کرناٹک

منگلورو دھماکہ ملزم شارق کے مکان سے بم بنانے کا سامان برآمد

پولیس نے منگلورو آٹو رکشا دھماکہ ملزم محمد شارق کے میسورو میں کرایہ کے مکان سے بم بنانے کا سامان برآمد کیا ہے۔

منگلورو: پولیس نے منگلورو آٹو رکشا دھماکہ ملزم محمد شارق کے میسورو میں کرایہ کے مکان سے بم بنانے کا سامان برآمد کیا ہے۔ ایک سینئر پولیس عہدیدار نے پیر کے دن کہا کہ ملزم بین الاقوامی دہشت گرد تنظیموں کے زیراثر دکھائی دیتا ہے۔

ایڈیشنل ڈائرکٹر جنرل پولیس(لا اینڈ آرڈر) آلوک کمار نے کہا کہ پولیس 24 سالہ شارق کے بیرون ِ ریاست کرناٹک لوگوں سے روابط کا پتہ چلانے کی کوشش میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ شارق کا ہینڈلر (آقا) بنگلورو کے سداگنٹے پالیا کا عبدالمتین طٰہٰ ہے جس کے سر پر این آئی اے نے 5 لاکھ روپے کے انعام کا اعلان کررکھا ہے۔

شارق دنیا بھر میں پھیلی ایک دہشت گرد تنظیم سے بڑا متاثر ہے۔ ضلع شیواموگہ کے تیرتھ ہلی کا رہنے والا شارق ڈیٹونیٹر وائر اور بیاٹریز لگے پریشر کوکر کے ساتھ آٹو رکشا میں سفر کررہا تھا کہ ہفتہ کے دن منگلورو کے مضافات میں دھماکہ ہوگیا جس سے وہ جھلس گیا۔

وہ فی الحال شہر کے ایک دواخانہ میں زیرعلاج ہے اور بات چیت نہیں کرپارہا ہے کرناٹک پولیس نے دھماکہ کو دہشت گردی قراردیا ہے جس کا مقصد شدید نقصان پہنچانا تھا۔ کرناٹک پولیس‘ مرکزی ایجنسیوں کے ساتھ تحقیقات کررہی ہے۔ آلوک کمار نے کہا کہ ہماری ترجیح اسے زندہ دیکھنا ہے تاکہ ہم اس سے پوچھ تاچھ کرسکیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں میسورو میں شارق کے کرایہ کے مکان سے میاچ باکس‘ سلفر‘ فاسفورس‘ بیاٹریز‘ سرکٹ اور نٹ بولٹس ملے ہیں۔ مکان مالک موہن کمار کو کرایہ دار کی سرگرمیوں کی کوئی جانکاری نہیں۔ عبدالمتین طٰہٰ مین ہینڈلر ہے۔ ٹاملناڈو کے خواجہ اور محمد پاشاہ کے ساتھ اس کے خلاف بنگلورو کے سداگنٹے پالیا میں 2020میں یو اے پی اے کیس درج ہوا تھا۔

عبدالمتین طٰہٰ کے علاوہ تیرتھ ہلی کا عرفات علی بھی شارق کا ہینڈلر ہوسکتا ہے۔ اے ڈی جی پی نے کہا کہ منگلورو‘ شیواموگہ‘ میسورو اور تیرتھ ہلی کے بشمول 7 مقامات پر سرچ آپریشن کیا گیا۔ ہم پتہ چلانے کی کوشش میں ہیں کہ شارق کو کس کس نے پناہ دی۔ اس کے خلاف یو اے پی اے کے تحت معاملہ درج ہوچکا ہے۔

وہ سابق میں منگلورو میں دیواروں پر قابل اعتراض نعرے لکھنے میں ملوث تھا اور ضمانت پر رہا ہوا تھا۔ 15 اگست کو شیواموگہ کے ضلع مستقر ٹاؤن میں ایک چوراہا پر ہندوتوا نظریہ ساز دامودر ساورکرکی تصویر لگانے کے مسئلہ پر جو فرقہ وارانہ جھڑپ ہوئی تھی اس میں بھی اس کا نام آیا تھا۔ پولیس نے اس سلسلہ میں محمد ذبیح اللہ عرف چربی‘ سید یٰسین اور معاذ منیر احمد کو گرفتار کیا تھا جبکہ شارق فرار ہوگیا تھا۔

یٰسین اور معاذ نے پولیس کو بتایا تھا کہ شارق نے انہیں برین واش کیا یعنی پٹی پڑھائی تھی۔ ان کا گروپ ملک میں اسلامک اسٹیٹ کا اڈہ قائم کرنے کا منصوبہ بنارہا تھا۔ یہ لوگ ملک میں خلافت قائم کرنا چاہتے ہیں۔ داعش / اسلامک اسٹیٹ کے شام میں مقیم عسکریت پسندوں سے رابطہ قائم کرنے میں ایک میسیجنگ سروس ایپ شارق کے بڑے کام آیا۔ اسلامک اسٹیٹ کے عسکریت پسندوں سے اسے بم بنانے کا پی ڈی ایف ملا تھا۔

جاریہ سال گروپ نے ایک دھماکو آلہ تیار کیا اور دریائے تنگہ کے کنارے اس کا تجربہ کیا۔ گروپ کا اگلا نشانہ کرناٹک کے مختلف حصوں میں دھماکے کرنے کا تھا۔ شیواموگہ کے ایک پولیس عہدیدارنے جس نے اُس وقت تحقیقات کی تھیں‘ کہا کہ شارق نے گینگ ممبرس کو باور کرایا تھا کہ ہندوستان کو انگریزوں سے جو آزادی ملی ہے وہ حقیقی نہیں ہے۔ انہیں خلافت کے قیام کے لئے مزید جدوجہد کی ضرورت ہے۔ اسی وقت ہندوستان کو آزادی ملے گی۔