دہلی میں 17 سالہ لڑکے کا بے رحمی سے قتل، سلیم پور علاقہ میں خوف پھیلانے والی لڑکی ڈان ذِکریٰ کون ہے؟
کُنال کے قتل کا الزام جس لڑکی پر لگا ہے، وہ کوئی عام لڑکی نہیں، بلکہ غنڈہ گردی کے لیے بدنام ہے۔ اس کا نام زکرا ہے۔ زکرا اکثر اپنے ساتھ غنڈوں کا ایک پورا گروہ لے کر گھومتی ہے، اور اس کے ہاتھ میں ہمیشہ ایک پستول (تمّنچہ) ہوتا ہے۔

نئی دہلی: دہلی کے سیلم پور علاقہ میں خوف کا ماحول ہے۔ اس کی وجہ ہے 17 سالہ لڑکے کُنال کا بے رحمانہ قتل۔ آخر کُنال کو کس نے مارا؟ مقتول کے خاندان کا الزام ہے کہ اس قتل کے پیچھے ایک لڑکی کا ہاتھ ہے — وہ لڑکی جسے علاقہ میں "ڈان” کے نام سے جانا جاتا ہے۔ وہ ہمیشہ اپنے ساتھ ایک غنڈہ ٹولہ لیے گھومتی ہے۔
کُنال کی والدہ کا کہنا ہے کہ ان کا بیٹا صرف دودھ اور سموسے لینے گیا تھا، مگر واپس نہیں آیا۔ اسے گھیر کر قتل کر دیا گیا۔
کُنال کے قتل کا الزام جس لڑکی پر لگا ہے، وہ کوئی عام لڑکی نہیں، بلکہ غنڈہ گردی کے لیے بدنام ہے۔ اس کا نام ذکریٰ ہے۔ ذکریٰ اکثر اپنے ساتھ غنڈوں کا ایک پورا گروہ لے کر گھومتی ہے، اور اس کے ہاتھ میں ہمیشہ ایک پستول (تمّنچہ) ہوتا ہے۔
کُنال کے والدین کا کہنا ہے کہ یہ لڑکی کئی بار پہلے بھی ان کے بیٹے کو دھمکیاں دے چکی تھی۔ اور اب، جب موقع ملا، تو اس نے اپنے ارادوں کو عملی جامہ پہنا دیا۔ وہ کہتی تھی کہ اگر کبھی موقع ملا، تو اُڑا دوں گی — اور اس بار اُس نے واقعی ایسا کر دیا۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ:
- ذکریٰ سیلم پور کے علاقے کی رہنے والی ہے
- وہ ہمیشہ غنڈوں کے ساتھ دندناتی پھرتی ہے
- اس کے ہاتھ میں اکثر پستول ہوتا ہے
- اس کا گروہ ہندو لڑکوں کو نشانہ بناتا ہے
- وہ پہلے بھی دھمکیاں دے چکی ہے کہ اگر سامنے آئے تو جان لے لوں گی
- کُنال کے قتل میں زکرا کے بھائی ساحل کا نام سامنے آ رہا ہے، جس نے مبینہ طور پر چاقو سے حملہ کیا۔
والدین کا مطالبہ: "بیٹے کی موت کے بدلے موت چاہیے”
کُنال کے والد کا کہنا ہے کہ ان کے بیٹے کا قتل ایک منصوبہ بند طریقے سے کیا گیا۔
"میرا بیٹا تو دودھ لینے گیا تھا، وہاں پہلے سے موجود بدمعاشوں نے اسے بلایا، گھیر کر مار دیا۔ ذکریٰ اس علاقے میں بدنام ہے، وہ جیل بھی جا چکی ہے، اور ہمیشہ تمّنچہ ساتھ رکھتی ہے۔”
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ علاقے میں یہ چھٹا قتل ہے۔ ہندو خاندان عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ کسی کا سر پھوڑا گیا، تو کسی کی آنکھ نکال دی گئی۔ زکرا کا گروہ آئے دن ہندو لڑکوں کو دھمکاتا ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ صرف ہندو ہونے کی سزا بھگت رہے ہیں۔
پولیس اس وقت واقعے کی مکمل تحقیقات میں مصروف ہے، مگر علاقے میں خوف کا عالم برقرار ہے۔