یوروپ

جاپان کے عوام نے شنزو آبے کو نم آنکھوں سے الوداع کہا

منگل 12 جولائی کو آبے کے جنازے میں روایتی سوگواروں کے سیاہ لباس میں ملبوس ہزاروں افراد نے شرکت کرتے ہوئے انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔ ٹوکیو کے مرکز میں Zojoji ٹیمپل یا مندر کے سامنے ان کا جنازہ جلوس کی شکل میں پہنچایا گیا۔

ٹوکیو: جاپان کے سابق وزیر اعظم شنزو آبے کی منگل کے روز ٹوکیو میں آخری رسوم ادا کر دی گئی۔اس دوران بڑی تعداد میں لوگوں نے آنجہانی لیڈر کو نم آنکھوں سے الوداع کہا۔سی این این نے رپورٹ کیا کہ مسٹر آبے کی روح کیسکون دینے کے لییزوجوجی مندر میں ایک پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔

کانٹو کے علاقے میں زوجوجی مندر ایک تاریخی مقام ہے جو 600 سال سے زیادہ پہلے قائم کیا گیا تھا۔اس دوران آنجہانی رہنما کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے بڑی تعداد میں لوگ مندر کے پاس سڑکوں پر جمع ہوئے۔رپورٹ کے مطابق اس درمیان ہزاروں لوگوں نے جاپان کے شہر نارا میں آبے کے قتل کی جگہ پر گلہائے عقیدت پیش کیا۔

واضح رہے کہ جاپان کے سب سے طویل عرصے تک وزیر اعظم رہنے والے مسٹر آبے کو ٹیٹسویا یاماگامی نے نارا میں گولی مار کر قتل کر دیا تھا۔علحدہ موصولہ اطلاع کے موجب جاپان کے مقتول سابق وزیر اعظم شنزو آبے کی آخری رسومات منگل کو ایک ٹیمپل میں ادا کر دی گئیں۔

ہزاروں افراد نے اپنے لیڈر کو الوداع کہا۔جاپانی عوام نے منگل کو اپنے سابق وزیر اعظم کے خاندان کے ساتھ ان کے جنازے کے جلوس میں شرکت کی اور انہیں آخری بار الوداع کہا۔ شنزو آبے چند روز قبل ساری دنیا کو چونکا دینے اور جاپانی قوم کو شدید صدمے میں مبتلا کر دینے والے ایک قاتلانہ حملے میں ہلاک ہو گئے تھے۔

 آبے ملک کے طویل ترین عرصے تک وزارت عظمیٰ کے منصب پر فائز رہنے والے لیڈر تھے۔ دو برس قبل عہدے سے مْستعفی ہونے کے باوجود آبے انتہائی با اثر سیاستدان مانے جاتے تھے۔ انہیں گزشتہ جمعے کو مغربی شہر نارا میں ایک انتخابی مہم کی تقریب سے خطاب کے دوران  گولی مار کر ہلاک کردیا گیا تھا

منگل 12 جولائی کو آبے کے جنازے میں روایتی سوگواروں کے سیاہ  لباس میں ملبوس ہزاروں افراد نے شرکت کرتے ہوئے انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔ ٹوکیو کے مرکز میں Zojoji ٹیمپل یا مندر کے سامنے ان کا جنازہ جلوس کی شکل میں پہنچایا گیا۔

اس موقع پر سوگواروں نے موٹر سائیکلوں کے اْس جلوس کے ساتھ بہت دھیرے دھیرے ہجوم کی طرف بڑھتی ہوئی  آبے کی بیوہ کو ہاتھ ہلا کر پْرسا دیا جو انتہائی سوگوار انداز میں سر جھکائے آبے کے جسد خاکی کے ساتھ  ساتھ چل رہی تھیں۔