مہاراشٹرا

مسلمانوں کا معاشی بائیکاٹ کرنے کی اپیلیں، ہندو خاتون کی زہر افشانی

کاجل ہندوستانی نے مزید زہرافشانی کرتے ہوئے سامعین کواکسانے کی کوشش کی۔ واضح رہے کہ ہندوکٹر متعصب گروپس لوجہاد کوایک سازشی نظریہ کے طورپر پیش کرتے ہوئے دعویٰ کرتے ہیں کہ مسلمان مردہندواورعورتوں کورجھاتے ہیں تاکہ انہیں اسلام کے دائرہ میں داخل کرسکیں۔

ممبئی: ممبئی کے قریب اتوارکے روز ہندوتوا تنظیموں کی جانب سے منعقدہ ایک ریالی کے دوران مسلمانوں کے معاشی بائیکاٹ کی اپیلیں کی گئیں۔اخبار انڈین ایکسپریس نے یہ اطلاع دی ہے۔سکل ہندوسماج کی جانب سے”ہندوجن آکروش مورچہ“کااہتمام کیاگیاتھا جو مہاراشٹرامیں کئی ہندوتواتنظیموں کاوفاق ہے۔

متعلقہ خبریں
نیتی آیوگ کی میٹنگ میں 8 چیف منسٹرس کی غیر حاضری بدقسمتی: بی جے پی
مسلم تحفظات کے30 سال کی تکمیل، محمد علی شبیر کو تہنیت پیش کی جائے گی:سمیر ولی اللہ
مسلمانوں کی جان، املاک، عبادت گاہوں اور تجارت پر جان لیوا خطرات منڈلارہے ہیں۔ مفکرین کی رائے
مسلمانوں کو اب سوچ سمجھ کر موقع دے گی بی ایس پی:مایاوتی
سنسربورڈ ’ہم دو ہمارے بارہ‘ فلم کی ریلیز پر روک لگائے : امیر حلقہ جماعت اسلامی ہند

 یہ ریالی میرا روڈپر منعقد کی گئی۔ مسلمانوں کے معاشی بائیکاٹ کی اپیل کرنے کے علاوہ ریالی کے بعض شرکاء نے لوجہاداوراراضی جہادکے خلاف تقاریر کیں۔ ریالی سے خطاب کرتے ہوئے ایک مقرر نے کہاکہ اسلامی جارحیت کے تین اہم پہلوہیں۔

پہلا لوجہاد، دوسرا اراضی جہاد اور آخرکار تبدیلیئ مذہب کا مسئلہ۔ اخبار انڈین ایکسپریس کے مطابق کاجل ہندوستانی نامی مقرر نے کہاکہ ان تینوں مسائل کا رام کی قیادت میں ایک ہی حل ہے۔ ایک ایساحل جسے نہ سیاسی قائدین روک سکیں گے اورنہ سپریم کورٹ حتی کہ میڈیابھی کچھ نہیں کرپائے گا۔اس کاحل یہ ہے کہ مسلمانوں کامعاشی بائیکاٹ کیاجائے۔

 اس نے مزید زہرافشانی کرتے ہوئے سامعین کواکسانے کی کوشش کی۔ واضح رہے کہ ہندوکٹر متعصب گروپس لوجہاد کوایک سازشی نظریہ کے طورپر پیش کرتے ہوئے دعویٰ کرتے ہیں کہ مسلمان مردہندواورعورتوں کورجھاتے ہیں تاکہ انہیں اسلام کے دائرہ میں داخل کرسکیں۔

 اسی طرح اراضی جہاد کا نظریہ پیش کرنے والے مسلمانوں پرالزام عائد کرتے ہیں کہ وہ سرکاری اراضی اورہندوؤں کی اراضی پر ناجائز قبضے کرتے ہیں۔

 اس ریالی میں کئی بی جے پی قائدین بشمول رکن اسمبلی نتیش رانے اوروشواہندوپریشد و بجرنگ دل جیسی تنظیموں کے ارکان نے شرکت کی۔ میرابھیندرکی آزاد رکن اسمبلی گیتا جین نے جھنڈی دکھاکر ریالی کو روانہ کیا۔ مہاراشٹرامیں نومبر سے لے کر اب تک ایسی کئی ریالیاں منعقد ہوچکی ہیں۔

تقریباً تمام ریالیوں میں مقررین نے مسلمانوں کے خلاف تشدد برپاکرنے کی اپیلیں کی ہیں یا ان کے خلاف سازشی نظریات کے الزامات عائد کئے ہیں۔ فروری میں حکومت مہاراشٹرانے سپریم کورٹ کوبتایا تھاکہ اس نے محض اس شرط پر ایک گروپ کو ایسی ریالی کی اجازت دی تھی کہ وہاں کوئی نفرت بھڑکانے والی تقاریر نہیں کی جائیں گی۔

رانے نے اتوارکے روز اخبار’انڈین ایکسپریس کوبتایاکہ وہ مسلمانوں کے معاشی بائیکاٹ کے اپیلوں کی تائیدکرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ وہ لوگ ہندوؤں کے خلاف جوپیسہ استعمال کرتے ہیں اگروہی پیسہ برادری کی خوشحالی کیلئے استعمال کرے تو کسی کوبھی کوئی مسئلہ درپیش نہیں ہوگا لیکن وہ لوگ دہشت گردی، لوجہاداوردیگرکئی چیزوں کیلئے ہندوؤں کے خلاف رقومات کااستعمال کرتے ہیں۔

a3w
a3w