ایشیاءسوشیل میڈیا

عمران خان کے گھر پر چلا بلڈوزر، کارکنوں پر پولیس کا لاٹھی چارج

پولیس مین گیٹ کو بلڈوز کرکے گھر میں داخل ہوئی اور پی ٹی آئی کے متعدد کارکنوں کو حراست میں لے لیا۔ پولیس نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ان کی کارروائی کے جواب میں خان کی رہائش گاہ کے اندر سے براہ راست فائرنگ اور پٹرول بموں کا انہیں سامنا کرنا پڑا۔

لاہور: پاکستان کے صوبہ پنجاب میں پولیس نے ہفتہ کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان کے گھر میں گھس کر طاقت کا استعمال کیا اور پارٹی کے 20 سے زائد کارکنوں کو گرفتار کر لیا۔ خان کارروائی کے وقت توشہ خانہ کیس کی سماعت کے لیے اسلام آباد کی ایک عدالت جا رہے تھے۔

متعلقہ خبریں
چانسلر آکسفورڈ یونیورسٹی کے الیکشن پر عالمی میڈیا میں ہلچل
عمران خان کا پولی گراف ٹسٹ کرانے سے انکار
عدت نکاح کیس: عمران خان، بشریٰ بی بی کی سزا کےخلاف اپیلوں پر فیصلہ محفوظ
خود ساختہ فائنانس ڈپارٹمنٹ کا ایڈیشنل سکریٹری گرفتار
بشریٰ بی بی کو قید تنہائی میں رکھ کر ان کی سزا کو مزید سخت بنایا گیا: ہائیکورٹ

اہم بات یہ ہے کہ خان کو ایک کیس میں وارنٹ کی بنیاد پر عدالت میں پیش کیا جانا ہے۔ پنجاب پولیس کی جانب سے خان کو گرفتار کرنے کی حالیہ کوشش پولیس اور پارٹی کارکنوں کے درمیان جھڑپوں کا باعث بنی۔

پولیس نے خان کی زمان پارک رہائش گاہ پر پارٹی کی جانب سے لگائے گئے کارکنوں کے کیمپوں کو ختم کرنے کے لیے آپریشن شروع کر دیا ہے۔ خان کے گھر میں داخل ہونے سے پہلے، پولیس نے کہا، “دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے، آپ سب سے گزارش ہے کہ وہ چلے جائیں۔

پولیس مین گیٹ کو بلڈوز کرکے گھر میں داخل ہوئی اور پی ٹی آئی کے متعدد کارکنوں کو حراست میں لے لیا۔ پولیس نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ان کی کارروائی کے جواب میں خان کی رہائش گاہ کے اندر سے براہ راست فائرنگ اور پٹرول بموں کا انہیں سامنا کرنا پڑا۔

جمعہ کو زمان پارک میں تلاشی کے حوالے سے انتظامیہ اور پی ٹی آئی کے درمیان معاہدے کے بعد علاقے میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی۔ پولیس نے سرچ آپریشن کے دوران مولوٹوف کاک ٹیل بنانے میں استعمال ہونے والا مواد بھی برآمد کیا۔

دریں اثنا، خان نے ٹویٹ کیا کہ پولیس نے اس وقت کارروائی کی جب ان کی اہلیہ بشریٰ بیگم گھر میں اکیلی تھیں۔ خان نے ٹویٹ کیا، "پنجاب پولیس نے زمان پارک میں میرے گھر پر چھاپہ مارا ہے، جہاں بشریٰ بیگم اکیلی ہیں۔ یہ کس قانون کے تحت کر رہے ہیں؟ یہ ‘لندن پلان’ کا حصہ ہے، جہاں مفرور نواز شریف ایک ملاقات پر رضامندی کے بدلے اقتدار کے لیے پرعزم تھے۔ ,

بعض اطلاعات کے مطابق پولیس کی کارروائی کے وقت سابق وزیراعظم اسلام آباد جارہے تھے۔ انہوں نے ٹویٹر پر ویڈیو جاری کرتے ہوئے کہا کہ راستے میں سڑک حادثے کی وجہ سے انہیں عدالت پہنچنے میں دیر ہوئی۔

a3w
a3w