جاسوسی کا الزام: روس سے 6 برطانوی سفارت کاروں کا اخراج
روس کی فیڈرل سیکوریٹی سروس نے جمعہ کے دن 6 برطانوی سفارت کاروں پر جاسوسی کا الزام عائد کیا اور کہا کہ ان کے اخراج کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔
ماسکو: روس کی فیڈرل سیکوریٹی سروس نے جمعہ کے دن 6 برطانوی سفارت کاروں پر جاسوسی کا الزام عائد کیا اور کہا کہ ان کے اخراج کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔
روسی سرکاری ٹی وی نے ایف ایس بی کہلانے والی سیکوریٹی سروس کے ایک عہدیدار کے حوالہ سے کہا کہ انہیں روس سے نکال دیا جائے گا۔ سفارت کاروں کا اخراج ایسے وقت ہورہا ہے جب برطانوی وزیراعظم کیر اسٹارمر‘ صدر جو بائیڈن سے بات چیت کے لئے واشنگٹن کا دورہ کررہے ہیں۔
وہ یوکرین کی اس درخواست پر بھی بات چیت کرنے والے ہیں کہ مغرب‘ روس کے اندر وار کرنے کے لئے یوکرین کو اس کے فراہم کردہ ہتھیار استعمال کرنے دے۔ اسٹارمر نے امریکہ جاتے ہوئے کہا کہ برطانیہ‘ روس کے ساتھ کسی بھی قسم کا کوئی ٹکراؤ نہیں چاہتا۔
انہوں نے کہا کہ روس نے یہ جنگ شروع کی‘ اس نے یوکرین پر غیرقانونی حملہ کیا‘ روس ہی جنگ کو ختم کرسکتا ہے۔ یوکرین کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے اور ہم یوکرین کے اس حق کی بھرپور تائید کرتے ہیں۔ آپ جانتے ہیں کہ ہم یوکرینی فوجیوں کو تربیت دے رہے ہیں لیکن ہم روس کے ساتھ کوئی ٹکراؤ نہیں چاہتے۔
ایف ایس بی کا کہنا ہے کہ اسے ایسے کاغذات ملے ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ برطانوی دفتر خارجہ کے ایک ڈیویژن نے ان سفارت کاروں کو یہ کام دے کر بھیجا تھا کہ وہ روس کو اسٹراٹیجک شکست دیں۔ یہ سفارت کار‘ انٹلیجنس جانکاری اکٹھا کرنے اور تخریبی سرگرمیوں میں ملوث پائے گئے۔
روسی سرکاری ٹی وی نے ایک رپورٹ میں کہا کہ 6 سفارت کاروں نے آزاد میڈیا اور انسانی حقوق کے اُن گروپس سے ملاقات کی جنہیں ”فارن ایجنٹ“ قراردیا جاچکا ہے۔ روسی حکام فارن ایجنٹ کا لیبل ان تنظیموں اور افراد پر لگاتے رہتے ہیں جو کریملن پر تنقید کرتے ہیں۔
امریکی نیوز ایجنسی اسوسی ایٹیڈ پریس (اے پی)نے ماسکو میں جب برطانوی سفارت خانہ سے اس کا ردعمل جاننا چاہا تو فوری کوئی جواب نہیں ملا۔برطانوی دفتر خارجہ کی طرف سے بھی کوئی ردعمل نہیں آیا۔ روس میں کام کرنے والے مغربی سفارت کاروں اور مغربی ممالک میں کام کرنے والے روسی سفارت کاروں کا اخراج فروری 2022 میں یوکرین پر روس کے حملہ کے بعد سے بڑھ گیا ہے۔