنسی بھی نہیں روک پاتے ، کیا ان کو امام بنانا درست ہے اور ہم لوگوں کی نماز ان کے پیچھے ہوجائے گی ؟ (فواد احمد، کھمم )

جواب:-نماز اہم ترین عبادت ہے اور قرآن مجید کی تلاوت اس کا سب سے اہم جزو ہے ؛ اس لئے نماز ایسے شخص کو پڑھانی چاہئے ، جو درست طریقہ پر قرآن پڑھ سکتا ہو ، اس کی تلاوت کی طرف لوگوں کو رغبت ہوتی ہو اور اس کی تلاوت سمجھ میں آتی ہو ، کوئی شخص کتنا بھی نیک اور متقی ہو؛

لیکن اگر کسی حرف کا مسلسل غلط تلفظ کرنے پر مضطر ہو تو نہ لوگوں کو اس کا قرآن سمجھ میں آئے گا اور نہ اس کی طرف رغبت ہوگی ؛ بلکہ توجہ یکسو ہونے کے بجائے اور بٹ جائے گی ؛ اس لئے جو لوگ درست طریقہ پر قرآن مجید پڑھ سکتے ہوں ،

ایسے معذور شخص کے پیچھے ان کی اقتداء درست نہیں ہوگی ، ہاں ، اگر وہ کوشش کے باوجود تلفظ کو درست کرنے پر قادر نہیں ہوں تو ان کی اپنی نماز درست ہوجائے گی : والفأفأۃ بتکرار الفاء والتمتمہ بتکرار التاء فلا یتکلم إلا بہ … ونحوہ لا یکون إماما لغیرہ … فصلاتہ جائزۃ لنفسہ۔ ( مراقی الفلاح: ۱؍۱۵۷ )