مشرق وسطیٰ

قاہرہ میں عرب لیگ کا اجلاس۔ اسرائیل کے یکطرفہ اقدامات کی مذمت

عرب اور اسلامک ممالک کے کئی قائدین اور سینئر عہدیداروں نے اتوار کے دن یروشلم اور مقبوضہ مغربی کنارہ میں اسرائیل کے حالیہ اقدامات کی مذمت کی، جہاں اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے مابین تشدد بڑھ گیا ہے۔

قاہرہ: عرب اور اسلامک ممالک کے کئی قائدین اور سینئر عہدیداروں نے اتوار کے دن یروشلم اور مقبوضہ مغربی کنارہ میں اسرائیل کے حالیہ اقدامات کی مذمت کی، جہاں اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے مابین تشدد بڑھ گیا ہے۔

متعلقہ خبریں
نتن یاہو کے استعفیٰ تک پارلیمنٹ کے سامنے احتجاج جاری رہے گا: اسرائیلی مظاہرین
اسرائیلی فورسس نے 2 فلسطینیوں کو ہلاک کردیا
اسرائیلی آبادکاروں کا مسجد اقصیٰ کے صحنوں میں دھاوا
مسجد اقصیٰ جمعہ کی نماز میں خالی
فلسطینی حکام نے قانونی امداد گروپ کا رجسٹریشن روک دیا

قاہرہ میں میٹنگ کی میزبانی عرب لیگ نے کی، جس میں صدر مصر عبدالفتاح السیسی، ا ردن کے شاہ عبداللہ دوم اور فلسطین کے صدر محمود عباس کے علاوہ کئی وزرائے خارجہ اور سینئر عہدیداروں نے شرکت کی۔ شرکائے میٹنگ نے یروشلم اور مغربی کنارہ میں اسرائیل کے ”یکطرفہ اقدامات“ کی مذمت کی۔ انھوں نے اسرائیلی عہدیداروں کے متنازعہ مذہبی مقامات کے دوروں کی بھی مذمت کی۔

اسرائیلی حکومت کی طرف سے فوری تبصرہ سامنے نہیں آیا۔ عہدیداروں نے مسجد اقصیٰ کے کسٹوڈین کی حیثیت سے اردن کے رول کی حمایت بھی کی۔ یہ مسجد اسلام کا تیسرا مقدس ترین مقام ہے۔ یروشلم کے پرانے شہر میں پہاڑی پر بنی یہ مسجد یہودیوں کے لیے بھی نہایت مقدس ہے۔

1967ء میں اسرائیل کے قبضہ کے بعد سے یہودیوں کو یہاں آنے کی تو اجازت ہے، لیکن عبادت کی نہیں۔ اسرائیل دعویٰ کرتا ہے کہ سارا یروشلم اس کا غیرمنقسمہ دارالحکومت ہے، جب کہ فلسطینی چاہتے ہیں کہ مشرقی یروشلم ان کی مستقبل کی ریاست کا دارالحکومت بنے۔ السیسی نے خبردار کیا کہ جوں کا توں موقف بدلنے کے کسی بھی اسرائیلی اقدام کے سنگین نتائج ہوں گے۔

انھوں نے کہا کہ تنازعہ کی یکسوئی کے لیے مستقبل کی بات چیت پر اس کا ”منفی اثر“ پڑے گا۔ سکریٹری جنرل عرب لیگ احمد ابوالغیث نے بھی مسجد اقصیٰ کو بانٹنے کی کوششوں کے خلاف خبردار کیا۔ انھوں نے کہا کہ اس کے نتیجہ میں ایسی بے چینی اور تشدد کو ہوا ملے گی جس کا سلسلہ رکے گا نہیں۔

فلسطینی صدر عباس نے کہا کہ ان کی حکومت اقوام متحدہ اور اس کی ایجنسیوں سے رجوع ہوگی اور مطالبہ کرے گی کہ دو ریاستی حل کے تحفظ کے لیے قرارداد منظور کی جائے۔ انھوں نے کہا کہ ریاست ِ فلسطین اپنے عوام کے جائز حقوق کے تحفظ کے لیے بین الاقوامی عدالتوں اور تنظیموں کا رخ کرتی رہے گی۔

گزشتہ ماہ امریکی سکریٹری آف اسٹیٹ (وزیر خارجہ) انٹونی بلنکن نے مصر، اسرائیل اور فلسطینی رہنماؤں سے ملاقات کی تھی اور ان سے کہا تھا کہ وہ کشیدگی گھٹائیں۔ اسرائیل میں وزیر اعظم بنیامن نتن یاہو کی نئی دایاں بازو حکومت برسراقتدار ہے۔ نتن یاہو حکومت میں کئی سیاستداں فلسطین کی آزادی کے مخالف ہیں۔