بھارت

پروفیسر سائی بابا کی رہائی پر روک

سپریم کورٹ نے ہفتہ کے دن بمبئی ہائی کورٹ کے احکام مورخہ 14 اکتوبر کو معطل کردیا۔بمبئی ہائی کورٹ نے دہلی یونیورسٹی کے سابق پروفیسر جی این سائی بابا اور دیگر افراد کو ماؤسٹوں سے مبینہ روابط کے کیس سے بری کردیا تھا۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے ہفتہ کے دن بمبئی ہائی کورٹ کے احکام مورخہ 14 اکتوبر کو معطل کردیا۔بمبئی ہائی کورٹ نے دہلی یونیورسٹی کے سابق پروفیسر جی این سائی بابا اور دیگر افراد کو ماؤسٹوں سے مبینہ روابط کے کیس سے بری کردیا تھا۔

جسٹس ایم آر شاہ اور جسٹس بیلا ایم ترویدی پر مشتمل بنچ نے ہائی کورٹ کے فیصلہ پر روک لگادی اور حکومت ِ مہاراشٹرا کی اپیل پر نوٹس جاری کی۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ ہماری رائے میں ہائی کورٹ کے فیصلہ پر روک لگانا ضروری ہے۔ ملزمین خاطی قرار پاچکے ہیں اور جرم کی نوعیت سنگین ہے۔

بنچ نے کہا کہ ہائی کورٹ نے محاسن کی بنیاد پر معاملہ پر غور نہیں کیا۔ اس نے فیصلہ کے لئے شارٹ کٹ لی۔ پروفیسر سائی بابا کے وکیل آر بسنت نے کہا کہ ان کے موکل 90 فیصد معذور ہیں۔ اس کے علاوہ انہیں دیگر بیماریاں بھی ہیں۔ وہ وہیل چیر تک محدود ہوکر رہ گئے ہیں۔

سالیسیٹر جنرل تشار مہتا نے حکومت ِ مہاراشٹرا کی طرف سے پیش ہوتے ہوئے کہا کہ ہائی کورٹ نے محاسن پر غور نہیں کیا۔ پروفیسر سائی بابا کے وکیل نے کہا کہ عدالت ان کے موکل کو گھر پر نظربند کرنے پر غور کرسکتی ہے۔

اس پر بنچ نے کہا کہ ہم آپ کے موکل کی غلطیاں نہیں تلاش کررہے ہیں بلکہ ہم ہائی کورٹ کا نقص دیکھ رہے ہیں کہ اس نے کیس کے محاسن پر غور نہیں کیا۔

آپ نے اچھی طرح بحث کی ہوگی لیکن کیا ہائی کورٹ کی غلطی کا فائدہ ملزم کو دیا جاسکتا ہے؟۔ تشار مہتا نے سائی بابا کی گھر پر نظربندی کی مخالفت کی۔ انہوں نے کہا کہ گھر سے سب کچھ کیا جاسکتا ہے۔(فون تک استعمال کیا جاسکتا ہے۔