حیدرآباد

دارالعلوم محبوبیہ کا 33 واں یومِ تاسیس شاندار انداز میں منایا گیا

مولانا محمد عرفان اللہ شاہ نوری نے کہا کہ دارالعلوم محبوبیہ کے 33 سالہ سفر پر بانی و اساتذہ مبارکباد کے مستحق ہیں۔ انہوں نے کہا کہ "جب ایک طالب علم قرآن کی تلاوت کرتا ہے تو اس کے جسم و روح میں قرآن کی برکتیں رچ بس جاتی ہیں۔"

حیدرآباد: دارالعلوم محبوبیہ (ملحقہ جامعہ نظامیہ) کا 33 واں جشنِ یومِ تاسیس ایک روحانی و علمی فضا میں مسجدِ انوار، میر عالم تالاب، نئی روڈ حسن نگر، حیدرآباد میں منعقد ہوا۔
یہ جلسہ بروز پیر صبح 11 بجے منعقد کیا گیا جس میں شہر کے ممتاز علمائے کرام، اسلامی اسکالرس اور جامعہ نظامیہ کے اکابر علماء نے شرکت فرمائی۔

متعلقہ خبریں
فوڈ فیسٹیول کا مقصد طلباء کی تخلیقی صلاحیتوں کو فروغ دینا اور میعاری پکوانوں سے واقف کروانا
ہائی کورٹ کی حائیڈرا کمشنر پر کڑی تنقید، "عدالتی طاقت دکھانا پڑا تو دکھائیں گے!”
مولانا ابوالکلام آزاد فرد واحد کا نام نہیں، بلکہ اپنی ذات میں خود ایک انجمن:ضلع کلکٹر محبوب نگر وزئیندرا بوئی
نوین یادو کی پُرجوش اپیل: "میں آپ کا اپنا بیٹا ہوں، میرے ساتھ کھڑے ہو جائیں”
ورنگل: سیلاب متاثرین کو فوری مالی امداد فراہم کی جائے، کے کویتا کا مطالبہ

اجلاس کی صدارت بانی و مہتمم دارالعلوم محبوبیہ مولانا حافظ محمد نصیرالدین نقشبندی نظامی نے فرمائی، جبکہ نظامت کے فرائض مولانا حافظ محمد عظیم الدین (مدیر شعبہ نشر و اشاعت) نے انجام دیے۔

افتتاحی خطاب میں مولانا قاضی بشیر محی الدین قادری (سابق لکچرار نظامیہ طبی کالج) نے کہا کہ "علمِ دین حاصل کرنے والا شخص اللہ تعالیٰ کی خاص نگرانی میں ہوتا ہے، اس کے تمام امور کا کفیل خود اللہ تعالیٰ ہوتا ہے۔”
انہوں نے طلبہ کو نصیحت کی کہ وہ توکل، اخلاص اور تقویٰ کے ساتھ علم حاصل کریں، دنیا خود بخود ان کے تابع ہو جائے گی۔

پروفیسر ڈاکٹر محمد عبدالمجید نظامی قادری ملتانی (سابق صدر شعبہ عربی جامعہ عثمانیہ) نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ قرآنِ کریم میں سب سے پہلی وحی علم کے بارے میں نازل ہوئی۔ علم ہی وہ طاقت ہے جو فتنہ و فساد کا خاتمہ کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ "قلم ایک عالم کا ہتھیار ہے، جبکہ جہالت کا مظہر تلوار و تیر ہیں۔”

مولانا محمد عرفان اللہ شاہ نوری نے کہا کہ دارالعلوم محبوبیہ کے 33 سالہ سفر پر بانی و اساتذہ مبارکباد کے مستحق ہیں۔ انہوں نے کہا کہ "جب ایک طالب علم قرآن کی تلاوت کرتا ہے تو اس کے جسم و روح میں قرآن کی برکتیں رچ بس جاتی ہیں۔”

مولانا قاضی سید لطیف علی قادری ملتانی (سابق مہتمم کتب خانہ جامعہ نظامیہ) نے کہا کہ "علم ایک نور ہے، اور یہ نور پاکیزہ دل ہی میں اترتا ہے۔” انہوں نے تاکید کی کہ طلبہ اپنے دل و فکر کو پاکیزہ رکھیں تاکہ نورِ قرآن ان کے قلوب میں جگہ بنا سکے۔

مولانا قاضی خواجہ عارف الدین نے فرمایا کہ "ادب، علم کا زینہ ہے۔ ادب کے بغیر نہ علم باقی رہتا ہے نہ ایمان۔”

بانی و مہتمم مولانا حافظ محمد نصیرالدین نقشبندی نظامی نے اپنے تفصیلی خطاب میں کہا کہ دارالعلوم محبوبیہ کی بنیاد 17 جمادی الاول 1447ھ مطابق 3 نومبر 1993ء کو ہمت پورہ میں رکھی گئی تھی۔
ابتدائی ایام میں محدود وسائل کے باوجود اللہ پر توکل کے ساتھ سفر کا آغاز کیا گیا۔ طلبہ کی بڑھتی تعداد کے پیش نظر ادارہ بعد ازاں مسجد فردوس باغ، مصری گنج منتقل کیا گیا، اور اب بحمداللہ اپنی ذاتی عمارت میر عالم تالاب میں علمِ دین کی ترویج میں مصروفِ عمل ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اب تک سینکڑوں حفاظِ قرآن اس ادارے سے فارغ التحصیل ہوچکے ہیں جو آج ملک و بیرون ملک میں دین و ملت کی خدمات انجام دے رہے ہیں۔

مولانا حافظ یعقوب نقشبندی (قدیم طالب علم، مقیم دبئی) نے کہا کہ بانیِ مدرسہ کی خلوص و للّٰہیت پر مبنی خدمات ہم سب کے لیے مشعلِ راہ ہیں۔

اس موقع پر دیگر معزز علماء و شخصیات نے بھی شرکت فرمائی، جن میں مولانا حافظ محمد عبدالحفیظ، مولانا حافظ محمد حمیداللہ خان، مولانا عرفان اللہ شاہ نوری قادری، مولانا قاضی محمد بشیر محی الدین، مولانا قاضی سید لطیف علی قادری ملتانی، مولانا قاضی خواجہ عارف الدین، مولانا محمد عارف علی کے اسمائے گرامی قابلِ ذکر ہیں۔

آخر میں مولانا حافظ محمد معین الدین نظامی (ناظم دارالعلوم محبوبیہ) نے تمام مہمانان و شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔
جلسے کا اختتام صلاۃ و سلام اور خصوصی دعا پر ہوا۔